انسانی کہانیاں عالمی تناظر
ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں مغربی ممالک کی مداخلت پر ایرانی صدر کی تنقید

UN Photo/Cia Pak
ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں مغربی ممالک کی مداخلت پر ایرانی صدر کی تنقید

اقوام متحدہ کے امور

ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے غیرمغربی طاقتوں کے ظہور پر بات کی، سلامتی و معیشت کے شعبوں میں علاقائی شراکتوں کی حوصلہ افزائی کی اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے پر افسوس کا اظہار کیا۔

ابراہیم رئیسی نے کہا کہ دنیا ایک اہم دوراہے پر پہنچ رہی ہے غیرمغربی طاقتوں کے ابھرتے ہوئے نئے نظام میں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ قریبی معاشی و سیاسی تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔

عالمی منظرنامے پر نئے بین الااقوامی نظام کی جانب بنیادی تبدیلی رونما ہو رہی ہے اور ایسا ہو کر رہے گا۔

نئے عالمی نظام کی امید

ایران کے صدر نے کہا کہ غیرمغربی طاقتوں کے ابھرنے سے ایک نئے اور مساوی عالمی نظام کے لیے اجتماعی امید نے جنم لیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران زیادہ سے زیادہ معاشی و سیاسی ارتکاز کا حامی ہے اور انصاف کے اصول کے تحت عالمی برادری کے ساتھ روابط قائم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ باہمی سیاسی اعتماد، معاشی تعاون اور سلامتی کے مقامی اقدامات کے ذریعے علاقائی شراکت داروں کو اپنے اہداف مزید آسانی سے حاصل ہو سکتے ہیں۔ 

علاقائی شراکتیں 

ابراہیم رئیسی نے علاقائی استحکام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک کی سلامتی کا ایران کی سلامتی پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے مغربی طاقتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ کھلم کھلا خطے کو غیرمستحکم کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں اور مغربی انٹیلی جنس ادارے نہایت مخصوص انداز میں دہشت گردوں کو خطے بھر میں بھیج رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مخصوص مغربی حکومتوں کی جانب سے دہشت گردوں کو سیاسی ہتھیار کے طور پر مخصوص اہداف کے خلاف استعمال کیے جانے کے اقدامات سے خطے کے لوگوں کی اجتماعی خواہش کے مطابق نمٹا جائے گا۔

انہوں نے امریکہ پر ایران کے ہمسایہ ممالک میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے افغانستان کے حالات کی جانب توجہ دلائی اور علاقائی امور میں مغربی ممالک کی عسکری مداخلت کے انسانی اثرات کو واضح کیا۔ 

یروشلم پر تناؤ 

ابراہیم رئیسی نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر اسرایئلی قبضے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اسے فلسطینیوں کے خلقی حقوق کا انکار کہا۔ انہوں نے فلسطینیوں کے الگ ریاست کے حق کو تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی فوج یہ علاقہ خالی کرے اور وہاں اسرائیل کی قائم کردہ بستیاں ختم کی جائیں۔