انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ہیٹی کو پہلی مرتبہ تباہ کن نوعیت کے قحط کا سامنا ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ

جنوبی ہیٹی میں یو این ایف پی اے کے تحت چلنے والے ایک ہسپتال میں مائیں اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگنے کی منتظر ہیں۔
© UNFPA/Ralph Tedy Erol
جنوبی ہیٹی میں یو این ایف پی اے کے تحت چلنے والے ایک ہسپتال میں مائیں اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگنے کی منتظر ہیں۔

ہیٹی کو پہلی مرتبہ تباہ کن نوعیت کے قحط کا سامنا ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف ڈبلیو او) اور اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ مسلسل آنے والے بحرانوں کے باعث ہیٹی کے کمزور اور غیرمحفوظ لوگوں کی مایوسی بڑھتی جا رہی ہے جنہیں خوراک، ایندھن، منڈیوں، نوکریوں اور خدمات عامہ تک رسائی نہیں رہی۔

ملک میں بھوک تباہ کن سطح پر پہنچ چکی ہے جس کا اندازہ اس امر سے ہوتا ہے کہ دارالحکومت کے علاقے سائٹ سولیل میں غذائی تحفظ کی مربوط درجہ بندی کے اشاریے یا 'آئی پی سی' میں یہ بھوک پانچویں درجے کی ہے۔

آئی پی سی کے تازہ ترین تجزیے کے مطابق اس وقت ریکارڈ 4.7 ملین لوگ شدید بھوک (آئی پی سی 3 اور اس سے زیادہ) کا سامنا کر رہے ہیں جن میں 1.8 ملین لوگ ہنگامی درجے (آئی پی سی 4) میں ہیں اور ہیٹی میں پہلی مرتبہ 19 ہزار لوگ بھوک کے تباہ کن پانچویں درجے میں ہیں۔

اس وقت سائٹے سولے کی 65 فیصد آبادی خصوصاً غریب ترین اور انتہائی کمزور لوگ غذائی عدم تحفظ کے بلند ترین درجوں میں ہیں جن میں پانچ فیصد کو انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے۔

Tweet URL

ملک میں تشدد بڑھ رہا ہے اور مسلح گروہ پورٹ او پرنس کے وسیع علاقے پر تسلط جمانے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں اب قانون کی عملداری نہیں رہی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مقامی لوگوں کے لیے اپنے کام، منڈیوں اور صحت و غذائیت سے متعلق خدمات تک رسائی نہیں رہی۔ ان میں بہت سے لوگ اپنا گھر بار چھوڑںے یا محض درون خانہ چھپے رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

دیہی عدم تحفظ

دیہی علاقوں میں بھی غذائی تحفظ کی صورتحال بگڑ رہی ہے جہاں بہت سی جگہوں پر بحران اب ہنگامی صورتحال میں تبدیل ہونے لگا ہے۔

ملک میں سیاسی و معاشی بحران سےہٹ کر اوسط سے کم درجے کی بارشوں کے باعث فصلوں کو ہونے والا نقصان اور 2021 میں گرینڈ آنزے، نِپیس اور سَڈ کے بہت سے حصوں میں تباہی برپا کرنے والا زلزلہ اس بحران کی بڑی وجوہات ہیں۔

ہیٹی کے لیے ڈبلیو ایف پی کے کنٹری ڈائریکٹر جین۔مارٹن بوئر نے کہا ہے کہ ''ہم ہیٹی کے لوگوں کے ساتھ ہیں۔ ہم کمزور اور غریب ترین لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔ ہم یہ یقینی بنانے کے لیے یہاں آئے ہیں کہ سکول جانے والے بچوں کوروزانہ غذائیت پر مبنی کھانا ملے، خاندان اپنی بنیادی غذائی ضروریات پوری کر سکیں اور مقامی لوگ بااختیار ہوں۔''

'شورش کا زمانہ'

جین۔ مارٹن بوئر کا کہنا ہے کہ ''یہ ہیٹی میں شورش کا دور ہے۔ لیکن آگے بڑھنے کا راستہ بھی موجود ہے۔ ہم سب کو فوری انسانی امداد مہیا کرنے اور طویل مدتی ترقی میں مدد دینے کے لیے ثابت قدم اور متوجہ رہنے کی ضرورت ہے۔

ہیٹی میں ایف اے او کے نمائندے ہوزے لوئز فرنینڈس فلگیراز نے کہا ہے کہ ''ہمیں ہیٹی کے لوگوں کو بہتر اور غذائیت سے بھرپور خوراک پیدا کرنے میں مدد دینے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے روزگار اور مستقبل کو تحفظ دیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ ''وسائل جمع کرنے کی کوششوں میں اضافہ ہونا چاہیے تاکہ ہنگامی غذائی امداد حاصل کرنے والے گھرانوں کو مزید مضبوط بنایا جا سکے اور ان کی خود انحصاری میں اضافہ ہو سکے۔''

سالہا سال تک قدرتی آفات اور سیاسی افراتفری نے نے ہیٹی میں دیہی و شہری لوگوں کو یکساں طور سے بری طرح متاثر کیا ہے جنہیں پہلے ہی مدد کی ضرورت تھی۔ عالمی سطح پر غذائی بحران اور خوراک و ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث شہریوں کی بے چینی بڑھ رہی ہے جس نے ہیٹی کو بدنظمی کا شکار کر دیا ہے اور وہاں معاشی سرگرمیاں اور نقل و حمل پوری طرح معطل ہو کر رہ گئی ہے۔

ہیٹی کے بہت سے لوگوں کو بنیادی ضرورت کی خوراک تک رسائی نہیں رہی۔ مہنگائی 33 فیصد کی سطح پر ہے اور پٹرول کی قیمتیں دو گنا بڑھ چکی ہیں۔

ہیٹی کا دارالحکومت پورٹ پرنس
UNDP Haiti/Borja Lopetegui Gonzalez
ہیٹی کا دارالحکومت پورٹ پرنس

مسائل کا حل

دارالحکومت پورٹ او پرنس میں سلامتی کی نازک صورتحال کے باوجود 2022 میں ڈبلیو ایف پی نے شہری علاقے میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ہنگامی امداد مہیا کی ہے۔ ڈبلیو ایف پی سماجی تحفظ کے قومی پروگرام اور خوراک کے نظام کو مضبوط بنا رہا ہے جو ملک کی بحالی کی کوششوں اور طویل مدتی ترقی کے لیے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔

آئندہ چھ ماہ میں ڈبلیو ایف پی کو بحران کا مقابلہ کرنے، اس کے بنیادی اسباب پر قابو پانے اور ہیٹی کے لوگوں کو مضبوط کرنے کے لیے 105 ملین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔

ایف اے او ہیٹی میں چھوٹے درجے کے کمزور کسان گھرانوں کی مدد کے لیے ہنگامی روزگار مہیا کرتا آیا ہے۔ اس ماہ شروع ہونے والے خزاں کے زرعی موسم میں ایف اے او تقریباً 70 ہزار لوگوں کو کام شروع کرنے، غذائی فصلوں کی پیداوار میں مدد دینے، بکریوں اور مرغیوں کی نسل کشی میں معاونت کرنے اور سکول کے بچوں کو غذا مہیا کرنے کے پروگراموں کے لیے خوراک کو ذخیرہ کرنے اور اس کی پراسیسنگ کے لیے نقد رقم دینا چاہتا ہے۔

اگرچہ جب تک حالات نے اجازت دی، اقوام متحدہ کے ادارے ہیٹی میں کام کرتے رہیں گے تاہم بڑھتے ہوئے عدم تحفظ، تشدد اور ایندھن کی کمی کے باعث امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے جو ہیٹی کے بیشتر کمزور اور غیرمحفوظ لوگوں کے لیے بہت ضروری ہیں۔

ہیضہ 'سزائے موت' بن رہا ہے

یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ شدید غذائی قلت کا شکار پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً ایک لاکھ بچے ہیضے کی وبا کے مقابل خاص طور پر غیرمحفوظ ہیں جو ہیٹی کو متاثر کر رہی ہے۔

ایسے وقت میں جب ملک کے بیشتر حصے کو غذائی عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہے تو شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کے مدافعتی نظام کمزور پڑ گئے ہیں اور اگر انہیں ہیضہ لاحق ہوا تو ان کی موت کا خدشہ تین گنا زیادہ ہو گا۔ ایسے حالات میں بیماری پر قابو پانے کے لیے ہنگامی امدادی کارروائی کی ضرورت بھی مزید بڑھ گئی ہے۔

2 اکتوبر 2022 کو ہیضے کی نشاندہی کے بعد وہاں اس بیماری میں مبتلا مشتبہ مریضوں کی تعداد 357 ہو گئی ہے جن میں اکثریت 14 سال سے کم عمر بچوں کی ہے۔

ایک سے چار سال تک عمر کے بچوں کو اس حوالے سے بہت بڑا خطرہ لاحق ہے۔

ہیٹی میں یونیسف کے نمائندے برونو مائس نے کہا ہے کہ ''یہ بحران بڑی حد تک بچوں کا بحران ہے۔ ہیضے میں مبتلا ہر تین میں سے ایک بچے کی عمر پانچ سال سے کم ہے۔

ہیٹی کے جنوب مغربی علاقے لیس کائس میں لوگ حفظانِ صحت کا سامان لینے کے لیے قطار لگائے ہوئے ہیں۔
© UNICEF/Jonathan Crickx
ہیٹی کے جنوب مغربی علاقے لیس کائس میں لوگ حفظانِ صحت کا سامان لینے کے لیے قطار لگائے ہوئے ہیں۔

''غذائیت سے بھرپور خوراک کی کمی کے باعث پہلے ہی کمزوری کا شکار بچوں کو ہیضہ ہونے لگا ہے اور وہ اسہال اور قے سمیت اس کے اثرات کا شکار ہو رہے ہیں جو ان کے لیے گویا موت کی سزا ہے۔ ان بچوں کی نشاندہی کر کے ان کا فوری علاج کیا جانا چاہیے اور مقامی سطح پر ہیضے کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں۔''

ہیضے کا پہلا مریض سائٹ سولیل میں سامنے آیا تھا جہاں اس خطرے کو روکنے کےلیے فوری قدم نہ اٹھایا گیا تو پانچ سال سے کم عمر کے آٹھ ہزار بچوں کو اس بیماری کے ساتھ غذائی قلت سے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔

صحت کا نظام درہم برہم

ہیٹی میں مسلح گروہوں کی جانب سے ملک میں ایندھن کے بنیادی ٹرمینل کو بند کیے جانے کے بعد ملک میں صحت کا نظام بیٹھ گیا ہے۔

ملک میں تقریباً تین چوتھائی بڑے ہسپتال بجلی کے لیے ڈیزل کے جنریٹروں پر انحصار کرتے ہیں جن کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ باقاعدگی سے خدمات انجام دینے سے قاصر ہیں۔ ایندھن کی قلت کا یہ مطلب بھی ہے کہ پورٹ او پرنس میں اب صرف تین ایمبولینس گاڑیاں کام کر رہی ہیں اور ملک کے بقیہ حصوں میں تقریباً کوئی ایمبولینس فعال نہیں رہی۔

آبادی کا کمزور حصہ بشمول حاملہ خواتین اور لڑکیاں صحت کی خدمات محدود ہونے سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

اقوام متحدہ میں جنسی اور تولیدی صحت سے متعلق ادارے 'یو این ایف پی اے' کا اندازہ ہے کہ تقریباً 30 ہزار حاملہ خواتین کو ضروری طبی نگہداشت تک رسائی نہ ملنے کا خدشہ ہے اور ماہرانہ طبی معاونت کے بغیر تقریباً 10 ہزار خواتین کو زچگی کی پیچیدگیوں کے باعث موت کا خطرہ لاحق ہے۔ خدشہ ہے کہ اس بحران میں جنسی تشدد کے تقریباً سات ہزار متاثرین کو سال کے آخر تک طبی اور نفسیاتی مدد میسر نہیں آئے گی۔

بے گھر لوگوں کے لیے امداد

ہیٹی میں یو این ایف پی اے کے ترجمان سیڈو کابورے نے کہا ہے کہ ''ہنگامی مسائل، سلامتی کی صورتحال اور ایندھن کی قلت کے باوجود یو این ایف پی اے اور ہمارے شراکت دار پورٹ او پرنس کے طول و عرض میں اندرون ملک بے گھر ہونے افراد کے علاقوں میں تواتر سے موبائل کلینک چلا رہے ہیں۔ ''

ان کا کہنا ہے کہ ''ہمارے تربیت یافتہ کارکن یہ یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ عورتیں اور لڑکیاں، خصوصاً حاملہ خواتین اور تشدد کے متاثرین کو خدمات اور اس مدد تک رسائی مل سکے جو ان کی صحت اور بقا کے لیے بہت ضروری ہے۔