انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عرب لیگ سے خطاب میں اقوام متحدہ کے سربراہ کا وسیع علاقائی اتحاد پر زور

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے الجزائر کے وزیرخارجہ رمتان لمامرا سے ملاقات کی۔
United Nations
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے الجزائر کے وزیرخارجہ رمتان لمامرا سے ملاقات کی۔

عرب لیگ سے خطاب میں اقوام متحدہ کے سربراہ کا وسیع علاقائی اتحاد پر زور

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی تقسیم اور گہری عدم مساوات کے ہوتے ہوئے تعاون ہی آگے بڑھنے کی واحد راہ ہے۔ انہوں ںے یہ بات منگل کو الجزائر میں عرب لیگ کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ عرب لیگ کا شمار ایسی علاقائی تنظیموں میں ہوتا ہے جن کا امن، پائیدار ترقی اور انسانی حقوق کے فروغ میں اہم کردار ہے۔

انتونیو گوتیرش نے عرب دنیا میں اتحاد کی اپیل بھی کی جس کی ان کے مطابق اب پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ ''عدم اتفاق غیرملکی اور غیر عرب مداخلت، دہشت گردی، سازباز اور فرقہ وارانہ اختلافات کا باعث بنتا ہے۔ لیکن متحد ہو کر آپ کی قیادت ایک ایسا خطہ تشکیل دے سکتی ہے جو اپنی بے پایاں صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے اور عالمگیر امن و سلامتی میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔

 فلسطینی مہاجرین کی امداد

سیکرٹری جنرل نے اپنی بات کے آغاز میں فلسطینی عوام کو درپیش مستقل تکالیف کی جانب توجہ دلائی اور اقوام متحدہ کے اس واضح موقف کو دہرایا کہ امن کو فروغ ملنا چاہیے اور قبضہ ختم ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ''ہمارا مشترکہ مقصد بدستور یہی ہے کہ خطے میں اسرائیل اور فلسطین دو ریاستوں کی صورت میں امن و سلامتی سے ساتھ ساتھ رہیں اور القدس/یروشلم دونوں ریاستوں کا دارالحکومت ہو۔''

فلسطینی مہاجرین کی مدد کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این آر ڈبلیو اے' کے مالی بحران پر بات کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ ''علاقائی استحکام کے اس اہم ستون'' کی فیاضانہ معاونت کریں۔

انہوں نے شام، لبنان، یمن، لیبیا، صومالیہ اور سوڈان میں جاری تنازعات اور بڑھتی ہوئی امدادی ضروریات سے نمٹنے کے لیے خطے کے ممالک کی جانب سے مسلسل تعاون کی توقع کا اظہار کیا۔

ترقی پذیر ممالک سے متعلق خدشات

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ ترقی پذیر ممالک کو آج بڑے پیمانے پر مدد درکار ہے کیونکہ انہیں ضرورت کے مطابق مالی وسائل نہیں مل رہے۔

عرب دنیا، افریقہ اور دیگر خطوں کے ممالک جنگوں کے نتیجے میں کمزور ہو گئے ہیں، کووڈ۔10 وباء نے انہیں بری طرح نقصان پہنچایا ہے اور وہ موسمیاتی بحران کے تھپیڑوں کی زد میں ہیں۔

خوراک اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی صورت میں یوکرین جنگ کے اثرات، تیزی سے بڑھتی مہنگائی اور بھاری قرضوں نے ان کے بوجھ میں اور بھی اضافہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''میں پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول سے متعلق ایک اہم محرک پر زور دے رہا ہوں جو یہ ہے کہ جی20 ممالک کی قیادت میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کے لیے پائیدار ترقی میں سرمایہ کاری کو بڑھایا جائے۔''

اس کا مقصد سرمایے میں اضافہ کرنا، قرضوں میں چھوٹ کے اقدامات کی رفتار بڑھانا اور قرض کے حصول اور ادائیگی کو جامع، موثر اور منصفانہ انداز میں ازسرنو ترتیب دینا ہے۔

یوکرین کے اناج کی برآمد کے معاہدے کا تحفظ

گوتیرش نے کہا کہ ''ہم بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام کی معطلی ختم کرنے اور اس میں توسیع سمیت روس سے خوراک اور کھادوں کی برآمد کی راہ میں حائل تمام باقی ماندہ رکاوٹیں دور کرنے کے لیے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مسلسل کام کر رہے ہیں۔

 یہ تاریخی معاہدہ عرب خطے اور پوری دنیا کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں خوراک کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔

اختتامِ ہفتہ پر روس کی جانب سے اس اقدام میں اپنا تعاون معطل کرنے کے اعلان کے بعد ان قیمتوں میں فوری اضافہ دیکھنے میں آیا۔

انہوں نے کہا کہ ''ہمیں بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام کی مسلسل کامیابی یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا ہو گی تاکہ ضرورت مند ممالک کو مدد فراہم کی جا سکے۔ ان میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ممالک بھی شامل ہیں جو یوکرین اور روس دونوں سے آنے والی قابل حصول اور کم قیمت خوراک اور کھادوں پر انحصار کرتے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات پر تعاون

گوتیرش نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کی آئندہ سالانہ کانفرنس سی او پی 27 عرب دنیا کے قلب مصر میں ہو رہی ہے۔ یہ کانفرنس ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے مابین اعتماد بحال کرنے کا ایک اور اہم موقع ہو گا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے امیر ممالک پر زور دیا کہ وہ زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے اقدامات کی قیادت کریں۔

انہوں ںے کہا کہ ''ان ممالک کو عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کی حد تک رکھنے کے ہدف کی مطابقت سے اپنے ہاں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اِسی دہائی میں کمی لانا ہو گی اور قابل تجدید توانائی کو پوری طرح اپنانا ہو گا۔ انہیں ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے مقابلے میں مدد دینے کے لیے ہر سال 100 بلین ڈالر بھی جمع کرنا ہوں گے۔''

مزید برآں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے جمع کیے جانے والے مالی وسائل کا نصف ایسے اقدامات پر خرچ ہونا چاہیے جن کے زریعے ترقی پذیر ممالک خود کو اس تبدیلی کے اثرات جھیلنے کے قابل بنا سکیں اور عالمی برادری کو ایسے موسمیاتی اثرات سے فوری نمٹنا ہو گا جنہیں یہ ممالک جھیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

گوتیرش نے کانفرنس کے شرکا کو بتایا کہ ''میں حال ہی میں پاکستان کا دورہ کر کے آیا ہوں اور وہاں اپنے ملک پرتگال کے رقبے سے تین گنا زیادہ علاقے کو سیلاب میں ڈوبا دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا۔''

انہوں نے کہا کہ 'نقصان اور بربادی' سے نمٹنے کے اقدامات ایک اخلاقی لازمہ ہیں جو اس ہفتے کے اختتام پر شرم الشیخ میں شروع ہونے والی سی او پی 27 میں پہلی اور مرکزی ترجیح ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ''ایسے لوگوں سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی قیمت ادا کرنے کی توقع رکھنا غیراخلاقی اور بلاجواز ہے ہے جن کا عالمی حدت میں اضافے میں کوئی کردار نہیں رہا۔''