انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل فلسطین تنازعہ میں اس سال تشدد ’زوروں‘ پر رہا: وینزلینڈ

مشرقِ وسطیٰ  کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ٹور وینزلینڈ سلامتی کونسل کو اسرائیل فلسطین تنازعہ کی تازہ صورتحال پر رپورٹ دے رہے ہیں (فائل فوٹو)۔
UN Photo/Eskinder Debebe
مشرقِ وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ٹور وینزلینڈ سلامتی کونسل کو اسرائیل فلسطین تنازعہ کی تازہ صورتحال پر رپورٹ دے رہے ہیں (فائل فوٹو)۔

اسرائیل فلسطین تنازعہ میں اس سال تشدد ’زوروں‘ پر رہا: وینزلینڈ

امن اور سلامتی

2022 میں مغربی کنارے اور اسرائیل میں 150 سے زیادہ فلسطینی اور 20 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں جو کہ حالیہ برسوں میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ٹور وینزلینڈ نے خطے کی صورتحال پر سلامتی کونسل کو اپنی تازہ ترین رپورٹ پیش کرتے ہوئے گزشتہ کئی مہینوں میں تصادم، احتجاج، حملوں، اسرائیل کی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور دیگر واقعات کی صورت میں بڑھتے ہوئے تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ''مجھے دونوں جانب شہریوں کے خلاف تشدد میں تیزی سے ہونے والے اضافے پر شدید تشویش ہے۔ تشدد کے نتیجے میں بداعتمادی بڑھ رہی ہے اور اس تنازع کے پُرامن حل کے امکانات کمزور پڑ رہے ہیں۔''

نوجوانوں کا جانی نقصان

مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار وینزلینڈ کی پیش کردہ رپورٹ 21 ستمبر سے 7 دسمبر 2022کے درمیانی عرصہ کی صورتحال کا احاطہ کرتی ہے۔

انہوں ںے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان کی جانب سے سہ ماہی رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد بھی مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تشدد جاری رہا۔

انہوں نے بتایا ہے کہ 8 دسمبر سے اب تک اسرائیل کی سکیورٹی فورسز نے دو بچوں سمیت چھ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے۔

ایلچی نے کہا کہ یہ بات ان کے لیے ''خاص طور پر ہولناک'' ہے کہ بچے اور بچیاں تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں۔

اس سال 44 نوعمر فلسطینیوں اور ایک اسرائیلی بچے کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

ان میں 16 سالہ فلسطینی لڑکا بھی شامل ہے جسے 8 دسمبر کو راملہ کے قریب عبود نامی علاقے میں مبینہ طور پر پتھر پھینکنے پر اسرائیلی فوج نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

اس واقعے سے تین روز کے بعد جنین میں 15 سالہ فلسطینی لڑکی تلاشی اور گرفتاری کی کارروائی کے دوران اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گئی۔

تشدد بند کریں

انہوں نے کہا کہ ''ایسے واقعات میں اسرائیلیوں کے ہاتھوں ایسے فلسطینیوں کی متواتر ہلاکتیں بھی پریشان کن ہیں جن سے کسی کی زندگی کو خطرہ نہیں تھا۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''فلسطینیوں کی جانب سے بم حملوں اور فائرنگ سمیت مختلف واقعات میں ہلاک و زخمی ہونے والے اسرائیلوں کی تعداد میں اضافہ بھی تشویشناک ہے۔''

وینز لینڈ نے تشدد بند کرنے اور اس کے تمام ذمہ داروں کے احتساب کی اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ ''میں ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہوں اور سبھی کو اسے مسترد کرنا اور اس کی مذمت کرنا چاہیے۔ میں تمام فریقین کے سیاسی، مذہبی اور مقامی رہنماؤں سے کہتا ہوں کہ وہ صورتحال کو معمول پر لانے میں مدد دیں، اشتعال انگیز بیان بازی سے اجتناب برتیں اور تشدد کی آگ بھڑکانے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔''

توسیع اور انہدام

دیگر امور پر بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ایلچی نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم میں اسرائیلی بستیوں میں توسیع انتہائی تشویشناک معاملہ ہے۔

اوسلو امن معاہدے کے تحت کیے جانے والے اہتمام میں ایریا سی قرار دیے جانے والے علاقے میں اس سال قریباً 4,800 گھر بنائے گئے البتہ جس عرصہ کے بارے میں یہ رپورٹ دی گئی ہے اس دوران نئی تعمیرات نہیں ہوئیں۔ اس کے باوجود مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی آباد کاروں کے گھروں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ انہوں ںے بتایا کہ یہ تعداد 2021 کے مقابلے میں قدرے کم ہے کہ ٹینڈر 1800 سے 150 پر آ گئے ہیں۔

اسی دوران رواں سال مقبوضہ مشرقی یروشلم میں اسرائیلی آباد کاروں کے نئے گھروں کی تعداد تین گنا سے بھی بڑھ گئی ہے۔ 2021 میں یہ تعداد 900 تھی جو اب 3,100 تک جا پہنچی ہے۔ اس علاقے میں ٹینڈر دو گنا اضافے کے بعد 200 سے بڑھ کر 400 ہو گئے ہیں۔

وینزلینڈ نے کہا کہ ''مجھے فلسطینی عمارتوں کو مسلسل منہدم کیے جانے اور ان پر قبضے کے واقعات پر بھی گہری تشویش ہے۔''