انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: منڈلاتی موت کے سائے میں لوگ لاچارگی کی تصویر

غزہ کا ال شاتی کیمپ فضائی حملوں سے ملبے کے ڈھیر میں بدل گیا ہے۔
© UNICEF/Mohammad Ajjour
غزہ کا ال شاتی کیمپ فضائی حملوں سے ملبے کے ڈھیر میں بدل گیا ہے۔

غزہ: منڈلاتی موت کے سائے میں لوگ لاچارگی کی تصویر

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی حکام نے اسرائیل۔فلسطین بحران کا خاتمہ کرنے اور تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کے لیے نئی اپیل جاری کی ہے جبکہ غزہ میں شہریوں کی ہلاکتیں متواتر بڑھ رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک سمیت دیگر حکام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مکمل پیمانے پر انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔

Tweet URL

ایندھن کی قلت کے باعث ہسپتالوں میں ہزاروں مریضوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ پانی صاف کرنے اور اس کی فراہمی کے پلانٹ چالو رکھنے کے لیے بھی ایندھن کی ضرورت ہے۔ اگر انسانی امداد کی فوری، مناسب اور متواتر فراہمی کی ضمانت نہ دی گئی تو آنے والے دنوں میں بہت بڑے پیمانے پر انسانی المیہ سامنے آ سکتا ہے۔ 

ناکافی امداد

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'انرا' کے سربراہ نے کہا ہے کہ 21 اکتوبر کے بعد مصر سے آنے والی امداد کے چند ٹرک 20 لاکھ لوگوں کی ضرورتیں پوری نہیں کر سکتے ۔علاقے میں بامعنی اور بلاروک و ٹوک امداد کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی درکار ہے تاکہ اس امداد کی ضرورت مندوں کو فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ 

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینہ شمداسانی نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ غزہ میں والدین اپنے بچوں کے بازوؤں پر ان کے نام لکھ رہے ہیں تاکہ اگر وہ ملبے تلے دب کر ہلاک ہو جائیں تو انہیں شناخت کیا جا سکے۔

علاقے میں موجود عملے نے انہیں بتایا کہ ہر رات وہ یہ سوچتے ہیں کہ آیا کھلے آسمان تلے سویا جائے یا چھت تلے رات گزاری جائے۔ دونوں صورتوں میں انہیں چھت گرنے یا بم کا ٹکڑا لگنے سے ہلاک یا زخمی ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔

غزہ کا ڈراؤنا خواب

فلسطین میں عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے نمائند سمیر عبدالجبار نے بتایا ہے کہ غزہ کے لوگ اس صورتحال کو ڈراؤنا خواب کہتے ہیں جس سے بیداری کا کوئی ذریعہ دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے 'انرا' کی پناہ گاہوں کے برے حالات کا تذکرہ کیا جو گنجائش سے تین گنا زیادہ بھر چکی ہیں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ کمرہ جماعت جتنی جگہ پر 70 لوگ سوتے، کھاتے، پیتے اور اپنے اہلخانہ کا خیال رکھتے ہیں اور پناہ گاہ میں 25 ہزار لوگوں کے لیے آٹھ بیت الخلا ہیں۔ 

ہولناک انتخاب

مقبوضہ فلسطینی علاقے کے لیے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی امدادی عہدیدار لین ہیسٹنگز نے یروشلم سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر طرح کی انسانی امداد اور امدادی امور کو غیرمشروط ہونا چاہیے۔ 

انہوں ںے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ غزہ میں یرغمال بنائے گئے 224 لوگوں کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جانا چاہیے اور انسانی امداد بھی غیرمشروط طور پر غزہ کے لوگوں تک پہنچنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قلیل امداد، ایندھن کی شدید قلت اور سلامتی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے امدادی برادری کو ہولناک انتخاب درپیش ہیں۔ انہیں ایسے فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں کہ کون سے لوگوں کو مدد بھیجی جانی چاہیے، کون سے تنوروں کی ضرورت پوری کی جائے، پانی صاف کرنے کے کون سے پلانٹ کو کھولنا یا بند کرنا چاہیے اور کون سے ہسپتال کو ادویات دینی چاہئیں۔

خدمات کی فراہمی معطل

لین ہیسٹنگز نے خبردار کیا ہے کہ روٹی تیار کرنے والے تنوروں کو محدود مقدار میں ایندھن پر گزارا کرنا پڑ رہا ہے اور ان حالات میں وہ مزید 11 روز تک 10 لاکھ لوگوں کو ہی روٹی مہیا سکتے ہیں۔ 'انرا' کا کہنا ہےکہ ایندھن کی قلت کے نتیجے میں روٹی میسر نہ آنے کے باعث بہت سے لوگ بھوکے ہیں۔ 

'ڈبلیو ایف پی' کے سمیر عبدالجبار نے کہا ہے کہ ادارے کی سرپرستی میں چلنے والے دو تنور ہی کام کر رہے ہیں جبکہ اس کارروائی سے پہلے علاقے میں 23 تنور چل رہے تھے۔

لین ہیسٹنگز نے بتایا کہ 7 اکتوبر سے پہلے 780 سے زیادہ ٹرک غزہ میں ایندھن لاتے تھے۔ یہ سلسلہ بند ہونے کے بعد 'انرا' رفح کی سرحد کے قریب واقع واحد پمپ سے تیل لے رہا تھا تاہم وہاں تک ہر وقت رسائی ممکن نہیں اور علاقے میں تیل کا ذخیرہ تیزی سے ختم رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت غزہ سے سیوریج کا پانی پمپوں کے ذریعے سمندر میں بہایا جا رہا ہے۔ تاہم ایندھن نہ ملنے پر پمپ بند ہو گئے تو گندا پانی سڑکوں گلیوں میں بہنے لگے گا۔ 

انکیوبیٹر میں بچوں کی جان کو خطرہ 

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندے ڈاکٹر رچرڈ پیپرکورن نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ غزہ کے 12 بڑے ہسپتالوں میں اہم نوعیت کی طبی خدمات برقرار رکھنے کے لیے روزانہ کم از کم 94 ہزار لٹر ایندھن درکار ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ علاقے میں دو تہائی ہسپتال جزوی طور پر فعال ہیں اور بجلی و طبی سازوسامان کی قلت کے باعث ڈائلیسز کے منتظر 1,000 مریضوں، انکیوبیٹر میں موجود 130 نومولود بچوں اور کینسر میں مبتلا 2,000 افراد سمیت انتہائی نگہداشت کے یونٹوں میں وینٹی لیٹر پر موجود مریضوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ 

امداد کی فراہمی میں مسائل

امدادی اداروں نے واضح کیا ہے کہ ایندھن کی کمی کے باعث رفح سرحد سے غزہ میں آنے والے امدادی سامان کے ٹرکوں کی نقل و حرکت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

ہیسٹنگز نے شمالی علاقوں میں مدد پہنچانے میں حائل مشکلات کو بھی واضح کیا جہاں سے لوگوں کو انخلا کے احکامات دیے گئے ہیں۔ تاہم بہت سے لوگ فضائی حملوں اور رہنے کے لیے مناسب حالات نہ ہونے کی وجہ سے جنوبی علاقوں سے واپس آ گئے ہیں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ رفح کی سرحد سے غزہ آنے والے امدادی سامان کے 74 ٹرک اور متوقع طور پر آج بھیجے جانے والے 8 ٹرک کافی نہیں۔ ڈاکٹر پیپرکورن کے مطابق اس بحران کے آغاز سے پہلے 450 ٹرک غزہ آ رہے تھے جس کے مقابلے میں حالیہ مدد نہ ہونے کے برابر ہے۔ 

ڈبلیوایف پی کے سمیر عبدالجبار نے کہا ہےکہ ان کا ادارہ غزہ میں جتنی امداد لا سکتا ہے وہ ضرورت کے مقابلے میں دو فیصد سے بھی کم ہے۔ ادارے نے غزہ میں پناہ گزین نصف ملین لوگوں میں تازہ خوراک اور ڈبہ بند ٹونا مچھلی بھیجی ہے لیکن اس مدد سے ہر سات میں سے ایک فرد ہی مستفید ہو سکا ہے۔ 

ڈبلیو ایف پی کے 39 ٹرک مصر کی سرحد پر کھڑے ہیں اور دیگر اداروں نے بھی امدادی سامان تیار رکھا ہوا ہے۔ سمیر عبدالجبار کا کہنا ہے کہ اگر امداد اور ایندھن کی متواتر فراہمی کی ضمانت ملے تو ادارہ آئندہ دو ماہ میں دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کے لیے خوراک مہیا کرے گا۔