انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین کے مقبوضہ علاقوں کے الحاق کا روسی منصوبہ قابل مذمت: سیکرٹری جنرل گوتیرش

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش صحافیوں کو روس کی طرف سے یوکرین کے علاقوں کو اپنے ساتھ ملانے کے منصوبے بارے بتا رہے ہیں۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش صحافیوں کو روس کی طرف سے یوکرین کے علاقوں کو اپنے ساتھ ملانے کے منصوبے بارے بتا رہے ہیں۔

یوکرین کے مقبوضہ علاقوں کے الحاق کا روسی منصوبہ قابل مذمت: سیکرٹری جنرل گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین کے چار مقبوضہ علاقوں کا اپنے ساتھ الحاق کرنے کا مںصوبہ ایک غیرقانونی اقدام اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو گی جس کی مذمت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ روس کے اس اقدام کے نتیجے میں سات ماہ سے جاری جنگ میں ''خطرناک شدت'' پیدا ہو جائے گی۔ جمعرات کو نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ''خطرے کی اس گھڑی میں سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے مجھے اقوام متحدہ کے چارٹر کو قائم رکھنے کا اپنا فرض ادا کرنا ہے۔''

انہوں نے کہا کہ ''چارٹر بالکل واضح ہے۔ کسی ملک کی جانب سے دوسرے ملک کے علاقے کا دھونس دھمکی یا طاقت کے ذریعے اپنے ساتھ الحاق کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی پامالی ہے۔''

Tweet URL

اقوام متحدہ کے چارٹر کے احترام کی ذمہ داری

اقوام متحدہ کے سربراہ کریملن کے اس اعلان کے بعد بات چیت کر رہے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ یوکرین کے علاقے ڈونیسک، لوہانسک، خیرسون اور زیپوریزیا کے روس کے ساتھ الحاق کا عمل شروع کرنے کی رسمی تقریب جمعے کو ماسکو میں منعقد ہو گی۔

یہ صورتحال ان چاروں علاقوں میں حالیہ نام نہاد ریفرنڈم کے بعد سامنے آئی جن میں وہاں کے لوگوں نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا جس میں ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ روس کا حصہ بننا چاہتے ہیں یا نہیں۔ منگل کو اس بارے میں اقوام متحدہ کے شعبہ سیاسی امور کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس عمل کو قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا۔

سیکرٹری جنرل نے زور دے کر کہا کہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں شامل ہونے کے ناطے روس پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے احترام کی ''خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔'' ان کا کہنا تھا کہ ''ڈونیسک، لوہانسک، خیرسون اور زیپوریزیا کے الحاق کا عمل آگے بڑھانے کے کسی بھی فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہو گی اور اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔''

بین الاقوامی نَظم کی خلاف ورزی

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اقدام ''بین الاقوامی قانونی ڈھانچے کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکتا اور ہر اس اصول کے خلاف ہے جس کے لیے کھڑے ہونے کی عالمی برادری سے توقع رکھی جاتی ہے۔''

''یہ اقوام متحدہ کے مقاصد اور اصولوں کی توہین ہے۔ اس سے تنازعے میں مزید شدت پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ ایسے اقدام کی جدید دنیا میں کوئی گنجائش نہیں۔ اسے قبول نہیں کیا جانا چاہیے۔''

گوتیرش نے زور دے کر کہا کہ اقوام متحدہ یوکرین کی خودمختاری، اتحاد، آزادی اور زمینی سالمیت کی حمایت کا واضح عزم رکھتا ہے۔

امن خطرے میں ہے

انہوں ںے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں جاری مسلح جنگ کے دوران اور یوکرین کے قانونی اور آئینی ڈھانچے سے ہٹ کر کرائے جانے والے ''نام نہاد ریفرنڈم'' کو لوگوں کی خواہش کا حقیقی اظہار قرار نہیں دیا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ''روس کی جانب سے اس ضمن میں کوئی مزید اقدام امن کے امکانات کو مزید خطرے میں ڈال دے گا۔ اس سے عالمی معیشت خصوصاً ترقی پذیر ممالک پر غیرمعمولی اثرات مرتب ہوں گے اور یوکرین اور دیگر خطوں میں تحفظ زندگی کے لیے درکار امداد پہنچانے کی ہماری صلاحیت منفی طور سے متاثر ہو گی۔''

سیکرٹری جنرل نے آخر میں کہا کہ ''حالات کو معمول پر لانے کا یہی وقت ہے۔ ہمیں اس تباہ کن اور غیرمعقول جنگ کو ختم کرنے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کو قائم رکھنے کے لیے اکٹھے کام کرنے کی جس قدر ضرورت اب ہے اتنی پہلے کبھی نہ تھی۔''