انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ہیٹی: بچوں کو عدم تحفظ، غذائیت کی کمی، اور بیماریوں کا سامنا

ہیٹی میں گینگ وار سے تنگ آ کر گھر بار چھوڑ کر کیمپوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے عارضی بیت الخلا قائم کیے گئے ہیں۔
© UNICEF
ہیٹی میں گینگ وار سے تنگ آ کر گھر بار چھوڑ کر کیمپوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے عارضی بیت الخلا قائم کیے گئے ہیں۔

ہیٹی: بچوں کو عدم تحفظ، غذائیت کی کمی، اور بیماریوں کا سامنا

انسانی امداد

غرب الہند کے ملک ہیٹی میں رواں سال تین ملین بچوں سمیت پانچ ملین سے زیادہ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ امن و امان کی انتہائی خراب صورتحال کے باعث روزگار تباہی سے دوچار ہیں، لوگوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے اور ہیضے کی وبا دوبارہ پھیل رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ ملک میں پورٹ او پرنس سے لے کر چاول کی کاشت کے لیے معروف علاقے ایرٹیبونائٹ تک پھیلتے تشدد نے پہلے سے خراب انسانی حالات کو بدترین بنا دیا ہے جس سے سے بچوں اور خاندانوں پر خطرناک اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

Tweet URL

20 جولائی اور 31 اگست کے درمیانی عرصہ میں ہیٹی ہیضے کی مریضوں کی تعداد کے حوالے سے دنیا کے پانچ بدترین ممالک میں شامل تھا۔ ایرٹیبونائٹ میں اس بیماری کا پھیلاؤ دوسرے علاقوں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ 

غیرمستحکم حالات 

ایرٹیبونائٹ میں پانی صاف کرنے والے تین میں سے دو بڑے پلانٹ عدم تحفظ کے باعث بند کر دیے گئے ہیں اور تیسرے سے پانی کی تقسیم میں کئی مشکلات درپیش ہیں۔

امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ عدم تحفظ نے ان کا کام انتہائی مشکل بنا دیا ہے اور بعض اوقات اس علاقے کی 17 آبادیوں تک رسائی تقریباً ناممکن ہوتی ہے۔ سینٹ مارک، ویریٹس اور پیٹیٹ ریوائرے میں ہیضے کا پھیلاؤ سب سے زیادہ ہے جہاں بعض خاندان تشدد کے باعث عملاً محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ 

سفاکیت، محرومی اور لاقانونیت 

یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور امدادی اداروں کے گروپ 'بین الاداری قائمہ کمیٹی' کی جانب سے ہیٹی کے لیے مقرر کردہ پرنسپل ایڈووکیٹ کیتھرائن رسل کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال ناقابل قبول ہے اور کسی انسان اور یقیناً کسی بچے کو ایسی ہولناک سفاکیت، محرومی اور لاقانونیت کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔

یونیسف کے مطابق بڑھتے ہوئے عدم تحفظ، صحت، پانی اور نکاسی آب جیسی ضرورت خدمات تک محدود رسائی اور ہیضے نے غذائی قلت کا شکار بچوں کے لیے خاص طور پر مہلک خطرات پیدا کر دیے ہیں۔ رواں سال ہیٹی میں کم از کم 115,000 بچوں کے سنگین غذائی قلت سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور یہ 2022 کے مقابلے میں 30 فیصد بڑی تعداد ہے۔ 

ایرٹیبونائٹ میں تحفظ زندگی کے لیے علاج معالجے کے ضرورت مند بچوں کی تعداد 2020 کے مقابلے میں دو گنا بڑھ چکی ہے۔ 

سلامتی کے مسائل 

پورٹ او پرنس میں دیکھے جانے والے سفاکانہ تشدد سے مشابہ حالات نے ایرٹیبونائٹ میں خاندانوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔ امن و امان کی خراب صورتحال نے چاول اور زرعی پیداوار کو نقصان پہنچایا ہے جس کی ملکی معیشت میں خاص اہمیت ہے۔ جون سے اب تک علاقے سے 22,000 سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے کہ اپریل میں یہ تعداد 10,000 سے قدرے کم تھی۔

یونیسف نے بتایا ہے کہ علاقے میں 100 سے زیادہ سکول عدم تحفظ کے خدشے کے پیش نظر بند کر دیے گئے ہیں اور صرف ایک چوتھائی طبی مراکز ہی قابل رسائی ہیں۔ تقریبا ایک تہائی آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہے جس میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔ نقل مکانی کرنے والے سیکڑوں لوگ غیرمحفوظ عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جہاں انہیں بنیادی خدمات یا مسلح جتھوں سے تحفظ تک بہت کم رسائی ہے۔ 

امداد کی ضرورت 

کیتھرائن رسل کا کہنا ہے کہ یونیسف سمیت امدادی ادارے لوگوں کو مدد پہنچانے اور اس میں اضافہ کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں لیکن عالمی برادری کی جانب سے مزید امداد درکار ہے۔

اس ہفتے سلامتی کونسل نے ملک میں عدم تحفظ کی صورتحال سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے ایک سال کے لیے بین الاقوامی معاون مشن کی تعیناتی کی منظوری دی ہے۔ یونیسف کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ امدادی اقدامات کو تحفظ دینے اور خطرے کی زد پر موجود لوگوں کی حفاظت کے اقدامات بھی درکار ہیں۔