انسانی کہانیاں عالمی تناظر

لیبیا میں سیاسی تعطل ختم ہونا چاہیے، سربراہ اقوام متحدہ

انتونیو گوتیرش لیبیا پر افریقین یونین کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
© UNECA/Daniel Getachew
انتونیو گوتیرش لیبیا پر افریقین یونین کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

لیبیا میں سیاسی تعطل ختم ہونا چاہیے، سربراہ اقوام متحدہ

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ایتھوپیا کے دارالحکومت میں افریقن یونین کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا میں حالیہ سیاسی تعطل پر قابو پا کر وہاں بے شمار بحرانوں سے نمٹنے کے لیے انتہائی ضروری پیش رفت ممکن ہے۔

ادیس ابابا میں افریقن یونین کی اعلیٰ سطحی کمیٹی کے تازہ ترین اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ ''طویل سیاسی جمود کو توڑنے اور کئی محاذوں پر پیش رفت کے لیے سیاسی ارادے کی فوری ضرورت ہے۔''

Tweet URL

انہوں ںے کہا کہ انتخابات منعقد کرانے اور سلامتی، قومی مفاہمت اور انسانی حقوق کے حوالے سے حاصل کردہ فوائد کو ترقی دینے کے لیے پیش رفت کی اشد ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ لیبیا کے لوگوں کے لیے اور ان کے زیر قیادت مسائل کا حل تلاش کرنے کا عزم رکھتا ہے۔

عملی اقدامات کی ترجیحات

انہوں نے اس حوالے سے عملی اقدامات کے لیے ترجیحی امور کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ ''ماضی کی غلط فہمیوں پر قابو پانے کے لیے پوری طرح پُرعزم ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''ہمارا ایک ہی ایجنڈا اور ایک ہی مقصد ہے کہ لیبیا کے لوگوں کے پرامن زندگی گزارنے، آزادانہ و شفاف انتخابات میں حق رائے دہی استعمال کرنے اور اپنے ملک کی خوشحالی میں حصہ ڈالنے کے حق کو یقینی بنایا جائے۔

لیبیا کو سنگین مسائل درپیش ہیں۔جنوری کے آخر میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام انسانی حقوق کے حوالے سے حقائق جاننے کے لیے کی جانے والی تحقیقات میں ماورائے عدالت ہلاکتوں، تشدد، ناجائز قید، جبری گمشدگیوں، انسانی سمگلنگ، اندرون ملک نقل مکانی اور اجتماعی قبروں کی موجودگی کے ثبوت سامنے آئے۔

1969 سے لیبیا پر حکومت کرنے والے معمر قذافی کا تختہ 2011 میں الٹ دیا گیا تھا جس کے بعد تیل کی دولت سے مالا مال یہ ملک بہت سے بحرانوں کی لپیٹ میں ہے جہاں دو متحارب حکومتیں ایک دوسرے کے خلاف نبردآزما ہیں۔ ان میں دارالحکومت طرابلس میں قائم اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قومی سمجھوتے کی حکومت اور ملک کے مشرقی علاقوں میں نام نہاد لیبین نیشنل آرمی کی حکومت شامل ہیں۔

'انتخابات کا کوئی متبادل نہیں'

دسمبر 2021 میں قانونی تنازعات اور دیگر مسائل کے باعث تاریخی اہمیت کے حامل صدارتی اور پارلیمانی انتخابات منسوخ کرنا پڑے تھے۔ اس اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان کے خصوصی نمائندے لیبیا کے تنازعے کے فریقین اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ فروری کے آخرتک انتخابات کی آئینی بنیادوں پر اتفاق رائے قائم ہو سکے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''مجھے لیبیا کے لوگوں کی بڑھتی ہوئی مایوسی کا اندازہ ہے۔ انتخابات نہ ہونے سے معاشی عدم تحفظ بدترین صورت اختیار کر جاتا ہے، سیاسی استحکام میں اضافہ ہوتا ہے، نئے تنازعات شروع ہونے کا خطرہ جنم لیتا ہے اور تقسیم کا خدشہ ابھرتا ہے۔''

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے بغیر اقوام متحدہ کو لیبیا تنازعے کے اہم فریقین، افریقن یونین اور بین الاقوامی شراکت داروں کے قریبی تعاون سے مسائل کے حل کے لیے متبادل طریقہ ہائے کار تجویز کرنا چاہئیں اور ان پر عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ''انتخابات کا کوئی متبادل نہیں۔ یہ جائز اور متحدہ حکمرانی کے لیے واحد قابل اعتماد راستہ ہیں۔''

لیبیا کے شہر تریپولی کا ایک منظر
UNSMIL/Abel Kavanagh
لیبیا کے شہر تریپولی کا ایک منظر

'امید کی کرن'

دریں اثنا، انہوں ںے سلامتی سے متعلق مسائل کے حل کی جانب پیش رفت کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے لیے 2020 کا معاہدہ بدستور برقرار ہے۔ اس سلسلے میں ہونے والی کوششوں میں 5+5 مشترکہ فوجی کمیشن کا کام بھی شامل ہے جس کا انعقاد سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے نے کیا اور جو لیبیا کے تمام لوگوں کے لیے پراُمید ذریعے کی حیثیت رکھتا ہے اور اسے افریقن یونین کا ساتھ اور اس کی حمایت بھی میسر ہے۔  

غیرملکی جنگجوؤں کی واپسی

انہوں ںے کہا کہ غیرملکی مداخلت نے لیبیا کو جنگ میں دھکیل دیا ہے اور ملک سے غیرملکی اور کرائے کے جنگجوؤں کا مکمل اخراج مشترکہ فوجی کمیشن کی آئندہ ترجیح ہونی چاہیے۔''

فوجی کمیشن اور لیبیا، سوڈان اور نائیجر کے نمائندوں کے مابین حالیہ اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رابطے اور معلومات کے تبادلے سے متعلق کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ ''لیبیا اور اس سے پرے وسیع علاقے میں بھرپور استحکام اور امن کی جانب ایک اہم قدم ہے۔''

انہوں نے افریقن یونین کی جانب سے ایک شمولیتی عمل کی حمایت میں کی جانے والی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ''قومی مفاہمت کی جانب پیش رفت بھی ایک ترجیح ہے۔

انسانی حقوق سے متعلق خدشات

انہوں ںے انسانی حقوق سے متعلق سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین اور پناہ کے خواہش مند لوگبدسلوکی کا سامنا کر رہے ہیں جس کا ارتکاب کرنے والے سزاؤں سے بچ نکلتے ہیں۔ بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش کرنے والے اور ہزاروں لوگوں کو واپس لا کر غیرانسانی اور گھٹیا حالات میں رکھا جاتا ہے جنہیں انسانی امداد تک رسائی نہیں ہوتی۔ ان میں ہزاروں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

انہوں ںے ممالک سے مہاجرین کے بارے میں بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے اور لیبیا کے حکام سے قید کے ایسے متبادل پیش کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا جن کی بنیاد حقوق پر ہو۔

انہوں نے کہا کہ ''اقوام متحدہ اور افریقن یونین کو دیگر اہم علاقائی کرداروں اور اداروں کے ساتھ مل کر لیبیا کے لوگوں کی مزید پُرامن اور خوشحال مستقبل کی خواہشات کی تکمیل میں مدد دینے کے لیے متحدہ طور پر کام کرنا چاہیے۔''