انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کا اب 54 ممالک کو قرضوں میں چھوٹ دینے کا مطالبہ

''قرضوں میں چھوٹ دینا امیر ممالک پر کوئی خاص مالی بوجھ نہیں ڈالے گا لیکن اس حوالے سے کوئی قدم نہ اٹھانا دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے انتہائی خوفناک نتائج لائے گا۔
© UNDP
''قرضوں میں چھوٹ دینا امیر ممالک پر کوئی خاص مالی بوجھ نہیں ڈالے گا لیکن اس حوالے سے کوئی قدم نہ اٹھانا دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے انتہائی خوفناک نتائج لائے گا۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کا اب 54 ممالک کو قرضوں میں چھوٹ دینے کا مطالبہ

پائیدار ترقی کے اہداف

کرہ ارض پر نصف سے زیادہ غریب ترین لوگ 54 ممالک میں رہتے ہیں جنہیں قرضوں میں چھوٹ کی فوری ضرورت ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یواین ڈی پی) نے سوموار کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہی ہے جس میں امیر ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ غریب ملکوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس حوالے سے کوئی قدم نہ اٹھایا گیا تو غربt بڑھ جائے گی اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے موافقت پیدا کرنے اور انہیں محدود رکھنے کے لیے اشد ضروری سرمایہ کاری ممکن نہیں ہو گی۔

''بین الاقوامی سطح پر قرضوں میں چھوٹ پر 'بہت تاخیر سے بہت کم' سے گریز'' کے موضوع پر ایک تحقیقی رپورٹ میں حالیہ معاشی بحرانوں اور ان کے ممکنہ اثرات پر حکومتوں کے ردعمل کے پھیلتے نتائج کو واضح کیا گیا ہے۔

Tweet URL

امیر ممالک پر معمولی بوجھ

اس رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ قرضوں کی تنظیم نو کے لیے شرح سود میں کمی یا عالمگیر معاشی بحران آنے تک انتظار کیوں نہیں کیا جا سکتا۔

'یو این ڈی پی' کے منتظم ایکم سٹائینر کا کہنا ہے کہ ''قرضوں میں چھوٹ دینا امیر ممالک پر کوئی خاص مالی بوجھ نہیں ڈالے گا لیکن اس حوالے سے کوئی قدم نہ اٹھانا دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے انتہائی خوفناک نتائج لائے گا۔ ہم ترقی پذیر معیشتوں پر قرض کے بوجھ کو سہل کرنے کے لیے بہت تاخیر سے بہت کم مدد مہیا کرنے کی غلطی دہرانے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔''

قرضوں سے متعلق شدید ترین مسائل کا شکار 54 ممالک میں 28 ایسے ہیں جنہیں دنیا میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے مقابل انتہائی غیرمحفوظ سمجھا جاتا ہے۔

اگرچہ دنیا کی نصف سے زیادہ غریب ترین آبادی انہی 54 ممالک میں رہتی ہے لیکن عالمی معیشت میں ان کا حصہ تین فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔

قرض میں چھوٹ کے حوالے سے ممکنہ معاہدہ

اس رپورٹ میں قرضوں کی تنظیم نو کے لیے متعدد پالیسی اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسا معاہدہ جلد ہو سکتا ہے۔

دنیا بھر میں مںڈی کے حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ یو این ڈی پی کا کہنا ہے کہ کم نمو کے ساتھ ''مطابقت پذیر مالی اور مالیاتی سکڑاؤ'' کے باعث معاشی اتار چڑھاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس وقت تقریباً 20 ترقی پذیر ممالک سرمایے کی منڈیوں سے ادھار لینے کے لیے امریکی حکومت کے خزانے کے تمسکات کی قیمت سے 10 فیصد زیادہ ادا کر رہے ہیں۔

اس کے ساتھ جن کے پاس بہت سی ترقی پذیر معیشتوں کے بانڈ ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ بہت زیادہ رعایتی نرخوں پر لین دین کر رہے ہیں جن کی شرح ڈالر پر 40 سے 60 سینٹ کے درمیان ہے۔

حالات مذاکرات کے لیے سازگار ہیں

یو این ڈی پی کا کہنا ہےکہ اس وقت قرضوں میں چھوٹ کے حوالے سے کوئی معاہدہ ہونا ممکن ہے کیونکہ یہ حالات جی20 ممالک کی جانب سے پیش کردہ مشترکہ فریم ورک کے تحت نجی قرض دہندگان کی قرضوں میں چھوٹ پر مذاکرات کے لیے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

یو این ڈی پی میں سینئر ماہر معاشیات جارج گرے مولینا کا کہنا ہے کہ ''جب ابھرتی ہوئی منڈی کے بانڈ کا ڈالر پر 40 سینٹ کی شرح سے لین دین ہوتا ہے تو نجی قرض دہندگان اچانک مزید کھل کر مذاکرات کرنے لگتے ہیں۔ اس موقع پر جو چیز دستیاب نہیں ہوتی وہ معاہدہ ممکن بنانے کے لیے قرض دینے والی بڑی حکومتوں کی جانب سے مالیاتی یقین دہانی ہے۔''

جائزے میں کہا گیا ہے کہ امیر ممالک کے پاس قرضوں کا بحران ختم کرنے کے لیے وسائل موجود ہیں کیونکہ تیزی سے بڑھتے معاشی بگاڑ کا بڑی حد تک سبب ان کی اپنی داخلی معاشی پالیسیاں ہیں۔

اس ہفتے جی 20 کے وزرائے خزانہ عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سالانہ اجلاسوں سے قبل واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کریں گے۔

یو این ڈی پی سمجھتا ہے کہ قرض دہندہ اور قرض دار ممالک کے مابین قرضوں کی تنظیم نو کے حوالے سے جی 20 کے فریم ورک کے تحت بات چیت شروع کرنے کے لیے حالات سازگار ہیں۔

جائزے میں اس حوالے سے تجویز کردہ مستقبل کے لائحہ عمل میں قرض کے استحکام سے متعلق تجزیے، سرکاری قرض دہندہ کا اشتراک، نجی شعبے کے قرض دہندہ کی شرکت اور مستقبل میں معاشی اور مالیاتی مضبوطی کے لیے ریاستی ہنگامی قرض کی شقوں جیسے اہم اقدامات کا خاص طور پر تذکرہ کیا گیا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل کی ضرورت

مزید برآں مشترکہ فریم ورک کے تحت قرضوں کی ایسی جامع تنظیم نو کی کی جا سکتی ہے جس سے ممالک کو ترقی، مالیاتی منڈیوں اور ترقیاتی پیش رفت کی جانب تیزرفتار واپسی میں مدد ملے گی۔

یو این ڈی پی نے نشاندہی کی ہے کہ موثر انداز میں قرضوں کی تنظیم نو یہ بات یقینی بنانے کا واحد اہم عنصر ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے پاس پائیدار ترقی کی جانب پیش رفت کے لیے خاطرخواہ مالی وسائل موجود ہوں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے موافقت پیدا کرنے اور اس کے اثرات کو محدود رکھنے کی خاطرخواہ مالی وسائل مہیا کرنے کے نئے ذرائع کی فوری ضرورت ہے۔