انسانی کہانیاں عالمی تناظر

فرانس کی بگیٹ اور چینی چائے کی تقریب کو یونیسکو نے قرار دیا ثقافتی ورثہ

فرانسیسی بگیٹ کو یونیسکو نے انسانیت کا غیر مادی ورثہ تسلیم کیا ہے۔
Unsplash/Sergio Arze
فرانسیسی بگیٹ کو یونیسکو نے انسانیت کا غیر مادی ورثہ تسلیم کیا ہے۔

فرانس کی بگیٹ اور چینی چائے کی تقریب کو یونیسکو نے قرار دیا ثقافتی ورثہ

ثقافت اور تعلیم

گوئٹے مالا میں مقدس ہفتے، چین میں روایتی انداز میں چائے کی تیاری اور فرانس میں روزمرہ استعمال ہونے والی مشہور روٹی ’بگیٹ‘ سے وابستہ فنکارانہ علم کا شمار ایسی رسومات اور ثقافتی اظہار میں ہوتا ہے جنہیں حال ہی میں اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے انسانیت کا غیرمادی ثقافتی ورثہ تسلیم کیا ہے۔

اس ہفتے مراکش کے شہر رباط میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران انہیں انسانیت کے غیرمادی ثقافتی ورثے کی نمائندہ فہرست میں شامل کیا گیا۔

Tweet URL

اس موقع پر انیس چیزوں نے انمول قومی خزانوں کی فہرست میں جگہ پائی جس کا مقصد ثقافتی رسومات کے تنوع کا اعتراف اور طویل عرصہ سے کرہ ارض پر موجود معاشروں کے بارے میں سمجھ بوجھ کا فروغ ہے۔

یوکرین میں بورشٹ شوربے کی تیاری اور ترکیہ میں پتھروں پر روایتی اہلٹ کندہ کاری سمیت پانچ دیگر چیزوں کو بھی ایسے غیرمادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں جگہ دی گئی ہے جنہیں فوری تحفظ کی ضرورت ہے۔

خوراک، عقیدہ اور خوشی کا ہفتہ

مقدس ہفتہ گوئٹۓ مالا کے نمایاں ترین تہواروں میں سے ایک ہے۔ یہ بیک وقت مذہبی اور ثقافتی جشن ہے جو مسیح کے جذبے، وفات اور دوبارہ جی اٹھنے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

اس موقع پر گشت، شب بیداری اور ماتمی جلوس منعقد ہوتے ہیں، موسمی خوراک پیش کی جاتی ہے، گھروں اور عمارتوں کو سجایا جاتا ہے اور قالین، باغات اور صلیبیں تیار کی جاتی ہیں۔ تاہم ہر خطے میں اس تہوار پر ہونے والی سرگرمیاں اور رسومات ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔

یونیسکو نے کہا ہے کہ صدیوں سے یہ رسومات اور روایات تہواروں اور ان کی تیاری میں فعال شرکت اور میڈیا کے ذریعے اگلی نسلوں کو منتقل کی جا رہی ہیں۔

''مختلف سماجی گروہوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی شرکت کے باعث یہ تہوار رواداری اور شمولیت کے فروغ کاذریعہ ہے اور یہ شرکا اور اداروں کے مابین باہمی احترام اور قدر میں اضافہ کرتا ہے۔

ایک زرعی پیداوار کے ساتھ ساتھ چائے چین کی قومی ثقافت کا حصہ بھی ہے۔
Unsplash/五玄土 ORIENTO
ایک زرعی پیداوار کے ساتھ ساتھ چائے چین کی قومی ثقافت کا حصہ بھی ہے۔

چائے کی رسومات، پتے سے پیالی تک

چائے چین میں روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ ہے جہاں یہ گھروں، کام کی جگہوں، چائے خانوں، ہوٹلوں اور عبادت گاہوں میں پیش کی جاتی ہے۔

یہ سماجی میل جول اور شادی بیاہ سمیت بہت سی تقریبات کا اہم حصہ ہے۔

چین میں چائے تیار کرنے کے روایتی طریقوں میں اس حوالے سے مخصوص علم، صلاحیتیں اور چائے کے باغات کے انتظام کے طریقہ ہائے کار، چائے کی پتیاں چننا اور اسے ہاتھوں سے تیار کرنا شامل ہیں۔

ان طریقوں کو خاندانوں اور چائے پیدا کرنے والوں، کسانوں، فنکاروں اور ان لوگوں کے ذریعے دوسروں کو منتقل کیا جاتا ہے جو ایسی پیسٹریاں تیار کرتے ہیں جو عموماً چائے کے ساتھ پیش کی جاتی ہیں۔

فرانس میں روزمرہ استعمال ہونے والی روٹی

بگیٹ فرانس کی مشہور ترین روٹی ہے اور یونیسکو کی فہرست میں اس کی شمولیت اس مقبول روٹی سے وابستہ فنکارانہ علم اور ثقافت کا اعتراف ہے۔ یہ روٹی صرف چار اجزا سے تیار کی جاتی ہے جن میں آٹا، پانی، نمک اور خمیر شامل ہیں۔

بگیٹ تیار کرنے کے لیے مخصوص علم اور تکنیک کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ روٹیاں وقفے وقفے سے مختصر تعداد میں دن بھر پکائی جاتی ہیں اور درجہ حرارت اور نمی کی مطابقت سے ان کا ذائقہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔

اس روٹی کی تیاری کے روایتی طریقہ کار میں اجزا کا وزن کرنے اور انہیں باہم ملانے، گوندھنے، خمیر اٹھانے اور اسے ہاتھوں سے مخصوص شکل دینے اور گندھے ہوئے آٹے پر ہلکے نشان، جنہیں پکانے والے کے دستخط کہا جاتا ہے، ثبت کرنے  کے مراحل شامل ہیں۔

بگیٹ کا استعمال اور اس سے وابستہ سماجی رسومات اسے دیگر طرح کی روٹیوں سے ممتاز کرتی ہیں۔ روٹی خریدنے کے لیے روزانہ تندور پر جانا اور انہیں رکھنے کے لیے ان کی لمبی شکل کی مطابقت سے بنائی جانے والی جگہیں ان رسومات کی مثال ہیں۔