انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل فلسطین بحران: یو این کی شہریوں کو نشانہ نہ بنانے کی اپیل

اسرائیلی بمباری سے غزہ کا ایک تباہ حال علاقہ۔
UN News/Ziad Taleb
اسرائیلی بمباری سے غزہ کا ایک تباہ حال علاقہ۔

اسرائیل فلسطین بحران: یو این کی شہریوں کو نشانہ نہ بنانے کی اپیل

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تمام فریقین شہریوں کو نشانہ بنانا بند کریں اور انہیں سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔

 انہوں نے فلسطینی مسلح گروہوں کی جانب سے گرفتار کیے گئے لوگوں کے ساتھ نامناسب سلوک، انہیں ہلاک کیے جانے اور ان کی لاشوں کی بے حرمتی کے مناظر کو انتہائی پریشان کن قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ یرغمال بنائے گئے لوگوں کی فوری رہائی عمل میں لائی جائے۔

Tweet URL

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ شہریوں پر الزامات لگا کر انہیں موقع پر ہلاک کیے جانے اور بعض واقعات میں فلسطینی مسلح گروہوں کی جانب سے لوگوں کے اجتماعی قتل عام کے الزامات انتہائی ہولناک ہیں۔ 

'اجتماعی سزا' سے پرہیز کا مطالبہ 

حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کی جانب سے اسرائیل پر حملے اور اس پر ہزاروں کی تعداد میں راکٹ برسائے جانے کے بعد وولکر ترک نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کی جانے والی اندھا دھند اور غیرمتناسب فوجی کارروائی پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 

انہوں نے اسرائیل کے حکام کی جانب سے علاقے کو مکمل محاصرے میں لینے، وہاں بجلی بند کرنے اور پانی، خوراک اور ایندھن کی فراہمی روکنے کے احکامات پر بھی سنگین خدشات ظاہر کیے ہیں۔

وولکر ترک کا کہنا ہے کہ پوری آبادی کو اجتماعی سزا دینا بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ممنوع ہے۔ 

بڑے پیمانے پر بے گھری 

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے جینیوا میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے غزہ میں شہریوں کو درپیش سنگین حالات کے بارے میں بتایا ہے۔ 

اس موقع پر عمان سے بات کرتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'انرا' کی ترجمان تمارا الرفاعی کا کہنا تھا کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔ ادارے کے زیراہتمام چلائے جانے والے سکولوں میں تقریباً 140,000 لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ 

اگرچہ ادارہ پہلے بھی لوگوں کو اپنے سکولوں میں پناہ دیتا رہا ہے تاہم حالیہ بحران کی وسعت کو دیکھتے ہوئے یہ انتظام ناکافی ہے۔ فضائی حملوں سے غزہ کی پٹی میں 'انرا' کے 18 مراکز کو نقصان پہنچا ہے جن میں نابینا لوگوں کا سکول اور غزہ شہر میں ادارے کا مرکز بھی شامل ہے۔ 

انہوں ںے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی تمام عمارات بین الاقوامی قانون کے تحت محفوظ علاقہ ہوتی ہیں اور غزہ میں رہنے والے 17 لاکھ لوگ خوراک، تعلیم اور صحت کے لیے 'انرا' پر ہی انحصار کرتے ہیں۔ ان میں بیشتر لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ ادارہ اس بحران سے متاثرہ لوگوں کے لیے جلد امدادی اپیل بھی جاری کرے گا۔

الرفاعی نے ان الزامات کو رد کیا کہ حماس کے جنگجو 'انرا' کے مراکز کو اپنی کارروائیوں کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص ٹیمیں ادارے کے مراکز کا جائزہ لے کر یہ یقینی بناتی ہیں کہ کوئی جنگی فریق یا مسلح گروہ انہیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہ کرے۔ انہوں ںے واضح کیا کہ ادارہ اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیتا ہے۔ 

امدادی راہداری 

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان طارق جاساروک نے صحافیوں کو بتایا کہ ضرورت مند لوگوں تک پہنچنے کے لیے امدادی راہداری کی ضرورت ہے اور ادارہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس مقصد کے لیے کام کر رہا ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں سوموار تک 13 طبی مراکز پر حملوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔ 

علاقے میں طبی ضروریات سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس بحران سے پہلے ڈبلیو ایچ او غزہ کی پٹی کے سات بڑے ہسپتالوں میں ضروری سازوسامان کی فراہمی کے علاوہ طبی کارکنوں کو تربیت دینے اور ہنگامی امدادی منصوبوں میں تعاون کے اقدامات کرتا چلا آیا ہے۔ تاہم اب ان ہسپتالوں کو دیا جانے والا سامان استعمال ہو چکا ہے۔ 

ذہنی صحت کی خدمات 

طارق جاساروک نے اس بحران کے نتیجے میں ذہنی صحت کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو بھی واضح کیا۔ اس میں فلسطینی مسلح گروہوں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے لوگوں کو پہنچنے والے ذہنی صدمے کا علاج بھی شامل ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یرغمالیوں کی رہائی بہت ضروری ہے اور انہیں جسمانی و ذہنی نگہداشت درکار ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ ادارے کے ماہرین غزہ اور مغربی کنارے میں ضرورت مند لوگوں کو ذہنی و نفسیاتی طبی امداد مہیا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ 

غزہ اور اسرائیل کے بچے 

یونیسف کےمطابق حالیہ کشیدگی سے پہلے بھی غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں ایک ملین سے زیادہ بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی جو علاقے میں بچوں کی مجموعی آبادی کی نصف تعداد ہے۔

جیمز ایلڈر نے کہا کہ غزہ اور اسرائیل کے بچوں کی باتیں خوف، مصائب اور تکلیف سے عبارت ہیں۔ دنیا کو ان بچوں کی باتیں سننا ہوں گی جو آنکھوں میں آںسو لیے واضح طور پر اور متواتر یہی کہتے ہیں کہ 'بس کافی ہو گیا۔ ہمیں اکیلا چھوڑ دیں۔'