انسانی کہانیاں عالمی تناظر

گلوبل ساؤتھ کو موسمیاتی بحران سے بچانے کے لیے کئی ٹریلین ڈالر درکار

جنوبی سوڈان میں موسمی شدت نے مقامی لوگوں کو بری طرح متاثر کیا ہے جو پہلے ہی کئی مسائل کا شکار ہیں۔
© UNICEF/Sebastian Rich
جنوبی سوڈان میں موسمی شدت نے مقامی لوگوں کو بری طرح متاثر کیا ہے جو پہلے ہی کئی مسائل کا شکار ہیں۔

گلوبل ساؤتھ کو موسمیاتی بحران سے بچانے کے لیے کئی ٹریلین ڈالر درکار

موسم اور ماحول

انسانی حقوق اور ماحولیات پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار ڈیوڈ بوئیڈ نے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مالیاتی وسائل کی فراہمی کے لیے انسانی حقوق پر مبنی طریقہ کار پر عملدرآمد کے لیے کہا ہے۔ 

ڈیوڈ بوئیڈ کا کہنا ہے کہ موسمیاتی بحران دراصل انسانی حقوق کا بحران ہے۔ اربوں لوگوں کے حالات پہلے ہی خراب ہیں۔ اگر دنیا نے طویل عرصہ سے حل طلب مسائل پر قابو نہ پایا تو یہ حالات آنے والے وقت میں مزید خراب ہو جائیں گے۔

Tweet URL

انہوں نے یہ بات حال ہی میں شائع ہونے والے ایک پالیسی بریف میں کہی ہے۔ اس میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کئی ٹریلین ڈالر اکٹھےکرنے کے لیے چار اہم اقدامات کا تذکرہ ہیں۔

امیر ملکوں اور کاروباروں کی بے حسی

ان اقدامات میں آلودگی پر عالمگیر ٹیکس کا نفاذ، معدنی ایندھن کے حصول پر دی جانے والی امدادی قیمتوں کا خاتمہ، دولت پر ٹیکس اور دنیا کے جنوبی حصے کے ممالک کو قرضوں میں آسانی مہیا کرنا شامل ہیں۔ 

پالیسی بریف میں کہا گیا ہے کہ غیرمعمولی حد تک ہنگامی موسمیاتی حالات سے زندگی، صحت، خوراک، پانی، نکاسی آب، تعلیم، ترقی اور اچھے رہن سہن سمیت بہت سے انسانی حقوق کو خطرہ لاحق ہے۔

اسی طرح بچوں، خواتین، لڑکیوں، متنوع جنس کے حامل افراد کے حقوق، ثقافتی حقوق اور صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا حق بھی خطرات سے دوچار ہے۔

اس تباہ کن صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت کے باوجود دنیا کے امیر ممالک اور کاروبار اپنی روش پر گامزن ہیں جبکہ زمین جل رہی ہے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک بچی 2022 میں آئے غیر معمولی سیلاب میں منہدم ہو جانے والے اپنے سکول کو دیکھ رہی ہے۔
© UNICEF/Muhammad Sohail
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک بچی 2022 میں آئے غیر معمولی سیلاب میں منہدم ہو جانے والے اپنے سکول کو دیکھ رہی ہے۔

گلوبل ساؤتھ کو لاحق خطرات 

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی ہنگامی حالات ہر جگہ درپیش ہیں، لیکن گلوبل ساؤتھ (دنیا کے ترقی پذیر ممالک) ان سے غیرمتناسب طور سے متاثر ہو رہا ہے۔ خاص طور پر چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک، کم آمدنی والے اور زیریں متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک کو ان سے زیادہ خطرہ ہے۔

بوئیڈ کا کہنا ہے کہ موسمیاتی بحران پیدا کرنے میں ان ممالک لوگوں کا کوئی کردار نہیں جوان کی زندگیوں کو مشکل بنا رہا ہے اور ان کے حقوق پامال کر رہا ہے۔ دنیا کے جنوبی حصے کے ممالک کو اس نقصان اور تباہی کے ازالے کے لیے کئی ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے۔ انہیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے موافقت پیدا کرنے اور کاربن کی تیاری میں کمی لانے کے لیے ان وسائل کی ضرورت ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے درکار مالی وسائل پیدا کرنے میں دہائیوں تک ناکامی اور اس کے عالمگیر جنوب پر اثرات کو دیکھتے ہوئے نیا طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

ایتھوپیا میں خشک سالی سے متاثرہ علاقے سے نقل مکانی پر مجبور ایک ماں اور بچہ بے گھر افراد کے کیمپ کی طرف جا رہے ہیں۔
© UNICEF Ethiopia/Mulugeta Ayen
ایتھوپیا میں خشک سالی سے متاثرہ علاقے سے نقل مکانی پر مجبور ایک ماں اور بچہ بے گھر افراد کے کیمپ کی طرف جا رہے ہیں۔

'کاپ 28' اور صحت

عالمی ادارہ صحت نے 'کاپ 28' سے قبل 'قومی سطح پر متعین کردار اور طویل مدتی حکمت عملی میں صحت کا جائزہ' کے عنوان سے تازہ ترین رپورٹ شائع کی ہے۔ اس میں لوگوں کی صحت کو پوری طرح ترجیح دینے اور اسے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے قومی منصوبوں کا حصہ بنانے کے لیے درکار اقدامات کا تذکرہ ہے۔ 

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ انسان اور کرہ ارض کی صحت کا باہم گہرا تعلق ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سالہا سال تک کیے جانے والے وعدوں کے بعد اب ان دونوں کو تحفظ دینے کے لیے تیز رفتار اقدامات کا وقت آ پہنچا ہے۔ طبی نتائج کو مدنظر رکھ کر بنائی جانے والی موسمیاتی پالیسیوں سے ہی ایسے اقدامات برآمد ہوں گے جو زندگیاں بچانے، بیماریوں کی روک تھام اور صحت مند و منصفانہ معاشروں کی تعمیر کے لیے ضروری ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او 'کاپ '28 کی صدارت کے ساتھ مل کر اس کانفرنس میں 3 دسمبر کو صحت کے لیے مخصوص دن کے حوالے سے کام کر رہا ہے۔ اس موقع پر دنیا بھر کے وزرائے صحت و موسمیاتی کا اجلاس بھی ہو گا۔ اس میں ہر سطح پر صحت کو مدنطر رکھتے ہوئے موسمیاتی اقدامات کی رفتار بڑھانے کی ضرورت واضح کی جائے گی۔