انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل اور فسلطین تناؤ اور تشدد میں فوری کمی لائیں

ایک فلسطینی باپ اسرائیلی بمباری میں تبا ہونے والے ایک کلینک کے باہر اپنے بیٹے کے ساتھ کھڑا ہے (فائل فوٹو)۔
© UNICEF/Eyad El Baba
ایک فلسطینی باپ اسرائیلی بمباری میں تبا ہونے والے ایک کلینک کے باہر اپنے بیٹے کے ساتھ کھڑا ہے (فائل فوٹو)۔

اسرائیل اور فسلطین تناؤ اور تشدد میں فوری کمی لائیں

امن اور سلامتی

مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے سلامتی کونسل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی فریقین بڑھتے ہوئے تشدد کو فوری روکیں اور مسئلے کا دو ریاستی حل ممکن بنانے کے لیے کام کریں۔

مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے خصوصی رابطہ کار (یو این ایس سی او) ٹور وینزلینڈ کا کہنا ہے کہ ''ہم تشدد میں اضافہ دیکھ رہے ہیں جس میں ایسے مہلک واقعات بھی شامل ہیں جن کی گزشتہ 20 سال میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ہم نے ایسی ہولناک علامات دیکھی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ہم موجودہ عدم استحکام پر قابو پانے میں ناکام رہے تو اس کے کون سے نتائج برآمد ہوں گے۔''

Tweet URL

انہوں ںے معاملات کے منفی رخ اختیار کرنے پر تشویش کا اظہار کیا جن کی رفتار اور شدت بڑھ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یکطرفہ اقدامات فریقین کو ایک دوسرے سے مزید دور لے جا رہے ہیں، تناؤ کی شدت بڑھا رہے ہیں اور تصادم کا باعث بن رہے ہیں۔ 2023 میں اب تک ریکارڈ تعداد میں اموات ہو چکی ہیں۔

مہلک پیش رفت

انہوں نے بتایا کہ جنوری میں کونسل کو دی گئی ان کی بریفنگ کے بعد 40 فلسطینی اور 10 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ''مجھے اس بات پر خاص تشویش ہے کہ بچے تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں اور متشدد واقعات میں ملوث ہیں۔ بچوں کو کبھی تشدد کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے، انہیں پرتشدد سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی انہیں غلط راستے پر ڈالنا چاہیے۔''

اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مغربی کنارے سمیت فلسطینی علاقوں میں تلاش اور گرفتاری کی کارروائیوں اور مسلح فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپوں میں بڑی تعداد میں فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ترقی کا 'نسخہ'

انہوں نے متنبہ کیا کہ ''تناؤ میں کمی لانے کے لیے فوری کوششیں درکار ہیں لیکن امن بحال کی بحالی بذات خود ترقی کا نسخہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اپنے علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر تمام فریقین کے ساتھ بھرپور انداز میں کام کر رہا ہے۔

یکطرفہ اقدامات سے بچنے، منفی رحجانات پر قابو پانے کے لیے موثر اقدامات اٹھانے اور مستقبل قریب میں فلسطینی اتھارٹی کو مضبوط بنانے کے لیے ذمہ دار قیادت کی فوری ضرورت ہے۔

اس سلسلے میں انہوں ںے فریقین سے کہا کہ وہ سلامتی سے متعلق کوششوں کو ایسے سیاسی اقدامات کے ساتھ رکھیں جن کے ذریعے حالیہ تشدد کو روکنے میں مدد ملے اور تنازعات کا خاتمہ کرنے اور قابل عمل دو ریاستی حل کے امکانات کی امید پیدا ہو سکے۔

رمضان اور پاس اوور اپریل میں ایک ساتھ آ رہے ہیں۔ایسے میں انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور یہودیوں کے مقدس تہواروں کے موقع پر امن یقینی بنانے کی کوششوں کی ضرورت ہے۔

'مایوسی کے دھانے پر'

کونسل کی عام بریفنگ میں قریب مشرق میں فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد اور ان کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے' (یو این آر ڈبلیو اے) کی نائب کمشنر جنرل لینی سٹینستھ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ''مایوسی کے دھانے' پر ہے۔

کووڈ۔19 وبا اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں جیسے عالمگیر بحرانوں کے نتیجے میں پہلے سے بگڑتے حالات مزید خراب ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں بہت سے لوگ غربت کا شکار ہونے لگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''ہم تقریباً یہ پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ آنے والے ہفتوں کے دوران مغربی کنارے میں مزید تشدد دیکھنے میں آئے گا۔ انہوں نے تناؤ میں کمی لانے کے مطالبات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ''تشدد کا یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔''

غزہ کا ایک تباہ حال علاقہ۔
© UNICEF/Eyad El Baba
غزہ کا ایک تباہ حال علاقہ۔

تحمل کا مطالبہ

اجلاس کے آغاز میں سلامتی کونسل نے 2023 کے لیے اپنے پہلے صدارتی بیان کی منظوری دیتے ہوئے شہریوں کے خلاف ہر طرح کے پُرتشدد اقدامات کی مذمت کی اور اسرائیلی و فلسطینی فریقین سے اپنی عالمی ذمہ داریوں اور وعدوں پر عملدرآمد کی ضرورت پر سختی سے زور دیا۔

صدارتی بیان میں کونسل نے ایسے تمام یکطرفہ اقدامات کی سختی سے مخالفت کی جن سے امن میں رکاوٹ آتی ہو۔ ان میں دوسری چیزوں کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے نئی بستیوں کی تعمیر اور انہیں وسعت دینا، فلسطینیوں کی زمین ضبط کرنا اور نئی قائم کردہ بستیوں میں سرحدی چوکیوں کا قیام بھی شامل ہیں۔ 15 رکنی کونسل نے تمام فریقین سے پرسکون رہنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کو بھی کہا۔

عالمی عدالت انصاف

اس تنازعے میں 2022 کے مہلک ترین سال ہونے سے متعلق اطلاعات کے بعد 30 دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں عالمی عدالت انصاف سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ فلسطینی علاقے پر اسرائیلی قبضے سے متعلق اپنی ماہرانہ رائے دے۔