انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل فلسطین بحران کا بچوں پر اثر ’انتہائی المناک‘

غزہ میں اپنے گھر کے ملبے پر ایک بچہ اپنی بلی کے ساتھ کھڑا ہے۔
© UNICEF/Mohammad Ajjour
غزہ میں اپنے گھر کے ملبے پر ایک بچہ اپنی بلی کے ساتھ کھڑا ہے۔

اسرائیل فلسطین بحران کا بچوں پر اثر ’انتہائی المناک‘

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے کہا ہےکہ غزہ بچوں کا "قبرستان" بن گیا ہے جہاں اسرائیل کی بمباری میں کم از کم 3,450 بچے ہلاک ہو گئے ہیں اور تقریباً 1,000 لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہےکہ وہ ملبے تلے دبے ہیں یا مدد نہ ملنے کے باعث زندہ نہیں رہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ غزہ میں 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کو بنیادی ضروریات کی شدید قلت اور زندگی بھر رہنے والے ذہنی صدمات کا سامنا ہے۔

Tweet URL

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے مشرقی یروشلم سے غزہ میں خاندانوں سے ٹیلی فون پر بات کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے مہلک حملوں کے بعد ان لوگوں نے اسرائیل کی جوابی کارروائی میں جن حالات کا سامنا کیا ہے وہ تباہی سے کہیں بڑھ کر ہیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ "جب آٹھ سالہ بچہ آپ کو بتائے کہ وہ مرنا نہیں چاہتا تو کوئی بھی مایوس ہوئے بغیر رہ نہیں سکتا۔"

یرغمالیوں کے خاندانوں کی اذیت

مارٹن گرفتھس نے سوموار کو یروشلم میں ان 230 افراد میں سے بعض کے اہلخانہ سے ملاقات کی جو 7 اکتوبر سے غزہ میں یرغمال ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حماس کی قید میں موجود ان افراد میں بچوں کی تعداد تقریباً 30 ہے۔ 

اقوام متحدہ یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا تواتر سے مطالبہ کرتا آیا ہے۔

اقوام متحدہ کے امدادی شعبے کے سربراہ نے کہا کہ یہ خاندان تین ہفتوں سے زیادہ عرصہ سے اذیت میں مبتلا ہیں جو نہیں جانتے کہ آیا ان کے عزیز ہلاک ہو گئے ہیں یا زندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ جس تکلیف سے گزر رہے ہیں وہ ناقابل تصور ہے۔

ملبے تلے دبے بچے

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ملبے تلے دبے بچوں کا تصور ہی انتہائی ہولناک ہے جن کے باہر آنے کی امید بہت کم ہے۔ 

انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں بدترین مصائب کا سامنا کرنے والے 11 لاکھ بچوں کی خاطر فوری جنگ بندی کی جائے اور انسانی امداد کی متواتر فراہمی کے لیے تمام راستےکھولے جائیں۔ اگر 72 گھنٹے کی جنگ بندی ہو تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ مزید ایک ہزار بچوں کی زندگی بچائی جا سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اب خطرہ بموں اور مارٹر گولوں کے حملوں سے کہیں زیادہ ہے۔ غزہ میں پانی کی قلت کے باعث چھوٹے بچوں کی اموات کا اندیشہ بڑھ رہا ہے جہاں صاف پانی کی فراہمی ضروریات کے مقابلے میں صرف پانچ فیصد رہ گئی ہے کیونکہ پانی صاف کرنے کے پلانٹ یا تو ایندھن کی کمی کے باعث چل نہیں پا رہے یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔

ایک گیارہ سالہ لڑکا غزہ میں اپنے گھر کے دروازے پر کھڑا اردگرد ہونے والی تباہی دیکھ رہا ہے۔
© UNICEF/Mohammad Ajjour
ایک گیارہ سالہ لڑکا غزہ میں اپنے گھر کے دروازے پر کھڑا اردگرد ہونے والی تباہی دیکھ رہا ہے۔

بے پایاں ضروریات اور ناکافی امداد

سوموار کو امدادی سامان کے 26 ٹرک مصر سے رفح کی سرحد عبور کر کے غزہ میں داخل ہوئے۔ اس طرح 21 تا 30 اکتوبر غزہ میں آنے والے ٹرکوں کی تعداد 143 ہو گئی ہے۔ 'او سی ایچ اے' کے ترجمان جینز لائرکے نے امید ظاہر کی ہے کہ منگل کو مزید ٹرک آئیں گے۔ 

'او سی ایچ اے'نے گزشتہ دو روز کے دوران غزہ میں آنے والی امداد میں اضافے کو خوش آئند قرار دیا ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ یہ مدد بہت بڑے پیمانے پر ضروریات پوری کرنے اور مایوس لوگوں میں بے چینی پھیلنے کے خدشے کو روکنے کے لیے ناکافی ہے۔ حالیہ تنازع شروع ہونے سے پہلے روزانہ تقریباً 500 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ آ رہے تھے اور روزانہ 50 ٹرکوں کے ذریعے تیل بھی علاقے میں پہنچایا جا رہا تھا۔

نظام صحت پر حملے

غزہ میں صحت عامہ کی تباہی کو نظام صحت پر حملوں نے اور بھی بڑھا دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ غزہ میں ہسپتالوں پر اب تک 82 حملے ہو چکے ہیں۔ 

ان حملوں کے الزامات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی ترجمان لز تھروسیل نے واضح کیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ہسپتالوں کی عمارتوں کو جنگی کارروائیوں سے تحفظ حاصل ہے۔  اگرثابت ہو جائے کہ ہسپتالوں کو جنگی مقاصد کے لیے ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تو یہ بھی جنگی جرم کے مترادف ہے۔ 

تاہم کسی ایک فریق کے اقدامات سے قطع نظر دوسرے فریق کو دوران جنگ بین الاقوامی انسانی قوانین کی تعمیل کرنی چاہیے جو ہر طرح کے حالات میں طبی مراکز کو خصوصی تحفظ دینے کے لیے کہتا ہے۔

یو این ایف پی اے کے مطابق غزہ میں اس وقت تقریباً 50,000 خواتین حاملہ ہیں اور 5,500 کے ہاں آئندہ ماہ بچوں کی پیدائش متوقع ہے۔
UN News
یو این ایف پی اے کے مطابق غزہ میں اس وقت تقریباً 50,000 خواتین حاملہ ہیں اور 5,500 کے ہاں آئندہ ماہ بچوں کی پیدائش متوقع ہے۔