انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کاپ 28 موسمیاتی تبدیلی پر عملی اقدامات اٹھانے کا موقع، یو این چیف

جنوبی سوڈان کے سیلاب زدہ علاقے اُلنگ سے ایک لڑکی گزر رہی ہے۔
© UNICEF/UN0548109/Jan Grarup
جنوبی سوڈان کے سیلاب زدہ علاقے اُلنگ سے ایک لڑکی گزر رہی ہے۔

کاپ 28 موسمیاتی تبدیلی پر عملی اقدامات اٹھانے کا موقع، یو این چیف

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ رواں ماہ دبئی میں ہونے والی 'کاپ 28' کانفرنس کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے وعدوں اور ان پر عملدرآمد کے مابین فرق ختم کرنے کا موقع ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج جاری ہے اور موسمیاتی ابتری میں شدت آ رہی ہے۔ اس کیفیت کے نتیجے میں دنیا کو پہلے سے کہیں زیادہ تندوتیز سیلابوں، جنگلوں کی آگ اور شدید خشک سالی کا سامنا ہے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل کے مطابق اس معاملے میں درکار اقدامات اور ان پر عملدرآمد کے مابین فرق پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک صورت اختیار کر گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے لوگوں کو ان حالات سے نقصان ہو رہا ہے۔ 

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے یہ بات موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ایف سی سی سی' کی تازہ ترین رپورٹ کے اجرا پر کہی۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمگیر عزائم پر جمود دیکھنے میں آیا۔ اس دوران مسئلے پر قابو پانے کے لیے دنیا بھر میں ٓ بنائے گئے قومی منصوبے سائنس سے غیر اہم آہنگ تھے۔

'یو این ایف سی سی سی' کا کہنا ہے کہ موجودہ دہائی کے آخر تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 2010 کی سطح کے مقابلے میں 45 فیصد کمی کی ضرورت ہے۔ اسی صورت میں ہی عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کا ہدف حاصل کیا جا سکے گا۔ 

اس سے برعکس، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل قریب میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اضافے کی متوقع شرح نو فیصد ہے۔

تیز رفتار پیش رفت کی ضرورت

انتونیو گوتیرش نے نیٹ زیرو کے اہداف تک بتدریج پیش رفت میں تیزی لانے کے لیے کہا ہے تاکہ ترقی یافتہ ممالک 2040 اور ترقی پزیر ممالک 2050 تک یہ ہدف حاصل کر سکیں۔ انہوں نے قابل تجدید توانائی پر سرمایہ کاری بڑھانے اور اس کے ساتھ معدنی ایندھن پر انحصار مرحلہ وار ختم کرنے پر بھی زور دیا ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کو اس معاملے میں ترقی پذیر ممالک کی مالی مدد کے لیے اپنے وعدے پورے کر کے اعتماد بحال کرنا ہو گا۔ سست رو پیش رفت سے بات نہیں بنے گی۔ اب ہر ملک، ہر شہر اور ہر شعبے میں تیزرفتار اور بڑے پیمانے پر اقدامات کرنا ہوں گے۔

ترقی پذیر ممالک سے ان کا کہنا ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے ضروری مالی وسائل، تعاون اور شراکتوں کا اہتمام کریں۔ 

ناکافی اقدامات

'یو این ایف سی سی سی' کی ایگزیکٹو سیکرٹری سائمن سٹیئل نے کہا ہے کہ حکومتیں موسمیاتی بحران کو روکنے کے لیے تاحال ابتدائی سطح کے اقدامات اٹھا رہی ہیں۔ رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومتوں کے لیے اپنی سمت درست کرنے کے لیے 'کاپ 28' میں مستقبل کے لیے دلیرانہ اقدامات طے کرنا کیوں ضروری ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ 'کاپ 28' کو واضح طور پر فیصلہ کن موڑ ہونا چاہیے۔ حکومتوں کو ناصرف موثر موسمیاتی اقدامات پر اتفاق کرنا ہو گا بلکہ یہ بھی ثابت کرنا ہو گا کہ ان پر کیسے عملدرآمد کیا جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'کاپ 28' میں اس معاملے پر پہلا عالمی جائزہ ایک ایسا موقع ہو گا جب ممالک تمام شعبوں میں عملی اقدامات کو بڑھانے کے لیے درکار رفتار پکڑ سکتے ہیں۔ اس سے انہیں 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کردہ اہداف کے حصول کے لیے درست راہ پر گامزن ہونے میں بھی مدد ملے گی۔

اس جائزے کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے خلاف منصوبوں کے دوسرے دور کے لیے موجودہ صورتحال سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔ یہ منصوبے دراصل اس معاملے میں ممالک کے قومی سطح پر طے شدہ کردار ہیں جنہیں 'این ڈی سی' بھی کہا جاتا ہے۔  دنیا بھر کے ممالک کو یہ منصوبے 2025 تک پیش کرنا ہیں جن سے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف تیزرفتار اقدامات کی راہ ہموار ہو گی۔ 

موسمیاتی اقدامات کے فوائد

'یو این ایف سی سی سی' کی جانب سے رواں سال پیش کردہ عالمگیر جائزہ رپورٹ واضح طور پر بتاتی ہےکہ کون سی جگہ پر پیش رفت بہت زیادہ سست ہے۔ یہ رپورٹ ممالک کے لیے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے بہت سے ذرائع اور حل بھی پیش کرتی ہے۔ اربوں لوگ توقع رکھتے ہیں کہ ان کی حکومتیں ایسے ذرائع کو کام میں لائیں گی۔ 

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہر اقدام اہمیت رکھتا ہے لیکن دنیا موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے اہداف کی راہ پر بہت پیچھے ہے۔ 'کاپ 28' اس صورت حال میں تبدیلی لانے کا موقع ہو گا۔

اس دوران موسمیاتی تبدیلی کے خلاف دلیرانہ اقدامات کے بہت بڑے فوائد سامنے آئیں گے۔ ان میں مزید نوکریاں، اچھی اجرتیں، معاشی ترقی، مواقع و استحکام، آلودگی میں کمی اور بہتر صحت سمیت بہت کچھ شامل ہے۔