انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این کا غزہ سے بیماروں اور زخمیوں کے انخلاء کا خیرمقدم

غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس کے نصر ہسپتال میں ایک مریض کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
© WHO
غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس کے نصر ہسپتال میں ایک مریض کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

یو این کا غزہ سے بیماروں اور زخمیوں کے انخلاء کا خیرمقدم

انسانی امداد

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے مصر کی جانب سے غزہ کے بعض زخمی اور بیمار لوگوں کو علاج کے لیے قبول کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے جنگ زدہ علاقے میں ہسپتالوں کو تحفط دینے اور طبی امداد میں فوری اضافے پر زور دیا ہے۔

حالیہ تنازع شروع ہونے کے بعد مصر اور غزہ کے درمیان رفح کی سرحد پر مسافروں کا ٹرمینل پہلی مرتبہ بدھ کی صبح خصوصی طور پر کھولا گیا۔ اس کا مقصد بعض فلسطینیوں، غیرملکیوں اور دہری شہریت رکھنے والے لوگوں کو علاج اور انخلا کی سہولت دینا تھا۔

Tweet URL

بے پایاں ضروریات

منگل کو رفح کے راستے سے غزہ میں اب تک کا سب سے بڑا امدادی قافلہ پہنچا جو 59 ٹرکوں پر مشتمل تھا۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے مطابق یہ قافلہ پانی، خوراک اور ادویات لے کر آیا ہے۔ 

تاہم غزہ کے ہسپتالوں میں زندگیاں بچانے کے لیے طبی مشینری و آلات چلانے کی غرض سے ایندھن کی بھی اشد ضرورت ہے جسے علاقے میں بھیجنے پر تاحال پابندی ہے۔ 'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایدہانوم گیبریاسس نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر کہا ہے کہ غزہ میں ہزاروں مریضوں کی بے پایاں ضروریات پر توجہ مرکوز رکھنا ہو گی۔ 

چودہ لاکھ لوگ بے گھر

غزہ میں چودہ لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے 689,000 سے زیادہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے 'انرا' کی 150 عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ 'او سی ایچ اے' نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں ہزاروں مزید لوگوں نے خوراک اور بنیادی خدمات تک رسائی کے لیے عوامی پناہ گاہوں کا رخ کر لیا ہے۔ یہ لوگ پہلے اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ 

ادارے نے بتایا ہے کہ اب 'انرا' کی پناہ گاہوں میں لوگوں کی تعداد گنجائش سے چار گنا زیادہ بڑھ چکی ہے۔

 اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ غزہ میں بھیجی جانے والی امداد وہاں کے لوگوں کی ضروریات کے مقابلے میں ناکافی ہے جبکہ لڑائی میں متواتر اضافہ ہو رہا ہے۔

یرغمالیوں کی خیریت پر تشویش

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ ادارے کو حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل سے اغوا کیے گئے 240 لوگوں بالخصوص بچوں، خواتین، معمر افراد اور شدید بیمار لوگوں کی خیریت کے بارے میں سخت تشویش ہے۔ انہوں نے یرغمالیوں کی فوری رہائی کے مطالبے کو دہرایا ہے۔ 

'او سی ایچ اے' نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ اور غزہ شہر میں اسرائیلی فوج کے زمینی حملوں اور اس کے ساتھ ان علاقوں پر بمباری میں بھی شدت آ رہی ہے۔ منگل کو گنجان آباد علاقے جبالیہ پر بھی بم باری کی گئی جہاں غزہ کا سب سے بڑا مہاجر کیمپ واقع ہے جس میں 160,000 سے زیادہ لوگ رہتے ہیں۔

صحافت کی بھاری قیمت

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے دنیا بھر میں صحافیوں کو لاحق خطرات پر بات کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر لکھا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی جنگ سے صحافیوں کی زندگیوں کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے دنیا کو حالات و واقعات سے باخبر رکھنے والوں کا بہتر تحفظ ممکن بنانے کے لیے کہا۔ 

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق 'او ایچ سی ایچ آر' نے فلسطینی صحافیوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ میں صحافیوں اور عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے اور جو فوجی اہلکار ایسا کریں ان کا محاسبہ ہونا چاہیے۔