انسانی کہانیاں عالمی تناظر

طوفانی سیلاب سے تباہ حال لیبیا میں امدادی سرگرمیاں جاری

سیلاب سے بری طرح متاثر ہونا والا شہر درنہ
© UNHCR/Ahmed Al Houdiri
سیلاب سے بری طرح متاثر ہونا والا شہر درنہ

طوفانی سیلاب سے تباہ حال لیبیا میں امدادی سرگرمیاں جاری

انسانی امداد

اقوام متحدہ کی ٹیمیں مشرقی لیبیا میں آںے والے غیرمعمولی سیلاب کے باعث تباہی کا سامنا کرنے والے علاقوں میں ضروری مدد پہنچانے کے لیے انتھک کام کر رہی ہیں۔

ادارے کا عملہ درنہ، شحات، سوسۃ اور البیضاء میں ہنگامی طبی سازوسامان، خوراک، پانی صاف کرنے اور پناہ کے سامان کی فراہمی کے کاموں کی قیادت کر رہا ہے۔

Tweet URL

ہولناک صورتحال 

درنہ شہر میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے (یو این ایچ سی آر) کی ایک ٹیم کی قیادت کرنے والی رعنا سیفی نے کہا ہے کہ شہر کی صورتحال ہولناک ہے۔ 

درنہ شہر نے سیلاب کے بدترین اثرات کا سامنا کیا جہاں مضافات میں دو ڈیم ٹوٹنے کے بعد راستوں سے گزرنے والے پانی کے دھارے نے پوری کی پوری عمارتوں کو سمندر برد کر دیا۔ 

ان کا کہنا ہے کہ درنہ کے راستے میں انہوں ںے جو کچھ دیکھا وہ ناقابل بیان ہے۔ سڑکیں دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہیں، پہاڑوں سے بہت بڑی چٹانیں ٹوٹ کر ساحلی علاقوں میں آ گئی ہیں اور گھر تباہ ہو گئے ہیں۔ 

لیبیا ریڈ کریسنٹ کے مطابق سیلاب میں 11,000 سے زیادہ لوگوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جبکہ 10,100 لاپتہ ہیں۔ اس تباہی سے پہلے درنہ کی آبادی 150,000 تھی جس میں 30,000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ 

'ملبے میں زندگی کا امکان معدوم' 

لیبیا میں اقوام متحدہ کی امدادی رابطہ کار جارجیٹ گیگنون نے بھی سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ سیلاب کے بعد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں پھنسے افراد کی تلاش اور انہیں بچانے کی کوششیں جاری ہیں تاہم ایسے مزید لوگوں کو زندہ نکالنے کے امکانات اب بہت کم ہو گئے ہیں۔ 

انہوں ںے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں کو بتایا کہ اس المیے کی نوعیت اور وسعت کو دیکھتے ہوئے لوگوں کی صحت پر اس کے اثرات اور پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کے امکانات باعث تشویش ہیں کیونکہ صاف اور گندے پانی کے نظام بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ 

انہوں ںے سیلابی پانی میں بارودی سرنگوں اور اَن پھٹے گولہ بارود (یو ایکس او) کے ایک سے دوسری جگہ بہہ جانے کے ممکنہ خطرے پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس سے شہریوں اور امدادی کارکنوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔ 

جارجیٹ گیگون نے کہا کہ امدادی کارروائیاں مشترکہ طور پر جاری ہیں اور تباہ شدہ ڈھانچے سے لاحق مسائل سے نمٹنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ 

دوسرے المیے کی روک تھام 

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ٹیمیں اور مقامی حکام و شراکت دار ادارے بیماریوں کا پھیلاؤ روکنے اور اس طرح ایک اور تباہ کن بحران سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 

لیبیا میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے احمد زوطین نے کہا ہے کہ یہ بہت بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی ہے۔ 

اتوار کو ادارے نے متحدہ عرب امارات میں ہنگامی مقاصد کے لیے اپنے ذخیرے سے 29 میٹرک ٹن طبی سازوسامان متاثرہ علاقوں کے ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت کو بھیجا تاکہ وہاں طبی خدمات کو کسی قدر بحال کیا جا سکے۔ 

ڈاکٹر زوطین نے کہا ہے کہ انہیں ہزاروں جانوں کے ناقابل بیان نقصان پر دکھ ہے۔ ادارے کی ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اور مشرقی لیبیا میں متاثرہ آبادی کے لیے طبی خدمات بحال کرنے کی غرض سے ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ 

ہنگامی اپیل 

اقوام متحدہ کے اداروں نے 71.4 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ تحفظ زندگی کے لیے مدد مہیا کرنے کی غرض سے ادارے کے ہنگامی اقدامات سے متعلق مرکزی فنڈ (سی ای آر ایف) سے 10 ملین ڈالر پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں۔ 

ستمبر تا دسمبر تک کے لیے درکار امدادی وسائل کے ذریعے 884,000 ضرورت مند لوگوں میں سے 250,000 انتہائی بدحال افرادکو مدد دی جانا ہے۔ 

اقوام متحدہ میں امدادی امور کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے مطابق اب تک جن اہم ضروریات کی نشاندہی ہوئی ہے ان میں ہنگامی طبی امداد، پینے کے صاف پانی اور نکاسیء آب کا انتظام، خوراک اور ٹنوں کے حساب سے ملنے کو ہٹانے کے لیے بھاری مشینری شامل ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ضروریات کے بارے میں مزید تخمینے بھی لگائے جا رہے ہیں۔