زنانہ جنسی اعضاء مسخ کرنے کا مکروہ عمل بند ہونا چاہیے، گوتیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے لڑکیوں کے جنسی اعضاء قطع کیے جانے (ایف جی ایم) کو بنیادی انسانی حقوق کی سنگین پامالی قرار دیتے ہوئے اس کا خاتمہ کرنے اور متاثرین کی آواز سننے پر زور دیا ہے۔
'ایف جی ایم' کے خلاف عالمی دن پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ کسی ایک فرد کے ساتھ بھی یہ سلوک کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے جبکہ رواں سال دنیا بھر میں 44 لاکھ سے زیادہ لڑکیوں کو یہ خطرہ لاحق ہے۔
'ایف جی ایم' غیرطبی مقاصد کے لیے خواتین کے جنسی اعضا کو کاٹے جانے یا انہیں مسخ کرنے کا نام ہے۔ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ 20 کروڑ خواتین اور لڑکیاں کسی نہ کسی انداز میں اس ظلم کا شکار ہو چکی ہیں۔
پدر شاہانہ رسومات کی مخالفت
سیکرٹری جنرل نے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کی مطابقت سے 2030 تک اس رسم کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے ایسی سماجی، معاشی و سیاسی رسومات پر قابو پانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کے لیے کہا ہے جن سے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف امتیازی سلوک کو دوام ملتا ہے اور تعلیم و ملازمت تک ان کی رسائی محدود ہو جاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کا آغاز طاقت اور اختیار کی پدرشاہانہ رسومات اور ایسے طرز ہاے عمل کے خلاف آواز اٹھانے سے ہو گا جو اس گھناؤنے فعل کی بنیادی وجہ ہیں۔
متاثرین کی مدد
سیکرٹری جنرل نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی کوششوں اور سرمایہ کاری میں اضافہ اور سبھی کے لیے اس خطرے کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کریں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ضمن میں متاثرین کی آواز کو پھیلانے اور جسمانی اختیار کی بنیاد پر اپنی زندگیوں کو دوبارہ کارآمد بنانے کے لیے انہیں مدد دینے کی ضرورت ہے۔