انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سری لنکا 2019 میں ہوئے حملے کی آزادانہ تحقیقات کرے: نادا النشیف

ڈپٹی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نادا النشیف نے کہا کہ اگرچہ سری لنکن حکومت نے معاشی بحالی کی پالیسیوں کا نفاذ کیا ہے تاہم ملک بدستور 2022 کے شدید معاشی بحران اور عالمی معیشت پر دباؤ کے اثرات کی گرفت میں ہے (فائل فوٹو)۔
UN Photo/Pierre Albouy
ڈپٹی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نادا النشیف نے کہا کہ اگرچہ سری لنکن حکومت نے معاشی بحالی کی پالیسیوں کا نفاذ کیا ہے تاہم ملک بدستور 2022 کے شدید معاشی بحران اور عالمی معیشت پر دباؤ کے اثرات کی گرفت میں ہے (فائل فوٹو)۔

سری لنکا 2019 میں ہوئے حملے کی آزادانہ تحقیقات کرے: نادا النشیف

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کی ڈپٹی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نادا النشیف نے کہا ہے کہ سری لنکا میں گزشتہ برس تبدیلی کے لیے بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج کے باوجود سیاسی و جمہوری اصلاحات کو عملہ جامہ نہیں پہنایا جا سکا۔

جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سری لنکا کے حکام پر زور دیا کہ وہ ملک میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور خاص طور پر 2019 میں ایسٹر سنڈے پر ہونے والے بم دھماکوں کے واقعات کی تفتیش اور اس معاملے میں قانونی کارروائی کی رفتار تیز کریں۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ یہ تفتیش انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہونی چاہیے۔ انہوں نے یہ بات ایسے موقع پر کی ہے جب سری لنکا کی حکومت سے ان بم دھماکوں کے واقعات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کے متواتر مطالبات کیے گئے ہیں۔ ان واقعات میں 269 افراد ہلاک اور 500 زخمی ہو گئے تھے۔ 

سماجی و معاشی نزاع 

نادا النشیف کا کہنا تھا کہ اگرچہ حکومت نے معاشی بحالی کی پالیسیوں کا نفاذ کیا ہے تاہم ملک بدستور 2022 کے شدید معاشی بحران اور عالمی معیشت پر دباؤ کے اثرات کی گرفت میں ہے۔ 

اس بحران سے غریب اور پسماندہ طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور 2021 اور 2022 کے درمیانی عرصہ میں مزید 2.5 ملین لوگ غربت کے منہ میں چلے گئے ہیں جبکہ تقریباً 37 فیصد گھرانوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ 

نائب ہائی کمشنر نے واضح کیا کہ ایسی تکالیف سے تناؤ بڑھتا ہے جس کے نتیجے میں عوامی احتجاج میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ عوامی مظاہروں کے پیچھے ملک کے شمالی اور مشرقی حصوں میں فوجی تنصیبات میں وسعت کے لیے زمین کے حصول سے متعلق مسائل کا بھی نمایاں کردار ہے۔ 

'تناؤ برقرار'

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے کو مقامی حکومتوں کے انتخابات کے انعقاد میں تاخیر اور لوگوں کے سیاسی عمل میں شرکت اور احتجاج کے حقوق کو محدود کرنے کے قوانین کے باعث تناؤ میں اضافے کے بارے میں بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ 

نادا النشیف نے کہا کہ ان کے دفتر کو احتجاجی مظاہروں کے دوران آنسو گیس اور پانی کی توپوں کے ناجائز استعمال کے واقعات کی اطلاعات ملی ہیں جن سے مظاہرین اور صحافیوں کو نقصان پہنچا۔

سفاکانہ خانہ جنگی کے بعد ملک بھر میں مفاہمت کو فروغ دینے کی کوششوں کے طور پر حقائق سے آگاہی کے نئے طریقہ کار سے متعلق سرکاری تجاویز کوسراہتے ہوئے انہوں ںے زور دیا کہ اس معاملے میں مزید بہت کچھ کرنےکی ضرورت ہے۔ 

انہوں ںےکہا کہ اس جنگ کے خاتمے سے 14 سال بعد بھی سچائی، انصاف اور ازالے کا انتظار کرتے ہزاروں متاثرین اور ان کے خاندان اذیت اور دکھ کا شکار ہیں۔ 

صرف حقائق کی تلاش ہی کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ احتساب کا واضح عزم ہونا بھی ضروری ہے۔ 

حقائق کے منافی اور وسائل کا ضیاع: سری لنکا

سری لنکا نے دو قراردادوں میں 'او ایچ سی ایچ آر' کے اخذ کردہ نتائج اور اس کی سفارشات کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ قراردادیں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کو ملک میں حقوق کی پامالی کے واقعات کی تفتیش اور اس بارے میں اطلاعات مہیا کرنے کا اختیار دیتی ہیں۔ 

ایک بیان میں سری لنکا کی حکومت نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ وسائل کا غیرمفید اور بے مصرف انداز میں ضیاع ہے جس سے زمینی حقائق کی عکاسی نہیں ہوتی۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ 'او ایچ سی ایچ آر' نے ملک کے جمہوری استحکام کو نظرانداز کیا ہے۔