انسانی کہانیاں عالمی تناظر
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

روس کے خوراک و توانائی کو ہتھیار بنانے پر ساری دنیا متاثر: زیلنسکی

UN Photo/Cia Pak
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

روس کے خوراک و توانائی کو ہتھیار بنانے پر ساری دنیا متاثر: زیلنسکی

اقوام متحدہ کے امور

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں کو بتایا ہے کہ روس جوہری حملے کے خطرات پیدا کرنے کے ساتھ ناصرف یوکرین بلکہ دنیا بھر کے خلاف خوراک اور توانائی کی عالمی منڈیوں کو بھی بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔

جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ روس نے جنگ کے آغاز سے ہی بحیرہ اسود، بحیرہ آزو اور دریائے ڈینیوب میں یوکرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر لی تھی اور انہیں ڈرون طیاروں اور میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ روس کی جانب سے عالمی منڈی میں خوراک کی قلت کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی واضح کوشش ہے جس کا مقصد کم از کم یوکرین کے ان علاقوں پر اپنی عملداری کو تسلیم کروانا ہے جو اس وقت روس کے زیرقبضہ ہیں۔

روس کے ان اقدامات کے اثرات افریقہ سے جنوب مشرقی ایشیا تک دیکھے جا سکتے ہیں۔

جوہری ہتھیاروں کی طرح خطرناک

یوکرینی صدر نے کہا کہ جوہری ہتھیار اب سب سے زیادہ خوفناک شے نہیں رہے۔ بڑے پیمانے پر تباہی کی رفتار تیز ہو رہی ہے، جارح بہت سی دیگر چیزوں سے بھی بطور ہتھیار کام لے رہا ہے جنہیں ناصرف ہمارے ملک بلکہ آپ تمام ممالک کے لوگوں کے خلاف بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہتھیاروں کے خلاف تو بہت سے معاہدے ہیں لیکن عالمی سطح پر خوراک اور توانائی کی ترسیل کو ہتھیار بنانے کے خلاف کوئی معاہدہ وجود نہیں رکھتا۔ 

صدر زیلنسکی نے کہا کہ جہاں روس بحیرہ اسود کے راستے اناج کی برآمد کے اقدام کو نقصان پہنچا رہا ہے وہیں یوکرین دنیا بھر میں غذائی تحفظ یقینی بنانے کے لیے اس اقدام کے لیے تعاون کر رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے ان کے ملک نے اپنی بندرگاہوں سے عارضی سمندری راہداری کھولی ہے اور اناج کی برآمدات کے لیے زمینی راستوں کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

'نفرت محدود نہیں رہتی'

یوکرین کے صدر کا کہنا تھا کہ روس بڑی تعداد میں یوکرین کے بچوں کو اغوا اور ملک بدر کر رہا ہے جو کہ نسل کشی کی واضح مثال ہے۔ روس میں ان بچوں کو یوکرین سے نفرت کرنا سکھایا جاتا ہے اور ان کے اپنے خاندانوں سے تمام تعلقات منقطع ہو جاتے ہیں۔ 

انہوں نے خبردار کیا کہ جب کسی ملک کے خلاف نفرت کو ہتھیار بنایا جاتا ہے تو پھر یہ نفرت وہیں تک محدود نہیں رہتی۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ وہ بدھ کو سلامتی کونسل میں یوکرین کا امن منصوبہ پیش کریں گے جو کہ متاثرہ ملک کی جانب سے دیانت دارانہ طور سے طے کردہ شرائط پر جارحیت کا خاتمہ کرنے کے فریم ورک کا کام دے گا۔ 

صدر زیلنسکی نے ممالک سے متحد ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جہاں روس دنیا کو حتمی جنگ کی جانب دھکیل رہا ہے وہیں یوکرین یہ یقینی بنانے کی ہرممکن کوشش کر رہا ہے کہ روس کی اس جارحیت کے بعد کوئی ملک دوسرے پر حملہ کرنے کی جرات نہ کرے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ہر ملک کو جنگ سے باز رہنا چاہیے، جنگی جرائم پر سزا ہونی چاہیے، ملک بدر کیے گئے لوگوں کو وطن واپس لایا جانا چاہیے اور قابض کو اپنے علاقے میں واپس جانا چاہیے۔