انسانی کہانیاں عالمی تناظر
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان الفُرحان السعود اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

سعودی عرب نے پیش کیا پرامن اور ماحول دوست مشرقِ وسطیٰ کا خاکہ

UN Photo/Cia Pak
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان الفُرحان السعود اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

سعودی عرب نے پیش کیا پرامن اور ماحول دوست مشرقِ وسطیٰ کا خاکہ

اقوام متحدہ کے امور

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ تمام ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر کا احترام کرتے ہوئے طاقت کے استعمال سے گریز اور انسانی حقوق کا احترام کریں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان الفرحان السعود نے 2030 کے لیے سعودی عرب کے قومی تصور کا تذکرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں آنے والی نسلوں کے لیے ترقی کے فروغ اور خواتین اور نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیت کو بڑھا کر انہیں بااختیار بنانے کو مرکزی اہمیت دی گئی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق سب سے اہم ہیں اور سعودی عرب نے اپنے شہریوں کو تحفظ دینے کے قوانین اختیار کیے ہیں جبکہ مشرق وسطیٰ میں بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے بھی کام کیا جا رہا ہے۔ 

سلامتی کا انحصار تعاون پر

وزیر خارجہ نے بین الاقوامی قانون کے خلاف تمام یکطرفہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی سلامتی فلسطینی مسئلے کے منصفانہ حل کا تقاضا کرتی ہے جس سے انہیں الگ ریاست کی ضمانت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک شام کے بحران کو حل کرنے اور یمن کے مسئلے کا پُرامن حل نکالنے کی کوششوں میں بھی تعاون کر رہا ہے۔

سلامتی سے متعلق خدشات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے سوڈان کے بحران میں کمی لانے اور لیبیا سے تمام غیرملکی افواج کی واپسی کے لیے کہا۔

افغانستان کے مسئلے پر ان کا کہنا تھا کہ اسے دہشت گرد تنظیموں کی جنت نہیں بننا چاہیے۔ انہوں ںے افغان عوام کے مصائب دور کرنے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی امداد میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔

یوکرین میں جاری جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کے پُرامن کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھے۔

سعودی وزیر خارجہ نے جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خاتمے کو لازمی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تباہ کن ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ روکنے کے لیے باہمی تعاون اور اشتراک کے بغیر امن و استحکام کا تصور ممکن نہیں۔

دہشت گردی اور انتہاپسندی سے نمٹنے کے لیے اپنے ملک کی کوششوں کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے مسلمانوں سے نفرت اور ان پر حملوں میں اضافے کی بابت خبردار کیا۔ انہوں نے مذہبی بنیاد پر نفرت کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے موقف کو سراہا۔

موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات 

انہوں نے کہا کہ توانائی کی عالمی منڈی کا استحکام معاشی ترقی میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ جہاں تک سعودی عرب کا تعلق ہے تو وہ پٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کے ساتھ کام کرتے ہوئے عالمی سطح پر صارفین اور تیل کے پیداکاروں کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ 

فیصل بن فرحان نے ماحول دوست توانائی کی جانب بتدریج منتقلی پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا ملک موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے اقدامات کو بھی فروغ دے رہا ہے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے کوشاں ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پائیدار ترقی سے متعلق قومی و علاقائی حالات بھی مدنظر رکھے جانا چاہئیں۔

گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے اور معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے 'ماحول دوست سعودی عرب' اور 'ماحول دوست مشرق وسطیٰ' نامی مہموں کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا ملک فضا سے کاربن کا خاتمہ کرنے کے لیے دائروی معیشت کے طریقہ کار سے رجوع کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے کوششیں بڑھا دی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں آبی وسائل کے بہتر انتظام کو فروغ دینے کے اقدامات بھی جاری ہیں۔

پائیدار ترقی کے اہداف

فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب نے مستقبل کے لیے بھی پُرعزم پالیسی بنائی ہے اور ریاض ایکسپو 2030 کی میزبانی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان کا ملک ٹیکنالوجی اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) پر مرتکز مستقبل کے امکانات پر توجہ رکھے گا۔ یہ عالمگیر اثرات کے حامل ایسے منصوبوں کے فروغ کا شاندار موقع ہو گا جن سے اختراع، شمولیت اور استحکام کے ذریعے مسائل کے حل ڈھونڈنے میں تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔