انسانی کہانیاں عالمی تناظر
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤرو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

مغربی بالادستی کے مقابل نیا ورلڈ آرڈر جنم لے رہا ہے: روسی وزیر خارجہ

UN Photo/Cia Pak
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤرو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

مغربی بالادستی کے مقابل نیا ورلڈ آرڈر جنم لے رہا ہے: روسی وزیر خارجہ

اقوام متحدہ کے امور

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤرو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جدید استعماری اقلیت اور دہائیوں پر محیط مغربی بالادستی کے خاتمے کی خواہاں عالمگیر اکثریت کے مابین کشمکش سے ایک نیا عالمی نظام جنم لے رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پرانا نظام کمزور پڑ رہا ہے جس پر واشنگٹن کا غلبہ رہا ہے اور جو طویل عرصہ سے مساوات کے اصول کو مسترد کرتا آیا ہے۔

انہوں نے مندوبین سےکہا کہ امریکہ اور یورپ والے ہر طرح کے وعدے کرتے ہیں اور پھر انہیں پورا نہیں کرتے۔

روس کے صدر ولاڈیمیر پیوٹن کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مغرب واقعتاً جھوٹ کی سلطنت رہا ہے جس نے دوسری جنگ عظیم میں نازی ازم کے خلاف جنگ کے دوران بھی اپنے سوویت اتحادیوں پر حملے کی سازش کی۔

سوویت اور پھر روسی رہنماؤں کو نیٹو کا عسکری اتحاد مشرق کی جانب نہ پھیلانے کے حوالے سے ٹھوس سیاسی ضمانتیں دی گئی تھیں جو مکمل دھوکہ ثابت ہوا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ واشنگٹن اور بیلارس نے دنیا کے جنوبی اور مشرقی حصے کے ممالک کو اپنے تابع کرنے کے لیے متواتر اپنے مفادات اور اتحادوں کو وسعت دی اور مشترکہ سلامتی کے لیے روس کی خواہش کو مسترد کیا۔

مغرب کی دوغلی جنگ' 

یوکرین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے سرگئی لاؤرو نے کہا کہ مغرب نے یوکرین میں روس سے نفرت کرنے والی حکومت کو عسکری طاقت مہیا کرنے کا عمل جاری رکھا جو 2014 میں ایک خونی بغاوت کے ذریعے اقتدار میں آئی تھی اور اس موقع سے "ہمارے ملک کے خلاف دوغلی جنگ چھیڑنے" کا کام لیا۔ 

تب سے مغرب کا مقصد روس کو تزویراتی شکست دینا ہے اور امریکہ کے زیر قیادت یہ حملہ اب خلائی حدود تک پھیل گیا ہے اور اس میں غلط اطلاعات کے آن لائن پھیلاؤ سے بھی کام لیا جا رہا ہے۔

 لاؤرو نے کہا یہ عیاں ہے کہ مغرب کی جانب سے اپنے ماتحت ممالک کے اتحاد کی تخلیق کا مقصد دراصل روس اور چین کو ہدف بنانا ہے تاکہ نئے مشمولہ علاقائی فورم سبوتاژ کیے جائیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ثقافتی حوالے سے دیکھا جائے تو مغرب نے استعمار مخالف عالمگیر اکثریت کے مذہب، ثقافتی اقدار اور خودمختاری پر بھی حملے کیے ہیں۔ 

انہوں نے روس اور چین کو نئے کثیرقطبی نظام کے معمار قرار دیا اور کہا کہ اب مغرب اسے روکنے کے لیے ہر حربہ آزما رہا ہے۔

جابرانہ اقدامات 

روس کے وزیر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی یکطرفہ پابندیوں کو جابرانہ اقدامات قرار دیتے ہوئے کیوبا، وینزویلا، شام اور دیگر ممالک کا دفاع کیا اور کہا کہ واشنگٹن بین الاقوامی ایجنڈے کو یوکرین میں اپنے مفادات کے تابع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ 

انہوں ںے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمگیر بندوبست میں مکمل اصلاحات لائی جائیں جن میں اقوام متحدہ کے زیرقیادت بین الاقوامی مالیاتی نظام اور اس کے اہم ادارے بھی شامل ہیں۔ انہوں ںے ادارے کے سیکرٹریٹ کو نیٹو اور یورپی یونین کے حق میں متعصب بھی قرار دیا۔ 

لاؤرو نے کہا کہ سلامتی کونسل میں ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کو بھی نمائندگی ملنی چاہیے۔ 

اقوام متحدہ میں درکار اصلاحات کی بنیاد ایک نئے اور متوازن اتفاق رائے پر ہونی چاہیے اور اس حوالے سے انہوں نے معاشی طاقتوں کے اتحاد 'برکس' کا حوالہ دیا جس کی رکنیت کو برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ 

بڑے پیمانے پر جنگ سے اجتناب 

اپنی بات کے اختتام پر انہوں نے مفاہمت کے لیے اپیل کی اور کہا کہ انسانیت دوراہے پر کھڑی ہے اور تمام ممالک کا مفاد اسی میں ہے کہ بڑھتی ہوئی مخاصمت کو بڑے پیمانے پر جنگ میں تبدیل ہونے سے روکا جائے۔ 

انہوں نے عالمی رہنماؤں سے سیکرٹری جنرل کے اس مطالبے کو دہرایا کہ امسال جنرل اسمبلی میں انسانیت کی مشترکہ بھلائی کے لیے اپنا مشترکہ مستقبل ترتیب دیتے وقت وہ مفاہمت کے جذبے کے تحت ایک دوسرے سے ملاقات اور بات چیت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ان طاقتوں کے لیے بہت اچھا جواب ہو گا جو دنیا کو جمہوریتوں اور آمریتوں میں تقسیم کرتی ہیں اور اپنے جدید استعماری قوانین کو دوسروں پر مسلط کرتی ہیں۔