انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: انسانی امداد کی بحالی کے لیے مارٹن گرفتھس مشرق وسطیٰ روانہ

مارٹن گرفتھس نے اپیل کی کہ دوران جنگ شہری تنصیبات پر حملے نہ کیے جائیں اور شہریوں کی نقل و حرکت کے دوران انہیں نشانہ نہ بنایا جائے (فائل فوٹو)۔
UN Photo/Eskinder Debebe
مارٹن گرفتھس نے اپیل کی کہ دوران جنگ شہری تنصیبات پر حملے نہ کیے جائیں اور شہریوں کی نقل و حرکت کے دوران انہیں نشانہ نہ بنایا جائے (فائل فوٹو)۔

غزہ: انسانی امداد کی بحالی کے لیے مارٹن گرفتھس مشرق وسطیٰ روانہ

انسانی امداد

ہنگامی امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کی رسائی اقوام متحدہ کی اولین ترجیح ہے اور علاقے میں مدد کی فراہمی میں حائل سیاسی تعطل کے خاتمے سے متعلق جلد اچھی خبر ملے گی۔

مشرق وسطیٰ روانگی سے قبل جینیوا میں یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے اسرائیل، مصر اور غزہ کے حکام سے امداد کی فراہمی کے معاملے پر بات کی ہے۔

Tweet URL

مصر کے ساتھ رفاہ کے سرحدی راستے غزہ میں مدد پہنچانے کی راہ میں حائل سیاسی رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

مارٹن گرفتھس مشرق وسطیٰ میں اپنے دورے کے موقع پر مختلف ممالک کے سفارت کاروں سے غزہ میں مدد پہنچانے اور علاقہ میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں کریں گے جو خطرناک حدود کو چھو رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی گزشتہ دنوں کہہ چکے ہیں کہ خطے کی صورتحال تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ کے شہریوں کو شمالی علاقہ چھوڑنے کا حکم دیے جانے کے بعد اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار انہیں امداد پہنچانے کی ہرممکن کوشش کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی ذمہ داری 

مارٹن گرفتھس نے اپیل کی کہ دوران جنگ شہری تنصیبات پر حملے نہ کیے جائیں اور شہریوں کی نقل و حرکت کے دوران انہیں نشانہ نہ بنایا جائے۔

جنگی فریقین لوگوں کی انسانی امداد تک رسائی یقینی بنائیں اور ایسے مقامات مخصوص کریں جہاں وہ بے رحمانہ اور متواتر حملوں سے بچ کر سکون کا سانس لے سکیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہ ناصرف خطے کے ممالک بلکہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ملکوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسطین کے مابین کئی دہائیوں کی اس بدترین لڑائی کو ختم کرنے کے لیے کوششیں کریں۔

امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور عرب دنیا سمیت سبھی کا فرض ہے کہ وہ شہریوں کی زندگی کا تحفظ اور جنگ کے اصولوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ 

یرغمالیوں کا بحران 

اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار نے کہا کہ اسرائیلی اور فلسطینی لوگوں کے مابین تنازعے کی طویل تاریخ ہے اور وہ اس سے انکار نہیں کرتے تاہم حالیہ کشیدگی لوگوں کو اغوا کیے جانے سے ہی شروع ہوئی تھی اور ان کی رہائی کے نتیجے میں ہی اس میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حماس کے حملوں میں یرغمال بنائے گئے ان 199 اسرائیلی شہریوں کی رہائی یقینی بنانا سفارت کاروں کو درپیش ایک اہم مسئلہ ہے۔

غزہ میں بڑھتے ہوئے فضائی حملوں اور خاص طور پر لبنان اور اسرائیل کی سرحد سمیت خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے انسانیت قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ دیکھ رہی ہے کہ آیا آنے والی نسلیں بھی اس جنگ کے نتائج بھگتیں گی یا المناک حالات کا سامنا کرتے ان دونوں ہمسایوں کے مابین دوستانہ مراسم اور ہمسائیگی ممکن بنانے کے طریقے ڈھونڈے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ انسانیت کی خاطر خطے میں یہی پیغام لے کر جا رہے ہیں۔