انسانی کہانیاں عالمی تناظر
کیئو کے مضافات میں ایک دیوار پر برطانوی گریفیٹی فنکار بینکسی کا فن پارہ۔

یوکرین: بینکسی کا ملبے کے ڈھیر سے ثقافت کی بحالی کا اشارہ

© UNICEF/Filippov
کیئو کے مضافات میں ایک دیوار پر برطانوی گریفیٹی فنکار بینکسی کا فن پارہ۔

یوکرین: بینکسی کا ملبے کے ڈھیر سے ثقافت کی بحالی کا اشارہ

ثقافت اور تعلیم

2022 کے اوائل میں جب حملہ آور روسی افواج یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں مضافاتی قصبے بوروڈیانکا سے واپس ہوئیں تو جنگ میں تباہ ہونے والے ایک گھر کی دیوار پر سٹریٹ آرٹ کا نمونہ دکھائی دیا۔ یہ تصویر عالمی شہرت یافتہ گریفٹیی فن کار بینکسی نے بنائی تھی۔

اس تصویر میں تباہ شدہ عمارت کے ملبے پر ایک رقاصہ فن کا مظاہرہ کرتی دکھائی گئی ہے جس سے مشکل حالات میں قائم رہنے کے حوالے سے اس شہر کی ساکھ بھرپور انداز میں سامنے آتی ہے۔

اگرچہ بوروڈینکا کو اس جنگ میں اچانک شہرت حاصل ہو گئی ہے تاہم اپنے شہر کو سابقہ حیثیت میں بحال کرنے کے لیے مقامی فنکاروں، موسیقاروں اور کتب خانوں کے منتظمین کی کوششوں کے بارے میں یوکرین سے باہر بڑے پیمانے پر لوگوں کو آگاہی نہیں ہے۔ 

بحالی و استحکام

نتالیا ویشینسکا شہر میں ثقافتی زندگی کو بحال کرنے کا عزم رکھتی ہیں۔ گزشتہ سال انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کئی عوامی تقریبات کا اہتمام کیا جن میں موسیقاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

وہ کہتی ہیں کہ "ہم ان سرگرمیوں کے لیے کنسرٹ کا لفظ استعمال نہیں کرتے۔ ہم اسے موسیقی والے عوامی اجتماعات کہتے ہیں۔ کنسرٹ جنگ میں ہماری فتح کے بعد ہی منعقد ہوں گے۔'

ویشنسکا تقریباً دو تہائی تک بوروڈینکا کے ثقافتی شعبے کی سربراہ رہی ہیں۔ وہ مقامی ثقافتی مرکز میں کام کرتی ہیں جس کی عمارت پر اب بھی گولہ باری کے نشان دکھائی دیتے ہیں اور آج بھی یہ مرکز مارچ 2022 کے تباہ کن بم دھماکوں سے برباد ہونے والے گھروں کے درمیان کھڑا ہے۔

جنگ کے خطرات کے باوجود وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ کام رہی ہیں۔ وہ شہر پر حملے سے دو دن بعد ہی دفتر واپس آ گئی تھیں تاکہ عملے کو ان کی تنخواہیں ملنے میں تاخیر نہ ہو۔

ویشنسکا اور ان کے ساتھی اپریل 2022 سے اس دفتر میں کام کرتے رہے ہیں جس کی کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی ہیں اور انہیں پلاسٹک سے ڈھکا گیا ہے۔

جنگ کے باوجود نتالیا اپنے علاقے میں ثقافتی سرگرمیوں کی بحالی میں مصروف ہیں۔
IOM/Alisa Kyrpychova
جنگ کے باوجود نتالیا اپنے علاقے میں ثقافتی سرگرمیوں کی بحالی میں مصروف ہیں۔

شہر کا شہر کھنڈر

نتالیا ویشینسکا نے دو ہفتے تک جاری رہنے والی شدید لڑائی سے بچنے کے لیے اپنے شوہر، بہو اور دو پوتیوں کے ساتھ ایک تہہ خانے میں پناہ لی تھی۔ بالآخر ان کا خاندان وہاں سے جان بچا کر نکلنے میں کامیاب رہا اور انہیں مغربی یوکرین میں منتقل کر دیا گیا۔

جب وہ واپس آئیں تو ان کا شہر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا تھا۔ وہاں 26 میں سے 18 ثقافتی ادارے تباہ ہو چکے تھے جن کی 95  فیصد عمارتیں اور اثاثے برباد ہو گئے۔ ان میں ایک مقامی آرٹ سکول بھی شامل تھا۔

وہ بتاتی ہیں کہ موسیقی کے تمام آلات تباہ ہو گئے جس میں سے ایک قیمتی  پیانو بھی شامل تھا۔ "ہمارے پاس 1826 میں بنایا گیا ایک نادر وائلن بھی تھا جو حفاظتی ڈبے میں رکھا ہونے کے باوجود آگ میں جل گیاملبے کے ڈھیر سے اس کا جھلسا ہوا آہنی کلیف ہی ملا"۔

جنگ سے پہلے کی زندگی

روس کے حملے سے پہلے  ویشینسکا اپنے ساتھیوں کے ساتھ بوروڈینکا کے ثقافتی اداروں میں جدت لانے کے لئے کام کر رہی تھیں۔ جنگ سے پہلے اس شہر کی آبادی تقریباً 13,000 تھی۔ 

انہوں نے اپنی نفسیات کی تعلیم کو کام میں لاتے ہوئے ایک مقامی سلائی کلاس کو فیشن تھیٹر میں تبدیل کیا۔ اس اقدام سے طلبہ کو سٹیج پر آنے، اپنی تخلیقات کی نمائش کرنے، اعتماد حاصل کرنے اور اپنی فن کو سامعین کے سامنے پیش کرنے میں حائل خوف پر قابو پانے میں مدد ملی۔

جنگ سے پہلے شہر میں کتب خانوں کے منتظمین نے بزرگ شہریوں کو ڈیجیٹل علم کے حصول میں بھی مدد فراہم کی۔

بینکسی نے گریفیٹی کے ذریعے بوروڈینکا کے کھنڈرات میں ایک بیلارینا (رقاصہ) کو توازن قائم کرتے ہوئے دکھایا۔
© Banksy
بینکسی نے گریفیٹی کے ذریعے بوروڈینکا کے کھنڈرات میں ایک بیلارینا (رقاصہ) کو توازن قائم کرتے ہوئے دکھایا۔

گھر کو واپسی

جہاں بعض نوجوان تحفظ اور ملازمت کی تلاش میں شہر کو چھوڑ چکے ہیں، وہیں بوروڈینکا اور شمالی علاقوں میں یوکرین کی حکومت کا دوبارہ قبضہ ہونے کے بعد لوگوں کی متواتر واپسی بھی ہو رہی ہے۔

جنگ ابھی جاری ہے لیکن بہت سے بے گھر لوگوں نے واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ویشینسکا کے مطابق، واپس لوٹنے والوں میں زیادہ تر 40 تا 50 سال عمر کے لوگ شامل ہیں۔ 

'ساز بجتے ہیں'

اگرچہ وہ تسلیم کرتی ہیں کہ بعض لوگ اس موقع پر عوامی تقریبات کا انعقاد نامناسب خیال کرتے ہیں تاہم ان کا اہتمام اور ان میں شرکت کرنے والے سیکڑوں لوگوں کے لیے اس کی بہت اہمیت ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ بہت سے گلوکاروں نے اس جنگ میں اپنے رشتے داروں کو کھو دیا ہے اور بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے گھر تباہ ہو گئے ہیں۔ وہ کچھ عرصہ سے گیت نہیں گا پائے تھے۔ بعض کو دو تین مہینوں تک موسیقی سے دور رہنا پڑا۔ اب وہ سنبھل چکے ہیں اور گا رہے ہیں۔

تاہم، موت اور نقصانات کا سامنا کرنا اس شہر کی نئی حقیقت ہے۔ 

وہ کہتی ہیں کہ "ہم قبرستان جاتے ہیں۔ ہم اپنے ہلاک ہو جانے والے رشتے داروں کو یاد کر کے روتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ بھی یہی چاہتے کہ بوروڈینکا میں زندگی جاری رہے۔"

جنگ میں یوکرین کے معروف شاعر و مصور ٹیرز شیوشنکو کے مجسمے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
IOM/Alisa Kyrpychova
جنگ میں یوکرین کے معروف شاعر و مصور ٹیرز شیوشنکو کے مجسمے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

آرٹ اور اندمال

نتالیا ویشینسکا اور ان کی ٹیم اپنی کوششوں میں ماہرین نفسیات کی خدمات بھی حاصل کرتی ہے اور خاص طور پر بچوں کے معاملے میں ترجیحی بنیادوں پر ان سے کام لیا جاتا ہے۔ 

بچے موت، زخمی ہو جانے اور اپنے والدین اور گھروں کو کھونے سے خوف زدہ ہیں۔ موسیقی، تصویر کشی اور کھیلوں کے ذریعے وہ اپنے خوف اور صدمے کا اظہار کر سکتے ہیں۔ "ہم انہیں اپنے تکلیف دہ جذبات کے اظہار اور زندگی جاری رکھنے میں مدد دے سکتے ہیں"۔ 

ویلنٹین موئسینکو مقامی تاریخ کے ماہر ہیں۔ وہ بوروڈینکا پر بم باری کے دوران معجزانہ طور پر بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے کئی ہفتے تک ایک تہ خانے میں پناہ لیے رکھی۔ ان دنوں کی یاد میں انہوں نے ایک کتاب بھی لکھی جو اس شہر پر روسی فوج کے قبضے اور بم باری کی تفصیلات بتاتی ہے۔

سویتلانا ویسکوچی اس شہر کی ایک اور متاثر کن باسی ہیں۔ وہ فنکار ہیں اور ایسٹر کے انڈے سجاتی ہیں جنہیں وہاں پیسکا کہا جاتا ہے۔وہ ہر ہفتے ہسپتال میں مریضوں کو اس فن کی تربیت دیتی ہیں جن میں جنگ کے دوران اپاہج ہو جانے والے لوگ بھی شامل ہیں۔

نتالیا کی ٹیم نے یہ سجاوٹی پِن بنائے ہیں جن پر لکھا ہے ’بوروڈینکا کی ثقافت زندہ ہے‘۔
IOM/Alisa Kyrpychova
نتالیا کی ٹیم نے یہ سجاوٹی پِن بنائے ہیں جن پر لکھا ہے ’بوروڈینکا کی ثقافت زندہ ہے‘۔

بوروڈینکا کی 'زندہ ثقافت'

 نتالیا ویشینسکا  کی ٹیم نے ایسی پنیں تیار کی ہیں جنہیں مشہور مائیولیکا مرغ کے مجسمے سے سجایا گیا ہے اور ان پر لکھا ہے کہ "بوروڈینکا کی ثقافت زندہ ہے"۔ 

شہر کا ثقافتی مرکز کاروباری اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں سے حاصل ہونے والی مالی امداد سے چلایا جاتا ہے۔

اس سلسلے میں ایک منصوبہ 'آئی او ایم' نے جمہوریہ کوریا اور کینیڈا کی حکومت کے ساتھ مل کر شروع کیا ہے۔ اس کے تحت مقامی میوزیم کی مرمت کے لئے مدد فراہم کی گئی ہے۔

یہ نوجوان خاندانوں کو ایک مقامی لائبریری کے لیے سامان خریدنے میں بھی مدد دیتا ہے اور ایک بہت بڑا شامیانہ بھی فراہم کر رہا ہے جس کی بدولت نتالیا ویشینسکا کی ٹیم کو بوروڈینکا کے آس پاس جنگ سے متاثرہ لوگوں کو ضروری خدمات مہیا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ 

'آئی او ایم' کی مدد سے انہوں نے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر ایسے پروگرام کیے ہیں جن کی بدولت سماجی تبدیلی کے منصوبوں کے ذریعے وہ اپنے علاقوں کے مستقبل کو اجتماعی طور پر متشکل کر سکتے ہیں۔

یوکرین کے تمام رضاکاروں کے ساتھ مل کر انہوں نے ان مہارتوں کو اپنے ثقافتی مرکز میں تبدیلی لانے کے لیے استعمال کیا ہے تاکہ بوروڈینکا کی آنے والی نسلیں اپنی منفرد تہذیب و ثقافت کا جشن مناتی رہیں۔