انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ہیٹی کو بدامنی سے نکلنے میں بین الاقوامی مدد کی ضرورت: وولکر ترک

ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ پرنس میں گینگ وار اور بدامنی کے نتیجے میں گھر بار چھوڑنے پر مجبور افراد ایک باکسنگ سنٹر میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
© UNOCHA/Giles Clarke
ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ پرنس میں گینگ وار اور بدامنی کے نتیجے میں گھر بار چھوڑنے پر مجبور افراد ایک باکسنگ سنٹر میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

ہیٹی کو بدامنی سے نکلنے میں بین الاقوامی مدد کی ضرورت: وولکر ترک

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے ہیٹی کی قومی پولیس کو مدد دینے اور ملک میں تشدد اور عدم تحفظ میں تشویش ناک اضافے سے نمٹنے کے لیے کثیرملکی سکیورٹی مشن تعینات کرنے کے لیے کہا ہے۔

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ ہیٹی کے لوگوں کی روزمرہ زندگی مشکل تر ہوتی جا رہی ہے لیکن ضروری ہے کہ ہمت نہ ہاری جائے۔ وہاں کے حالات یکسر مایوس کن نہیں ہیں اور بین الاقوامی مدد اور عزم کی بدولت ہیٹی کے لوگ شدید عدم تحفظ کا مقابلہ اور ابتری سے نکلنے کا طریقہ ڈھونڈ سکتے ہیں۔

Tweet URL

ہیٹی کی صورتحال پر ہائی کمشنر کی تازہ ترین رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ملک میں قومی پولیس کو منظم جرائم، مسلح جتھوں اور اسلحے، منشیات اور انسانوں کی بین الاقوامی سمگلنگ پر قابو پانے میں مدد دینے کے لیے کثیرملکی مددگار مشن کی تعیناتی ضروری ہے۔ 

یہ رپورت ہیٹی میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ہائی کمشنر کے نامزد کردہ ماہر ولیم او نیل کے بیان کردہ حقائق پر مبنی ہے جنہوں ںے جون 2023 میں ملک کا دورہ کیا تھا۔ 

ہیٹی کے قیدی 

رپورٹ کے مطابق ہیٹی کی جیلوں میں قیدیوں کو غیرانسانی ماحول میں رکھا گیا ہے اور ان کی صورتحال غرب الہند کے اس ملک میں قانون کی حکمرانی کے متواتر کمزور پڑنے پر جنم لینے والے حالات خلاصہ ہے۔ 

جون 2023 کے اختتام پر ہیٹی کی جیلوں میں 11,810 افراد قید تھے جو ان کی زیادہ سے زیادہ گنجائش سے تین گنا بڑی تعداد ہے۔ ان میں سے تقریباً 85 فیصد قیدی عدالتوں میں اپنے مقدمات شروع ہونے کے منتظر ہیں۔ 

ولیم اونیل نے ملک کے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں قومی اصلاحی قید خانے اور شمالی شہر کیپ ہیٹیئن کی مرکزی جیل میں اپنے دورے کے دوران مشاہدہ کیا کہ قیدیوں کو شدید گرمی کے موسم میں چھوٹی سی کوٹھڑیوں میں رکھا گیا تھا جہاں ان کی پانی اور بیت الخلا تک رسائی بہت محدود تھی۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہیں دم گھوٹتی بدبو برداشت کرنا پڑتی ہے، جیل میں گندگی کے ڈھیر لگے ہیں جن میں انسانی فضلہ بھی شامل ہوتا ہے۔ قیدیوں کو باری باری سونا پڑتا ہے کیونکہ انکی کوٹھڑیوں میں اتنی جگہ نہیں ہوتی کہ سبھی ایک ساتھ سو سکیں۔ 

وولکر ترک کا کہنا ہے کہ زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔ وقت بہت کم ہے اور یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہیٹی کا بحران ہنگامی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔ 

بڑھتا ہوا تشدد 

ہیٹی کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیٹی کو کثیرجہتی بحران کا سامنا ہے جس میں مسلح جتھوں کا تشدد خاص طور پر اہم ہے جنہوں نے ریاستی اداروں کو کمزور کر دیا ہے۔ 

پورٹ او پرنس کے شہری علاقے میں تقریباً 80 فیصد حصے پر جتھوں کا قبضہ یا اثرورسوخ ہے اور ان کی کارروائیوں سے گردونواح کے تمام علاقے متاثر ہو رہے ہیں۔ 

رپورٹ کے مطابق تشدد دارالحکومت کے علاوہ دیگر علاقوں میں بھی پھیل رہا ہے۔ گزشتہ چند مہینوں میں قتل، اغوا اور جنسی زیادتی جیسے سنگین جرائم میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ پورے کے پورے علاقوں اور وہاں کے شہریوں کے خلاف اندھا دھند اور بڑے پیمانے پر حملوں نے تقریباً 130,000 لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے۔

جتھوں کے تشدد میں پھیلاؤ کے نتیجے میں حکومت کے خلاف عوامی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ اس طرح بہت سےعلاقوں میں محافظ گروہ وجود میں آئے ہیں اور اس سے متعلقہ ہلاکتوں اور ہجوم کے ہاتھوں قتل جیسے پُرتشدد واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں جس نے سماجی ہم آہنگی کو مزید کمزور کر دیا ہے۔ 

اپریل 2023 میں دارالحکومت پورٹ او پرنس میں جتھوں کے خلاف تحفظ کی تحریک وجود میں آئی جسے 'با کالے' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ مسلح تشدد کے باعث ملک میں سماجی معاشی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ چھوٹی اور رابطہ سڑکوں پر جتھوں کے ہاتھوں تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی اور عام لوگوں کی گاڑیوں کو چھیننے، ہائی جیک کرنے اور لوٹنے کے واقعات سے نقل و حرکت کی آزادی کم ہو گئی ہے۔ 

بڑھتے ہوئے تشدد کے نتیجے میں سکول بند کرنا پڑے ہیں جبکہ بچوں کو مسلح جتھوں میں جبری بھرتیوں کا خدشہ ہے۔ 

ان جتھوں نے اپنے معاشی فائدے کے لیے پورے کے پورے علاقوں کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ وہ پرتشدد طریقوں سے مقامی آبادی کو دھمکاتے اور ضروری تنصیبات کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔

ہیٹی کے ایک حوالات میں قید افراد۔
BINUH
ہیٹی کے ایک حوالات میں قید افراد۔

انسانی بحران

عدم تحفظ نے انسانی بحران میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ گزشتہ تین برس میں انسانی امداد کے ضرورت مند لوگوں کی تعداد تقریباً دو گنا بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ سال جتھوں کے ارکان کی جانب سے سکولوں پر حملوں میں نو گنا اضافہ ہو چکا ہے اور بہت سے طبی کارکن ملک چھوڑ گئے ہیں۔ 

سیکرٹری جنرل کے مطابق، سلامتی کی صورتحال مستحکم ہونے پر سماجی معاشی مواقع کی ترقی پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی تاکہ ہیٹی کے لوگوں کو بہتر حالات زندگی تک رسائی ملے اور ملک میں دیرپا استحکام اور خوشحالی یقینی بنائی جا سکے۔

ریاستی اداروں کا استحکام 

ہیٹی میں جرائم پر کھلی چھوٹ اور کئی دہائیوں کی کمزور حکمرانی اور بدعنوانی کا حالیہ بحران میں اہم کردار ہے۔ 

انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ ملک میں تشدد متواتر جاری ہے کیونکہ اس پر شاید ہی کبھی کسی سے جواب طلبی ہوئی ہو۔ ریاست کو چاہیے کہ وہ جرائم کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے اور پولیس، عدالتوں اور جیل خانوں کے نظام میں اپنے حکام کو پابند بنائے کہ وہ لوگوں کو تحفظ اور انصاف مہیا کریں۔ 

متوقع طور پر اس ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان ایک قرارداد کے مسودے کی تیاری پر بات چیت جاری رکھیں گے جس میں ہیٹی کے لیے کثیرملکی سکیورٹی مشن کی تعیناتی کی مںظوری دی جانا ہے۔ اس مشن میں اقوام متحدہ کے اہلکار شامل نہیں ہوں گے۔