انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افغانستان میں آئے زلزلوں کے ذہنی و جسمانی صحت پر گہرے اثرات

عالمی اداری صحت کا عملہ افغانستان کے زلزلہ زدہ علاقے میں زخمیوں کو طبی امداد دینے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
© WHO/Zakarya Safari
عالمی اداری صحت کا عملہ افغانستان کے زلزلہ زدہ علاقے میں زخمیوں کو طبی امداد دینے کے لیے سرگرم عمل ہے۔

افغانستان میں آئے زلزلوں کے ذہنی و جسمانی صحت پر گہرے اثرات

انسانی امداد

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ افغانستان میں آنے والے پے در پے زلزلوں میں اپنا سب کچھ کھو دینے والے لوگوں کو سخت سردی میں بقا کے لیے فوری مدد کی ضرورت ہے۔

ادارے کے مطابق، زلزلے سے جن متاثرہ جن علاقوں کا جائزہ لیا جا چکا ہے ان میں دو تہائی جگہوں پر 21,500 سے زیادہ گھر تباہ ہونے اور 17,000 کو شدید نقصان پہنچنے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اس آفت سے مجموعی طور پر 154,000 سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

Tweet URL

ملک کے بہت سے حصوں میں درجہ حرارت پہلے ہی 10 درجے سے نیچے آنا شروع ہو گیا ہے اور ان حالات میں متاثرہ علاقوں کو جلد از جلد خوراک، پناہ اور طبی خدمات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

متاثرین کے لیے نفسیاتی مدد

ملک کے مغربی صوبہ ہرات میں آنے والے ان زلزلوں سے متاثرہ افراد میں تقریباً 7,500 حاملہ خواتین بھی شامل ہیں جن میں سے بیشتر نے ان زلزلوں میں اپنے عزیزوں کو کھو دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) کا کہنا ہے کہ رشتہ داروں کی اموات ان کے لیے تباہ کن نقصان ہے۔ ادارے نے انہیں اس بھاری صدمے کو برداشت کرنے میں مدد دینے کے لیے نفسیاتی ماہرین کی خدمات مہیا کی ہیں۔

ایسی ایک ماہر فائزہ زری کا کہنا ہے کہ ان خواتین کی بات سننے اور انہیں اس صدمے کو جھیلنے میں مدد دینے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے نفسیاتی معاونت کی دستیابی بہت اہم ہے۔ خواتین کو دیگر مسائل بھی درپیش ہیں جن میں زچگی میں قابل علاج مسائل سے اموات، صنفی بنیاد پر تشدد اور بھوک خاص طور پر نمایاں ہیں۔ 

'یو این ایف پی اے' زلزلہ متاثرین کی تولیدی صحت کی ضروریات سے نمٹنے کے لیے بھی کام کر رہا ہے۔ اس نے تحفظ زندگی کے لیے جنسی و تولیدی صحت میں مددگار سامان اور خدمات کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے 11.6 ملین ڈالر مہیا کرنےکی اپیل کی ہے۔

طبی مراکز اور کارکنوں کا نقصان 

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ زلزلوں سے تقریباً 580,000 افراد کے لیے طبی خدمات میں بری طرح خلل آیا ہے۔ یہ علاقہ اس تباہی سے پہلے بھی ضروری طبی خدمات سے بڑی حد تک محروم تھا جہاں اب کم از کم 40 طبی مراکز کو نقصان پہنچا ہے۔

عالمی ادارہ صحت اس قدرتی آفت کے بعد سب سے پہلے مدد پہنچانے والے اداروں میں شامل ہے جو ہسپتالوں کو ادویات اور طبی سازوسامان مہیا کرنے کے ساتھ طبی اور غذائی مدد فراہم کرنے والی متحرک ٹیموں کو بھی منظم کر رہا ہے۔

طبی خدمات کو مستحکم بنانے کے لیے مزید وسائل کی ضرورت ہے جبکہ ڈبلیو ایچ او اور اس کے شراکت داروں نے آئندہ چھ ماہ کی امدادی ضروریات کے لیے 7.9 ملین ڈالر مہیا کرنےکی اپیل کی ہے۔

افغانستان میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے ادارے کی ٹیم کی سربراہ علا ابو زید نے کابل سے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ خاندان کے ارکان کے جانی نقصان یا طبی سہولیات کے انہدام کی صورت میں طبی کارکن بھی اس تباہی سے متاثر ہوئے ہیں۔ ایسے حالات میں ان کے لیے اپنے علاقوں میں طبی خدمات کی فراہمی مزید مشکل ہو گئی ہے۔