انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیلی قبضوں پر عالمی عدالت انصاف سے مشاورت کا خیرمقدم

غزہ کے ایک تباہ حال گھر سے بچے اپنا سامان تلاش کر رہے ہیں۔
© UNICEF/Eyad El Baba
غزہ کے ایک تباہ حال گھر سے بچے اپنا سامان تلاش کر رہے ہیں۔

اسرائیلی قبضوں پر عالمی عدالت انصاف سے مشاورت کا خیرمقدم

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے غیرجانبدار انکوائری کمیشن نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے طلب کرنے کے لیے جنرل اسمبلی کی قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقے بشمول مشرقی یروشلم اور اسرائیل کے حوالے سے اقوام متحدہ کے غیرجانبدار انکوائری کمیشن نے جنرل اسمبلی کی قرارداد 400/77 کا خیرمقدم کیا ہے جس میں یہ درخواست کی گئی ہے کہ فلسطین کے علاقے پر اسرائیل کے قبضے کے بارے میں عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی مشاورتی رائے لی جائے۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 96 کی مطابقت سے اس قرارداد میں آئی سی جے سے کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی مسلسل خلاف ورزیوں، فلسطین کے علاقے پر اس کے طویل قبضے، 1967 سے اب تک قبضے میں لیے گئے علاقوں میں آباد کاری اور الحاق بشمول آبادی کی ترکیب اور یروشلم کے مقدس شہر کی صورتحال کو تبدیل کرنے اور امتیازی قوانین اور اقدامات کے قانونی نتائج کے بارے میں عدالتی آرٹیکل 65 کی مطابقت سے اپنی رائے مہیا کرے۔

اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر مسلسل قبضہ اور فلسطینیوں کے خلاف امتیازی سلوک خطے میں متواتر تناؤ، عدم استحکام اور طویل تنازعے کی بنیادی وجہ ہے۔

قرارداد میں عدالت سے مزید پوچھا گیا ہے کہ اسرائیل کی مندرجہ بالا پالیسیاں اور اقدامات قبضے کی قانونی حیثیت پر کیسے اثرانداز ہوتے ہیں اور دیگر ممالک اور اقوام متحدہ کے لیے اس کے قانونی نتائج کیا ہیں۔

اسرائیلی قبضہ غیرقانونی

کمیشن نے 27 اکتوبر 2022 کو جنرل اسمبلی میں پیش کردہ اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اس نتیجے پر پہنچنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ فلسطینی علاقے پر اسرائیل کا قبضہ اپنی مستقل نوعیت اور بعض علاقوں کو اپنے ساتھ ضم کرنے کے لیے جاری کارروائیوں کے باعث بین الاقوامی قانون کے تحت ناجائز ہے۔

کمیشن نے سفارش کی کہ جنرل اسمبلی اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقے بشمول مشرقی یروشلم پر قبضے کی کارروائیاں روکنے سے مسلسل انکار بشمول ان علاقوں کے اسرائیل کے ساتھ الحاق، اس مقصد کے حصول کے لیے اختیار کردہ پالیسیوں، اسرائیل کی جانب سے فسلطینیوں کے حق خود ارادیت کے احترام سے انکار کے قانونی نتائج اور بین الاقوامی قانون کا احترام یقینی بنانے کے لیے دیگر ممالک اور اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کے بارے میں عالمی عدالت انصاف سے مشاورتی رائے کی فوری درخواست کی جائے۔

قرارداد کے حق میں 85 ووٹ پڑے اور مخالفت میں 26 جبکہ 53 رکن ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
UN News
قرارداد کے حق میں 85 ووٹ پڑے اور مخالفت میں 26 جبکہ 53 رکن ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

بین الاقوامی قوانین کی پاسداری

کمیشن نے اپنی پہلی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر مسلسل قبضہ اور فلسطینیوں کے خلاف امتیازی سلوک خطے میں متواتر تناؤ، عدم استحکام اور طویل تنازعے کی بنیادی وجہ ہے۔

اس قبضے کی غیرقانونی حیثیت سے متعلق اپنے نتیجے کی بنیاد پر کمیشن نے جنرل اسمبلی کو پیش کی جانے والی اپنی دوسری رپورٹ میں عالمی عدالت انصاف سے مشاورتی رائے لینے کے لیے بنیادی سفارشات پیش کی ہیں۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں کا قبضہ چھوڑنے سے انکار کے قانونی نتائج اور بین الاقوامی قانون کا احترام یقینی بنانے کے حوالے سے دیگر ممالک کی ذمہ داریوں کے بارے عدالت کی حتمی وضاحت رکن ممالک اور اقوام متحدہ کے لیے بے حد اہم ہو گی کیونکہ اس کی بنیاد پر یہ طے کرنے میں مدد ملے گی کہ بین الاقوامی قانون کی مکمل پاسداری یقینی بنانے کے لیے مزید کون سے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔