انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل فلسطین: فائربندی کے لیے روسی قرارداد سلامتی کونسل میں ناکام

سلامتی کونسل میں روس کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں پانچ اور مخالفت میں چار ووٹ پڑے جبکہ چھ ارکان نے ووٹ ڈالنے سے گریز کیا۔
UN Photo/Eskinder Debebe
سلامتی کونسل میں روس کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں پانچ اور مخالفت میں چار ووٹ پڑے جبکہ چھ ارکان نے ووٹ ڈالنے سے گریز کیا۔

اسرائیل فلسطین: فائربندی کے لیے روسی قرارداد سلامتی کونسل میں ناکام

امن اور سلامتی

 اسرائیل اور حماس کے درمیان فائربندی کے لیے روس کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ ارکان سے مطلوبہ حمایت لینے میں ناکام رہی ہے۔

روس کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں پانچ اور مخالفت میں چار ووٹ پڑے جبکہ چھ ارکان نے ووٹ ڈالنے سے گریز کیا۔ قرارداد کو منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے نو ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے۔

قرارداد کے حق میں روس کے علاوہ چین، گیبون، موزمبیق، اور متحدہ عرب امارات نے ووٹ ڈالا جبکہ امریکہ، برطانیہ، فرانس، اور جاپان نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔

البانیہ، برازیل، ایکواڈور، گھانا، مالٹا، اور سوئٹزرلینڈ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

قرارداد کے اہم نقاط

روس نے قرارداد بحرین، جبوٹی، مصر، اردن، کویت، لبنان، موریطانیہ، عمان، قطر، سعودی عرب، سوڈان، متحدہ عرب امارات، یمن، اور ترکیہ کی مدد سے سلامتی کونسل میں پیش کی تھی۔

قرارداد میں اسرائیل فلسطین تنازعے میں حالیہ شدت کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہری آبادیوں کے تحفظ پر زور دیا گیا تھا۔

غزہ میں گھمبیر صورت اختیار کرتے انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا پائیدار حل پرامن طریقے سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ چنانچہ اس لیے فریقین فوری طور پر جنگ بندی اختیار کریں اور انسانی امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔

روسی قرارداد میں شہریوں کے خلاف ہر قسم کی پرتشدد اور دہشتگردی پر مبنی کارروائیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے تمام یرغمالیوں کی محفوظ رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

برازیل کی قرارداد

اسرائیل فلسلطین کی بگڑتی صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے برازیل نے بھی سلامتی کونسل میں قرارداد کا مسودہ پیش کر رکھا ہے، جس پر اگلے دو دنوں میں کسی بھی وقت رائے شماری کا امکان ہے۔

برازیل کی مجوزہ قرارداد میں سات اکتوبر کو اسرائیلی آبادیوں پر حماس کی طرف سے کیے گئے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مقاصد کچھ بھی ہوں دہشتگردی کا کوئی جواز نہیں ہوتا۔ قرارداد میں تمام یرغمالی افراد کی بخیروعافیت رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

غزہ میں انسانی بحران کی دگرگوں صورتحال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے امدادی کارروائیوں کے لیے جنگ میں وقفوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔