انسانی کہانیاں عالمی تناظر

خوراک کے انسانی حق کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت: گوتیرش

مالی کے علاقے باوا کے ایک مرکز صحت پر بچوں کو غذائیت سے بھرپور کھانے کی اشیاء دی جا رہی ہیں۔
© UNICEF/Tiécoura N’Daou
مالی کے علاقے باوا کے ایک مرکز صحت پر بچوں کو غذائیت سے بھرپور کھانے کی اشیاء دی جا رہی ہیں۔

خوراک کے انسانی حق کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت: گوتیرش

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ 2030 تک بھوک کے خاتمے کے ہدف کی جانب پیش رفت تنزلی کا شکار ہے جس پر قابو پانے کے لیے خوراک کے بنیادی انسانی حق کی یقینی فراہمی پر سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔

روم میں عالمگیر غذائی تحفظ سے متعلق کمیٹی (سی ایف ایس) کے اجلاس سے ویڈیو کے ذریعے خطاب میں انہوں ںے بتایا کہ گزشتہ برس 735 ملین لوگ بھوکے تھے اور تین بلین کو صحت بخش غذا تک رسائی نہیں تھی۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بھوک اور غذائی قلت محض مسائل ہی نہیں بلکہ یہ بہت بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیوں کے مترادف ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے بڑھتے ہوئے غذائی بحران کے سنگین نتائج کی بابت واضح کیا۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ جب قیمتوں میں اضافے یا جغرافیائی مسائل کی وجہ سے غذائیت بھری خوراک ناقابل رسائی ہو جاتی ہے، جب لوگ بھوک کے مارے کمزور پڑ جاتے ہیں، جب والدین اپنے بچوں کو تکالیف میں مبتلا یا خوراک کی قلت کے باعث جان سے جاتا دیکھتے ہیں تو پھر یہ انسانی المیہ، اخلاقی تباہی اور عالمی سطح پر روا رکھا گیا ظلم ہوتا ہے۔ 

عالمگیر غذائی تحفظ سے متعلق کمیٹی 1974 میں قائم کی گئی تھی اور 2009 میں اصلاحات کے ذریعے اسے ایک مشمولہ بین الاقوامی اور بین الحکومتی پلیٹ فارم کی شکل دی گئی جس کا کام تمام لوگوں کے لیے غذائی تحفظ اور غذائیت یقینی بنانا ہے۔

رسائی کا مسئلہ 

انتونیو گوتیرش نے تمام لوگوں کے لیے نظام ہائے خوراک میں تبدیلی لانے کے لیے موثر بین الاقوامی یکجہتی کے لیے کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی یقینی بنانا حکومتوں کی ذمہ داری ہے تاہم بہت سی حکومتوں کے پاس ایسا کرنے کے لیے وسائل نہیں ہوتے۔

دنیا کے پاس اس بحران پر قابو پانے کے لیے ضرورت سے زیادہ خوراک دستیاب ہے۔ یہ یقینی بنانے کے لیے ضرورت سے زیادہ وسائل موجود ہیں کہ کرہ ارض پر ہر فرد کو اس کی ضرورت کے مطابق خوراک میسر آئے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری، اختراع، سائنس اور ٹیکنالوجی کا کردار لازمی اہمیت رکھتا ہے تاکہ فطرت سے ہم آہنگ پائیدار نظام ہائے خوراک تشکیل دیے جائیں اور موسمیاتی بحران پر قابو پایا جا سکے۔

خوراک کی ترسیل پر تھنک ٹینک 

انہوں نے اس حوالے سے 'سی ایف ایس' کے کام کو سراہا جس میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) اور عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کا عملہ بھی شامل ہے۔ سیکرٹری جنرل نے خوراک سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں اس ادارے کی اہمیت کو واضح کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ زرعی غذائی نظام کے تصور نو سے لے کر معلومات جمع کرنے اور انہیں استعمال میں لانے اور اس تمام کام میں خواتین اور لڑکیوں کی ضروریات کی تکمیل کو مرکزی اہمیت دینے تک اس کمیٹی کا کام بہت اہم ہے۔