انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیلی وزیر کے مقدس مقام کے دورے سے ہونے والے تناؤ کو کم کرنے کی کوششیں

یروشلم میں مسجد اقصیٰ۔
Flickr/Tony Kane
یروشلم میں مسجد اقصیٰ۔

اسرائیلی وزیر کے مقدس مقام کے دورے سے ہونے والے تناؤ کو کم کرنے کی کوششیں

امن اور سلامتی

سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اسرائیل کے قومی سلامتی کے نئے وزیر کی جانب سے یروشلم میں متنازع مقدس مقام کے دورے سے مشرق وسطیٰ میں بڑھنے والے تناؤ کو کم کرنے کی کوششوں میں مدد کے لیے تیار ہے۔

اقوام متحدہ کے معاون سیکرٹری جنرل خالد خیری نے سلامتی کونسل میں سفیروں کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے وہاں حالیہ واقعات اور مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر تناؤ اور تشدد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

Tweet URL

سوموار کو اسرائیل کے قومی سلامتی کے نئے وزیر اور انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت کے رہنما اتامر بن گویر نے یروشلم کے قدیم شہر میں پہاڑی پر واقع احاطے کا دورہ کیا جو یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے مقدس مقام ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس وقت بہت سے سکیورٹی اہلکار بھی ان کے ہمراہ تھے۔

'اشتعال انگیز' دورہ

یہ 2017 کے بعد پہلا موقع ہے جبل اسرائیل کے کسی وزیر نے اس جگہ کا دورہ کیا ہے جسے یہودی پہاڑی معبد اور مسلمان حرم الشریف کہتے ہیں اور اس کا انتظام اردن کے سپرد ہے۔

اس جگہ پر موجود مسجد الاقصٰی کے قریب قبل ازیں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

خالد خیری کا کہنا تھا کہ ''اگرچہ اس دورے میں یا اس کے بعد کوئی پُرتشدد واقعہ پیش نہیں آیا تاہم بن گویر کی جانب سے ماضی میں اس جگہ کی حیثیت تبدیل کرنے کے بیانات کے باعث اسے خاص طور پر اشتعال انگیز سمجھا جا رہا ہے۔''

فلسطینی اتھارٹی اور خطے بھر میں نیز عالمی برادری کے کئی ممالک نے اس دورے کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے۔

’انتہائی نازک‘ صورتحال

خالد خیری کا کہنا تھا کہ ''جیسا کہ ہم ماضی میں متعدد مواقع پر دیکھ چکے ہیں، یروشلم کے مقدس مقامات کی صورتحال انتہائی نازک ہے اور وہاں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ یا تناؤ حالات کو بے قابو کرنے کا باعث بن سکتا ہے جس کے نتیجے میں پورے مقبوضہ فلسطینی علاقے، اسرائیل اور خطے میں ہر جگہ تشدد جنم لے سکتا ہے۔

اسی حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے میں تمام فریقین سے سیکرٹری جنرل کے اس مطالبے کو دہراتا ہوں کہ وہ ایسے اقدامات سے پرہیز کریں جو مقامات مقدسہ میں اور ان کے قریب تناؤ میں اضافے کا باعث بن سکتے ہوں اور تمام فریق اردن کی ہاشمی سلطنت کے خصوصی کردار کی مطابقت سے اس جگہ کی موجودہ صورتحال کو برقرار رکھیں۔''

خالد خیری نے کہا کہ اقوام متحدہ تناؤ میں اضافہ روکنے کے لیے متعلقہ فریقین کے ساتھ قریبی رابطہ رکھے ہوئے ہے جو جاری رہے گا۔

انہوں ںے کونسل کو بتایا کہ ''اس نازک موقع پر تناؤ میں کمی لانے کی تمام کوششوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے اور اشتعال انگیز و یکطرفہ اقدامات اور تشدد کی دھمکیوں کو قطعی طور سے مسترد کیا جانا چاہیے۔

تمام فریقین کے رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تشدد کے شعلوں کو بھڑکنے سے روکیں اور امن کے حالات پیدا کریں۔''