انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ہمارا انتخاب امن، راستہ ترقی، اور نظر مستقبل پر ہے: نمائندہ یو اے ای

متحدہ عرب امارات کی بین الاقوامی تعاون کی وزیر مملکت ریم بنت ابراہیم الہاشمی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کر رہی ہیں۔
UN Photo/Cia Pak
متحدہ عرب امارات کی بین الاقوامی تعاون کی وزیر مملکت ریم بنت ابراہیم الہاشمی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کر رہی ہیں۔

ہمارا انتخاب امن، راستہ ترقی، اور نظر مستقبل پر ہے: نمائندہ یو اے ای

اقوام متحدہ کے امور

متحدہ عرب امارات کی بین الاقوامی تعاون کی وزیر مملکت ریم بنت ابراہیم الہاشمی کا کہنا  ہے کہ ان کا ملک اس بات پر کامل یقین رکھتا ہے کہ مسلح تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، انتہا پسندی، نسل پرستی اور نفرت انگیزی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کے علاوہ اب کوئی چارہ نہیں ہے۔

وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں سالانہ اجلاس کے دوران عام مباحثے میں اپنے ملک کی نمائندگی کر رہی تھیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم آج جو فیصلے کرتے ہیں ان کے نتائج آنے والی دہائیوں تک رہیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ "ہم آنے والی نسلوں کے لیے کیا میراث چھوڑنا چاہتے ہیں؟ کیا ہم ان کے لیے پیچیدہ تنازعات اور بحران، اور وسائل اور مواقع کی کمی چھوڑتے ہیں، یا ہم ان کے لیے ایک مستحکم اور خوشحال بین الاقوامی نظام، اور رواداری اور بقائے باہمی کے حامل معاشرے چھوڑتے ہیں جو درپیش مسائل کا سامنا کرنے کے قابل ہو؟"

ریم بنت ابراہیم الہاشمی کا کہنا تھا کہ ان مسائل سے اختلافات اور تقسیم کی سیاست چھوڑ کر نمٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ملک نے گزشتہ سال سلامتی کونسل میں اپنی رکنیت کے دوران محسوس کیا کہ  اس فورم میں جامع اور حقیقی اصلاحات کے حوالے سے سنجیدہ بات چیت کا وقت آ گیا ہے۔

موسمیاتی کانفرنس کی میزبانی

یو اے ای کی وزیر مملکت نے اس سال نومبر میں منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج  کے ممالک کی کانفرنس (کاپ 28) کے بارے میں بھی بات کی، جس کی میزبانی اس دفعہ ان کا ملک کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کانفرنس کے لائحہ عمل کا محور چار بنیادی نقاط ہوں گے: توانائی کے شعبے میں منظم اور منصفانہ تبدیلی کے حصول کو تیز کرنا، موسمیاتی بحران پر مالی اعانت کا طریقہ کار تیار کرنا، معاش اور آبادی کے تحفظ پر توجہ، اور شفافیت و مشمولہ فریم ورک کو یقینی بنانا۔

موسمیاتی تبدیلی سے حوصلے کے ساتھ نمٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے اس حوالے سے مالی وسائل جمع کرنے اور ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تباہیوں سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لیے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کا مطالبہ بھی کیا۔

تین جزیروں پر ’اماراتی جائز حق‘

ریم بنت ابراہیم الہاشمی نے خطاب میں اپنے ملک کے اس مطالبے کو دہرایا کہ ایران ’اماراتی جزائر‘ بالائی تنب، زیریں تنب اور ابو موسیٰ پر اپنا قبضہ ختم کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان جزائر پر ان کے ملک کا ’جائز حق‘ برقرار رہے گا چاہے یہ مسئلہ کتنا ہی طویل ہوتا جائے۔ "ہم براہ راست مذاکرات یا بین الاقوامی عدالت کے ذریعے اس مسئلے کے حل کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔"

خلاء میں پہلا عرب مشن

اماراتی وزیر نے خلاء میں پہلے طویل مدتی عرب مشن سے اماراتی خلاباز سلطان النیادی کی واپسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کا انتخاب امن ہے، اس کا راستہ ترقی ہے اور اس کی نظر مستقبل پر ہے۔

ریم بنت ابراہیم الہاشمی نے کہا کہ یہ عرب ممالک کی تقدیر میں نہیں لکھا کہ وہ ہمیشہ تنازعات میں الجھے رہیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یمن، شام، سوڈان، لیبیا، عراق، اور لبنان میں جلد امن قائم ہوگا، اور فلسطینی ریاست 1967 کی سرحدوں کی بنیاد پر قائم ہوگی۔