انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کانفرنس برائے مستقبل اعتماد سازی کا ’سنہری موقع‘ ہوگا: گوتیرش

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس اور زمبابوے سے تعلق رکھنے والی تعلیمی حقوق کی کارکن وارائڈزو کاتھیوو کے ساتھ ’مستقبل کی کانفرنس‘ کی آرگنائزنگ کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہیں۔
UN Photo/Laura Jarriel
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس اور زمبابوے سے تعلق رکھنے والی تعلیمی حقوق کی کارکن وارائڈزو کاتھیوو کے ساتھ ’مستقبل کی کانفرنس‘ کی آرگنائزنگ کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہیں۔

کانفرنس برائے مستقبل اعتماد سازی کا ’سنہری موقع‘ ہوگا: گوتیرش

اقوام متحدہ کے امور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے موثر سفارت کاری کا خاتمہ ہو جانے سے متعلق اندازوں کو قبل از وقت قرار دیا ہے۔

آئندہ برس ہونے والی 'مستقبل کی کانفرنس'کی تیاری کے لیے نیویارک میں منعقدہ اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں دنیا بھر کے وزرائے خارجہ کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ "آج ہونے والی بات چیت میں آپ لوگوں کی بھرپور شمولیت اس بات کی توثیق کرتی ہے کہ کثیرفریقی طریقہ کار نہ تو مردہ ہوا ہے اور نہ ہی متروک"۔

Tweet URL

ستمبر 2024 میں ہونے والی اس کانفرنس کو کثیرفریقی نظام دوبارہ مضبوط بنانے، عالمگیر حکمرانی میں خامیوں کو دور کرنے اور مسائل کے حل سے متعلق موجودہ عزائم بشمول پائیدار ترقی کے اہداف اور اقوام متحدہ کے چارٹر  کی توثیق کے لیے ایسا موقع قرار دیا جا رہا ہے جو کئی نسلوں کے بعد آتا ہے۔ 

دنیا کو لاحق حالیہ بہت بڑے مسائل بشمول کووڈ۔19 وبا، یوکرین میں جنگ اور موسمیاتی ہنگامی حالات نے بین الاقوامی اداروں کا امتحان لیا ہے جس کے نتیجے میں مشترکہ اصولوں اور اہداف پر عالمگیر اتحاد کی اہم ضرورت واضح ہوئی ہے۔ 

منفرد موقع

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ مستقبل کی کانفرنس اعتماد کی بحالی اور متروک ہوتے کثیرفریقی اداروں اور نظام کو مساوات اور یکجہتی کی بنیاد پر دور حاضر کی حقیقتوں سے ہم آہنگ کرنے کا منفرد موقع ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ محض موقع ہی نہیں بلکہ خدشات میں کمی لانے ار محفوظ اور مزید پُرامن دنیا کی تخلیق کا اہم ذریعہ بھی ہو گا۔

یہ کانفرنس دراصل سیکرٹری جنرل کی 2021 میں جاری کردہ رپورٹ کی صورت میں 'ہمارے مشترکہ ایجنڈے' کا حصہ ہے جس میں انہوں ںے ایک مشمولہ، باہم مربوط اور موثر کثیرفریقی طریقہ کار کے ذریعے بین الاقوامی تعاون کے مستقبل کی بابت اپنا تصور پیش کیا ہے۔ 

اس رپورٹ کا مقصد پائیدار ترقی کے تمام 17 اہداف کے حصول کی کوششوں میں نمایاں تیزی لانا ہے۔ یہ اہداف 2030 تک تمام لوگوں اور کرہ ارض کو مزید منصفانہ، مساوی اور ماحول دوست مستقبل دینے کا وعدہ ہیں۔ 

اگرچہ وبا اور دیگر بحرانوں کے باعث ان اہداف کی جانب پیش رفت منفی طور سے متاثر ہوئی ہے تاہم رواں ہفتے ان اہداف کی جانب پیش رفت کو موثر طور سے بحال کرنے کے لیے ایک منصوبے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

مستقبل کے لیے معاہدہ 

کانفرنس میں ممالک سے مستقبل کے لیے ایک معاہدے کی منظوری ملنے کی توقع ہے جو پانچ شعبوں کا احاطہ کرے گا۔ ان میں پائیدار ترقی اور اس مقصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی، بین الاقوامی امن و سلامتی، سائنس، ٹیکنالوجی، اختراع اور ڈیجیٹل تعاون، نوجوان اور آئندہ نسل اور عالمگیر حکمرانی میں تبدیلی لانے کے اقدامات شامل ہیں۔

انتونیو گوتیرش نے انسانی حقوق کو فروغ دینے، خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے اور ایس ڈی جی کے حصول کی جانب پیش رفت کی رفتار تیز کرنے کے لیے شرکا کے وعدے کا خیرمقدم کیا۔

اس حوالے سے ہونے والی بات چیت میں مدد دینے کے لیے انہوں نے حکمت عملی سے متعلق 11 خلاصے شائع کیے ہیں جو 'ہمارے مشترکہ ایجنڈے' میں دی گئی تجاویز کو عملی جامہ پہنانے میں معاون ہوں گے۔ 

سیکرٹری جنرل نے شرکا سے کہا کہ "مستقبل کے لیے معاہدہ آپ کا دوسرے ممالک اور اپنے لوگوں سے معاہدہ ہو گا۔ یہ مسائل کے ہم پر غالب آنے سے پہلے انہیں حل کرنے کے لیے عالمی سطح پر ہرممکن ذرائع سے کام لینے کے لیے آپ کے وعدے کی نمائندگی کرتا ہے۔"

زمبابوے سے تعلق رکھنے والی تعلیمی حقوق کی کارکن وارائڈزو کاتھیوو  نے اجلاس کو بتایا کہ نوجوان چاہتے ہیں کہ انہیں حقیقی اور مساوی شراکت دار سمجھا جائے۔
UN Photo/Laura Jarriel
زمبابوے سے تعلق رکھنے والی تعلیمی حقوق کی کارکن وارائڈزو کاتھیوو نے اجلاس کو بتایا کہ نوجوان چاہتے ہیں کہ انہیں حقیقی اور مساوی شراکت دار سمجھا جائے۔

'ہم سے بات چیت شروع کریں'

زمبابوے سے تعلق رکھنے والی تعلیمی حقوق کی کارکن وارائڈزو کاتھیوو نے آئندہ نسلوں پر مرتکز اس معاہدے کا خیرمقدم کیا۔ 

سیکرٹری جنرل کے برابر نشست پر براجمان وارائڈزو کا کہنا تھا کہ دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی کی عمر 30 برس سے کم ہے اور یہ تاریخ میں نوجوانوں کی سب سے بڑی نسل ہے اور اسے فیصلہ سازی میں اپنا حقیقی کردار درکار ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ براہ مہربانی نوجوانوں کے بارے میں بات کرنا بند کر کے نوجوانوں کے ساتھ بات کی جائے اور محض بات کرنے کے بجائے نوجوانوں کے ساتھ کام کیا جائے۔ 

وارائڈزو کا کہنا تھا کہ "نوجوان چاہتے ہیں کہ انہیں ایسا حقیقی اور مساوی شراکت دار سمجھا جائے جن کا اس معاملے میں آپ جتنا ہی مفاد ہے۔ ہم پائیدار ترقی کے ان اہداف کی جانب پیش رفت کو دوبارہ درست سمت میں لانا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ہم بہت زیادہ باصلاحیت، پوری طرح آمادہ اور مطلوبہ اہلیت کے حامل ہیں"۔