انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل فلسطین بحران: گوتیرش کا شہریوں کے تحفظ اور حملے بند کرنے کا مطالبہ

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر اپنے مؤقف سے آگاہ کر رہے ہیں۔
UN Photo/Paulo Filgueiras
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر اپنے مؤقف سے آگاہ کر رہے ہیں۔

اسرائیل فلسطین بحران: گوتیرش کا شہریوں کے تحفظ اور حملے بند کرنے کا مطالبہ

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ انہیں فلسطینی لوگوں کی جائز شکایات اور اسرائیل کے اپنی سلامتی کے حوالے سے خدشات کا احساس ہے تاہم فریقین شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں اور خونریزی، نفرت اور تقسیم کا خاتمہ کریں۔

مشرق وسطیٰ کی حالیہ صورتحال پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے حماس اور دیگر گروہوں کی جانب سے اسرائیلی شہروں اور دیہات پر ہولناک حملوں کی دوبارہ مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے ایسے افعال، شہریوں کو ہلاک، زخمی اور اغوا کرنے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے ان حملوں کو روکنے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے کا اعادہ کیا۔

Tweet URL

اسرائیل پر فلسطینی تنظیم حماس کے حملوں میں اب تک 800 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک اور 2,500 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔ 

حملے بند کرنے اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ 

سیکرٹری جنرل نے مسلح گروہوں کی جانب سے اسرائیل کے 100 سے زیادہ شہریوں اور فوجیوں بشمول خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ 

انہوں نے حملوں کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت 500 سے زیادہ فلسطینیوں کی اموات اور 3,000 سے زیادہ لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ 

بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری 

سیکرٹری جنرل نے اسرائیل کو یاد دلایا کہ فوجی کارروائیوں کو سختی سے بین الاقامی انسانی قانون کے تابع ہونا چاہیے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں طبی مراکز، کئی منزلہ رہائشی عمارت اور ایک مسجد پر بمباری کا تذکرہ بھی کیا۔

غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے 'انرا' کے دو سکولوں کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے جن میں بے گھر خاندان موجود تھے۔ اس وقت 'انرا' کے مراکز میں 137,000 لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے اور اسرائیل کی جانب سے جاری شدید بمباری اور فضائی حملوں کے باعث ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 

سیکرٹری جنرل نے اسرائیل کے اس اعلان پر شدید افسوس کا اظہار کیا کہ وہ غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کرے گا اور وہاں بجلی، خوراک اور ایندھن کی فراہمی بند کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال اس لڑائی سے پہلے ہی بہت خراب تھی جو اب مزید بگڑ جائے گی۔ 

غزہ میں امداد پہنچانے کی اپیل 

سیکرٹری جنرل نے غزہ کی پٹی میں طبی سازوسامان، خوراک، ایندھن اور دیگر امداد پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ امدادی کارکنوں کی علاقے میں رسائی یقینی بنائی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ 

سیکرٹری جنرل نے تنازعے کے تمام فریقین سے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں بے یارومددگار فلسطینیوں کو ہنگامی مدد فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ سے تعاون کریں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اس کوشش کے لیے فوری طور پر امداد جمع کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ وہ خود اور مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار اور خطے کے رہنماؤں سے رابطے میں ہیں تاکہ تنازعے کو خطے میں وسیع پیمانے پر پھیلنے سے روکا جا سکے۔

نہ ختم ہونے والا تنازعہ

انہوں نے کہا کہ تشدد کے حالیہ واقعات اچانک رونما نہیں ہوئے بلکہ یہ 56 سالہ قبضے اور طویل تنازعے کا نتیجہ ہیں جس کا کوئی سیاسی اختتام دکھائی نہیں دیتا۔ اسرائیل کے لیے اپنی سلامتی یقینی بنانے اور فلسطینیوں کو اپنی ریاست کے قیام کے امکان کو واضح کرنے کی سوچ کے تحت اس مسئلے کو حل کرنا ہو گا۔

سیکرٹری جنرل نے تنازعے کے فریقین سے ایسے اقدامات سے باز رہنے کو کہا جہاں سے واپسی نہ ہو سکے اور جن سے انتہاپسند مضبوط ہوں اور پائیدار امن کے حصول کے امکانات ختم ہونے کا اندیشہ ہو۔ 

ان کا کہنا تھا کہ طویل مدتی استحکام مذاکراتی امن کے نتیجے میں ہی ممکن ہے جس سے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی جائز قومی خواہشات کی تکمیل اور سلامتی یقینی بنائی جا سکے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں، بین الاقوامی قانون اور سابقہ معاہدوں کے تحت مسئلے کا دو ریاستی حل نکل سکے۔