انسانی کہانیاں عالمی تناظر
سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

ترقیاتی ایجنڈا 2030 کے باوجود دنیا کو غربت و بھوک کا سامنا: صدر سری لنکا

UN Photo/Cia Pak
سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

ترقیاتی ایجنڈا 2030 کے باوجود دنیا کو غربت و بھوک کا سامنا: صدر سری لنکا

اقوام متحدہ کے امور

سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے نے کہا ہے کہ سماجی، اقتصادی اور سیاسی چیلنجز سے گزرنے کے بعد ملک میں کئی محاذوں پر اصلاحات نافذ کی گئی ہیں، جو عوام کے اعتماد کی بحالی اور معاشی استحکام کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں سالانہ اجلاس کے دوران عمومی بحث سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کئی عالمی بحرانوں کے درمیان ان کا ملک بھی مسائل سے دوچار تھا جس کے عام لوگوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔

صدر وکرما سنگھے کے مطابق اس کے بعد سے اب تک کئی اقتصادی، مالیاتی، ادارہ جاتی اور بین المذاہب اصلاحات نافذ کی گئی ہیں جن کے روزمرہ کی زندگی میں مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام شہریوں کے پرامن، خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے سری لنکا کے عوام کو عالمی برادری کی حمایت، اعتماد اور یکجہتی کی ضرورت ہوگی۔

بحران اور قرضوں کا بوجھ

سری لنکا کے رہنما نے بتایا کہ پائیدار ترقی کے اہداف متعارف ہونے سے پہلے بھی ان کے ملک نے انسانی اور سماجی اشاریوں میں خاطر خواہ ترقی کی تھی، جو کسی بھی درمیانی آمدنی والے ملک سے زیادہ تھی

تاہم بیرونی جھٹکوں اور قرضوں کی وجہ سے ملکی ترقی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 95 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے کم آمدنی والے طبقات کی خوراک تک رسائی متاثر ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی وبائی امراض اور معاشی بحران نے بچوں کی تعلیم اور غذائیت کو متاثر کیا ہے اور موسلا دھار بارشوں کے بعد سری لنکا کو اب انتہائی خشک موسم کا سامنا ہے۔

موسمیاتی بحران

صدر وکرما سنگھے نے کہا کہ موسمی حالات کے منفی اثرات صاف توانائی، غذائی تحفظ، پینے کے پانی کی دستیابی اور کسانوں کی آمدنیوں پر پڑ سکتے ہیں۔ اس سے ان کی مالی حیثیت پر بھی اثر پڑ سکتا ہے، جو  سری لنکا صدر کے مطابق گزشتہ سال کے معاشی بحران کے بعد استحکام کی راہ پر گامزن تھی۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی خطرات سے دوچار ترقی پذیر ملک کے طور پر وہ سمجھتے ہیں کہ موسمیاتی فنڈ کے لیے متحرک کوششوں کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ترقی یافتہ ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، کاربن کے اخراج میں کمی اور موسمیاتی بحران سے جنم لینے والے نقصانات کا ازالہ کرنا ہوگا۔

صدر وکرما سنگھے نے موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے موجودہ مالیاتی نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل موسمیاتی تبدیلی، قرضوں سے نجات اور پائیدار ترقی کے مسائل کو ترجیح دینے میں ناکام رہی ہے جو انسانیت کے مستقبل کو متاثر کرتے ہیں۔

ملٹی پولر دنیا

سری لنکا کے صدر نے کہا کہ جبکہ اقوام متحدہ اپنی 80 ویں سالگرہ کی طرف بڑھ رہا ہے تو دنیا بتدریج ایک ملٹی پولر نظام کی راہ پر گامزن ہے جہاں عالمی طاقت کے نئے مراکز سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2030کے ایجنڈے کے وعدوں کے باوجود غربت اور بھوک کی موجودہ سطح دہائیوں میں نظر نہیں آتی۔

صدر وکرما سنگھے کا کہنا تھا کہ یوکرین میں جنگ نے خوراک، بھوک اور قرض کے معاملے میں سری لنکا سمیت دنیا کے تمام حصوں کے لیے بہت دور رس مالی اور انسانی اثرات مرتب کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی نظام بڑی تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے اور اسے بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے رکن ممالک کو مل کر کام کرنے کے لیے نئے راستے تلاش کرنا ہوں گے۔