انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مراکش اور لیبیا میں اقوام متحدہ نے امدادی سرگرمیاں تیز کر دیں

طوفانی سیلاب اور ڈیم ٹوٹنے سے متاثرہ لیبیا کے شہر درنا میں تباہی کا ایک منظر۔
© UNICEF/Abdulsalam Alturki
طوفانی سیلاب اور ڈیم ٹوٹنے سے متاثرہ لیبیا کے شہر درنا میں تباہی کا ایک منظر۔

مراکش اور لیبیا میں اقوام متحدہ نے امدادی سرگرمیاں تیز کر دیں

انسانی امداد

اقوام متحدہ میں امدادی امور کے دفتر کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ مراکش اور لیبیا میں دو مختلف طرح کی تباہی اور سوگوار خاندانوں کو درپیش ناقابل بیان صدمے کے بعد اقوام متحدہ متاثرین کے لیے امدادی کوششوں کو متحرک کر رہا ہے۔

انہوں ںے دونوں ممالک کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کی اپیل کرتے ہوئے بے چینی سے اپنے عزیزوں کو تلاش کرنے والے لوگوں کے المیے کا تذکرہ کیا ہے۔ مارٹن گرفتھس نے بتایا ہے کہ لیبیا میں بعض لوگوں نے اپنے خاندان کے 50 یا اس سے بھی زیادہ لوگوں کو کھو دیا ہے۔

Tweet URL

امدادی جماعتوں کی فوری تعیناتی 

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا جب یہ تباہی آئی تو اقوام متحدہ مدد کے لیے تیار تھا تو ان کا جواب تھا "جی، بالکل۔"

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ جمعے کو مراکش کے اٹلس پہاڑی سلسلے میں آنے والے زلزلے کے بعد 24 گھنٹوں میں ہی اقوام متحدہ نے تباہی کا اندازہ لگانے اور امدادی کوششوں کو مربوط کرنے کے ادارے (یو این ڈے ای سی) کی ٹیم اور خطے میں ادارے کے عملے کے اہم ارکان کو ملک میں بھیج دیا تھا۔ 

ربط کی ضرورت

مراکش کے حکام کی رضامندی سے اب یہ ٹیم لیبیا میں تعینات کی گئی ہے جو تباہ کن سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے امدادی اقدامات کے حوالے سے ضروری رابطوں میں مدد دے رہی ہے۔ مارٹن گرفتھس نے کہا کہ جہاں ربط نہ ہو وہاں ابتری ہوتی ہے اور اس طرح جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔ 

مراکش: دوسرا مرحلہ

ہنگامی امدادی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار نے کہا کہ مراکش میں زلزلے سے 3,000 ہلاکتیں ہوئیں۔ اگرچہ ابتدائی اعدادوشمار نہایت ہولناک تھے تاہم ممکنہ طور پر انہیں مزید بڑھنے سے روک دیا جائے گا کیونکہ ملبہ ہٹا کر لوگوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔ 

انہوں نے حالیہ برسوں میں امدادی صلاحیتوں میں بہتری لانے کے حوالے سے ملک کی نمایاں تاریخ کا تذکرہ بھی کیا۔ 

مارٹن گرفتھس نے واضح کیا کہ ملک زلزلے کے بعد پہلے مرحلے سے آگے بڑھ رہا ہے جب تمام تر توجہ لوگوں کو ملبے سے نکالنے اور ہلاک ہونے والوں کو دفنانے پر مرکوز تھی۔ اب دوسرے مرحلے میں بچ رہنے والے متاثرین کو امداد مہیا کی جانا ہے جس میں پناہ، خوراک اور ادویات اولین ترجیح ہیں۔ 

لیبیا میں نو لاکھ متاثرین 

لیبیا میں اس سے بالکل مختلف طرح کی تباہی آئی ہے جہاں اقوام متحدہ کے امدادی اہلکار پہلے سے ہی موجود تھے۔ اس تباہی کے نتائج نہایت خوفناک، دہشت خیز اور ناقابل تصور ہیں۔ 

اندازوں کے مطابق سمندری طوفان ڈینیئل کے باعث بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب میں تقریباً 20,000 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس المیے کا مرکز دیرنہ شہر ہے جہاں تک رسائی تاحال مشکل ہے۔ 

 انہوں نے کہا کہ نو لاکھ افراد اس تباہی سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ ملک میں تین لاکھ افراد کو پہلے ہی انسانی امداد کی ضرورت تھی۔

زلزلے کے بعد مراکش میں پہلی ترجیح لوگوں کو ملبے سے نکالنے اور ہلاک ہونے والوں کو دفنانے پر مرکوز تھی۔
© UNICEF/Brahim Benkirane
زلزلے کے بعد مراکش میں پہلی ترجیح لوگوں کو ملبے سے نکالنے اور ہلاک ہونے والوں کو دفنانے پر مرکوز تھی۔

امداد دہندگان کے ساتھ تعاون 

مارٹن گرفتھس نے لیبیا میں تباہی سے متاثرہ لوگوں کو مدد کی فراہمی میں درپیش مسائل کے بارے میں بتایا۔ 

ان میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت اور ملک کے مشرقی علاقے پر برسراقتدار حکام کے ساتھ ارتباط، تباہی کا مکمل اندازہ لگانا جبکہ سیلاب نے عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے اور کیچڑ کے باعث اموات و ضروریات تاحال پوشیدہ ہیں اور درست وقت پر ضرورت مند لوگوں کے لیے موزوں مدد کی فراہمی جیسے مسائل شامل ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اسی لیے ارتباط بہت اہم ہے۔ یہ ضابطوں کا نہیں بلکہ ترجیح کا معاملہ ہے جس کا مقصد اہم امدادی اداروں کو بہتر انداز میں اپنا کام انجام دینے میں معاونت فراہم کرنا ہے۔ 

ہنگامی اپیل 

جمعرات کو اقوام متحدہ نے لیبیا میں آئندہ تین ماہ کے دوران 250,000 افراد کے لیے 71 ملین ڈالر امدادی وسائل مہیا کرنے کی ہنگامی اپیل کی ہے۔ 

مارٹن گرفتھس نے لیبیا میں انتہائی فوری ضروریات کے بارے میں بتایا جن میں سیلابی کیچڑ اور تباہ شدہ عمارتوں میں پھنسے لوگوں کو ڈھونڈںے کے لیےدرکار سازوسامان، پناہ، خوراک، صاف پانی، نکاسی آب کی سہولیات اور ابتدائی طبی امداد شامل ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں یرقان کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ 

انہوں ںے لوگوں کی نفسیاتی طبی مدد کی ضرورت بھی واضح کی جو اس تباہی سے جنم لینے والے صدمے کی شدت کو دیکھتے ہوئے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ 

موسمیاتی تبدیلیوں کی ٹھوس یاد دہانی 

مارٹن گرفتھس نے واضح کیا کہ لیبیا میں اس خوفناک المیے نے شدید موسمی واقعات اور ان سے بچاؤ کی صلاحیت کے باہم ٹکراؤ سے جنم لیا ہے۔ انہوں کہا کہ دونوں ممالک میں آنے والی تباہی موسمیاتی تبدیلی اور اس کی موجودگی کی انتہائی خوفناک اور ٹھوس یاد دہانی ہے۔ 

مارٹن گرفتھس کا کہنا تھا کہ آئندہ سال بہت مشکل عرصہ ہو گا اور دونوں ممالک میں تباہی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومتوں کی صلاحیتوں پر بہت بڑا بوجھ رہے گا۔