انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کی رفتار تیز کرنے پر قرارداد منظور

نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس جاری ہے۔
UN Photo/Cia Pak
نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس جاری ہے۔

پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کی رفتار تیز کرنے پر قرارداد منظور

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں نے پائیدار ترقی کے 17 اہداف کے حصول کی جانب اقدامات تیز کرنے کے لیے ایک سیاسی اعلامیے کی منظوری دی ہے جس کا مقصد زمینی ماحول کو تحفظ دیتے ہوئے تمام لوگوں کی معاشی خوشحالی اور بہبود کو بڑھانا ہے۔

یہ اعلامیہ اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی فورم میں منظور کیا گیا۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اس موقع پر کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) پر پیش رفت 2030 کی مقررہ مدت تک نصف عرصہ گزر جانے کے بعد افسوس ناک طور سے بے سمت ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ اسے بحال کرنے کے لیے عالمی سطح پر منصوبہ بندی کی جائے۔

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ ایس ڈی جی محض اہداف کی فہرست نہیں ہے بلکہ ان سے امیدیں، خواب، حقوق اور ہر جگہ رہنے والے لوگوں کی توقعات وابستہ ہیں۔ 

ایس ڈی جی پر ترقیِ معکوس

عالمی رہنماؤں نے کسی کو پسماندہ نہ رہنے دینے کا وعدہ کرتے ہوئے 2015 میں پائیدار ترقی کے اہداف طے کیے تھے۔ ان میں شدید غربت اور بھوک کا خاتمہ، پینے کے صاف پانی اور نکاسئ آب تک رسائی یقینی بنانا، ماحول دوست توانائی کا فروغ اور دنیا بھر میں ہر فرد کو معیاری تعلیم اور زندگی کے ہر حصے میں سیکھنے کی مساوی سہولیات کی فراہمی شامل ہے۔ 

ہر مقصد کے حوالے سے اہداف مقرر کیے گئے ہیں جن کی مجموعی تعداد 169 ہے تاہم انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ اس وقت صرف 15 فیصد اہداف پر پیش رفت ہی درست سمت میں گامزن ہے جبکہ بہت سے اہداف کی صورتحال 2015 سے بھی بدتر ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی اعلامیہ ایس ڈی جی پر پیش رفت کی رفتار بڑھانے میں غیرمعمولی کردار ادا کر سکتا ہے۔ 

اس میں ترقی پذیر ممالک کو مالی وسائل کی فراہمی سے متعلق وعدہ اور ایس ڈی جی پر عملدرآمد کی رفتار تیز کرنے سے متعلق اقدام میں سیکرٹری جنرل کی جانب سے انہیں سالانہ کم از کم 500 بلین ڈالر مہیا کرنے اور ان کے لیے قرضوں سے چھٹکارے کا موثر طریقہ کار طے کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔ 

اعلامیے میں کثیرفریقی بینکوں کے کاروباری نمونے میں تبدیلی لانے کی بات بھی شامل ہے جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو مزید سستی قیمت پر نجی سرمایہ مہیا کرنا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کو متروک، خراب اور غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے اس میں اصلاحات کی مںظوری بھی دی گئی ہے۔ 

لاکھوں لوگوں کو بھوک کا سامنا 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے چھ اہم شعبوں میں عملی قدم اٹھانے کی ضرورت کو واضح کیا جن کا آغاز بھوک سے نمٹنے کے اقدامات سے ہوتا ہے اور اسے سیکرٹری جنرل نے انسانیت کے چہرے خوفناک داغ اور انسانی حقوق کی بہت بڑی پامالی قرار دیا۔

انہوں ںے کہا کہ آج اور اس دور میں لاکھوں لوگوں کا بھوکا ہونا ہم میں سے ہر ایک پر فرد جرم ہے۔ 

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کی رفتار کافی نہیں ہے جبکہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فوائد اور اس سے پیدا ہونے والے مواقع کو پوری طرح وسعت نہیں دی جا رہی۔ 

'تعلیم انتظار نہیں کر سکتی' 

سیکرٹری جنرل نے اچھے روزگار اور سماجی تحفظ کی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں بہت سے بچوں اور نوجوانوں کو معیاری تعلیم میسر نہیں یا وہ سرے سے تعلیم تک رسائی سے محروم ہیں۔ 

آخر میں انہوں ںے فطرت کے خلاف جنگ کو ختم کرنے اور زمین کو درپیش  تہرے بحران پر قابو پانے کے لیے کہا جس میں موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور حیاتیاتی تنوع کا نقصان شامل ہیں۔ 

'صنفی مساوات یقینی بنائیں' 

ان کا کہنا تھا کہ ان تمام تبدیلیوں کے لیے مکمل صںفی مساوات درکار ہو گی۔ صنفی بنیاد پر تفریق کے خاتمے، خواتین اور لڑکیوں کو فیصلہ سازی کے ہر موقع پر ساتھ لینے اور صنفی بنیاد پر تشدد کی لعنت کے خاتمے میں بہت دیر ہو چکی ہے۔ 

انتونیو گوتیرش نے عالمگیر غذائی نظام میں تبدیلی سے لے کر ہر ایک کو صحت بخش خوراک تک رسائی دینے سمیت ہر شعبے میں اقوام متحدہ کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔

اقوام متحدہ کی دیگر کوششوں میں قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی میں سرمایہ کاری بڑھانا، تمام لوگوں کی انٹرنیٹ تک رسائی کو فروغ دینا، 400 ملین نئے اور اچھے روزگار پیدا کرنا اور چار ملین سے زیادہ لوگوں کے لیے سماجی تحفظ کو وسعت دینا شامل ہیں۔