انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عالمی امن و سلامتی میں خواتین کے کردار میں اضافے کی ضرورت

انڈیا کی مغربی ریاست گجرات میں خواتین رہنما ایک اجلاس میں شریک ہیں۔
© UN Women/Gaganjit Singh
انڈیا کی مغربی ریاست گجرات میں خواتین رہنما ایک اجلاس میں شریک ہیں۔

عالمی امن و سلامتی میں خواتین کے کردار میں اضافے کی ضرورت

خواتین

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ خواتین، امن اور سلامتی کے ایجنڈے پر سلامتی کونسل کی تاریخی قرارداد 1325کی منظوری سے 23 سال بعد بھی ان معاملات پر ہونے والی بات چیت میں خواتین کی شمولیت بہت کم ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس طے پانے والے 18 امن معاہدوں میں سے صرف ایک ہی ایسا تھا جس پر خواتین کے کسی گروہ یا ادارے کی نمائندہ نے دستخط کیے یا وہ اس میں بطور گواہ شامل ہوئیں۔ 2022 میں اقوام متحدہ کے زیر قیادت یا اس کی معاونت سے ہونے والے امن عمل میں مذاکرات کاروں یا مندوبین کی حیثیت سے خواتین کی نمائندگی صرف 16 فیصد تھی۔

Tweet URL

قرارداد 1325 پر عملدرآمد کی صورتحال کے حوالے سے کونسل کے سالانہ مباحثے میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں پُرتشدد تنازعات زوروں پر ہیں، تناؤ بڑھ رہا ہے، آمریت، موسمیاتی ابتری اور جوہری خطرے جیسے بحرانوں میں اضفہ ہو رہا ہے جن سے نمٹنے کے لیے خواتین کا کردار اہم ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ جنگوں میں خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں اور جہاں آمریت اور عدم تحفظ ہے وہاں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے افغانستان، ہیٹی، سوڈان، یوکرین اور حال ہی میں مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی صورتحال کا تذکرہ کیا۔

سیکرٹری جنرل نے ممالک سے اپیل کی کہ وہ اپنے قول و فعل میں پائے جانے والے فرق کو فوری طور پر دور کریں اور خواتین کی شرکت، مالیاتی امور اور قیادت کے شعبوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ 

امن عمل میں خواتین کی شمولیت 

انتونیو گوتیرش نے ممالک سے کہا کہ وہ بیرون ملک دی جانے والی ترقیاتی امداد کا 15 فیصد صنفی مساوات کے لیے مختص کریں اور اس میں ایک فیصد حصہ امن کے لیے متحرک خواتین کی تنظیموں کو مہیا کریں۔

اس کے علاوہ انہوں نے 2025 تک خواتین کے لیے امن اور انسانی امداد کے فنڈ کو 300 ملین ڈالر تک بڑھانے کے ہدف کی حمایت میں اقدامات اٹھانے کے لیے بھی کہا۔

انہوں نے 'خواتین، امن اور سلامتی' کے ایجنڈے پر مکمل عمل درآمد کرنے پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو طویل عرصہ سے ایسی فیصلہ سازی سے خارج رکھا گیا ہے جو ان کی زندگی پر اثرانداز ہوتی ہے۔ خواتین کو فیصلہ سازی میں مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت کے مواقع مہیا کیے جانا چاہئیں۔

ساٹھ کروڑ خواتین تنازعات سے متاثر

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین 'یو این ویمن' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما باحوس نے اس اجلاس میں قرارداد 1325 پر عملدرآمد کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی تازہ ترین رپورٹ پیش کی۔

اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 60 کروڑ خواتین اور لڑکیاں پرتشدد تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں رہ رہی تھیں جو کہ 2017 کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ بڑی تعداد ہے۔

انہوں نے اسرائیل اور غزہ کے موجودہ بحران پر بھی توجہ دلائی جہاں دونوں طرف خواتین اور بچے ہلاک ہوئے ہیں۔

تشدد میں اضافے کے نیتجے میں خواتین اور بچے شمالی فلسطین کے ایک سکول میں پناہ لیے ہوئے ہے۔
©UNRWA Photo/Mohamed Hinnawi
تشدد میں اضافے کے نیتجے میں خواتین اور بچے شمالی فلسطین کے ایک سکول میں پناہ لیے ہوئے ہے۔

اسرائیل حماس لڑائی اور خواتین

حماس کے حملوں میں 1,400 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے جبکہ تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنایا گیا۔ دوسری جانب غزہ میں اب تک چھ ہزار سے زیادہ ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں جن میں سے تقریباً 67 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔

یو این ویمن کے اندازے کے مطابق اس تنازع میں اب تک 6 لاکھ 90 ہزار سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں نقل مکانی پر مجبور ہوئی ہیں۔

قرارداد 1325 کے حوالے سے یہ رپورٹ قیام امن سے متعلق امور میں خواتین کی بامعنی شرکت کے فقدان عکاسی کرتی ہے۔ تاہم اس میں مقامی سطح پر اس حوالے سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کا تذکرہ بھی ہے۔

ان میں پانی اور انسانی امداد تک رسائی کے حصول، سیاسی قیدیوں کی رہائی، مقامی سطح پر تنازعات کو روکنے جیسے معاملات میں خواتین کی موثر شمولیت جیسے اقدامات شامل ہیں۔ 

اس کے علاوہ گزشتہ برس دنیا بھر میں اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں میں خواتین کی شمولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔