انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پائیدار ترقی کے لیے مالی وسائل اور اختراعی طریقوں پر توجہ مرکوز

پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے درکار مالی وسائل اکٹھے کرنے پر کانفرنس میں سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اور جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس شریک ہیں۔
UN Photo/Laura Jarriel
پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے درکار مالی وسائل اکٹھے کرنے پر کانفرنس میں سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اور جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس شریک ہیں۔

پائیدار ترقی کے لیے مالی وسائل اور اختراعی طریقوں پر توجہ مرکوز

پائیدار ترقی کے اہداف

عالمی رہنماؤں نے 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھاتے ہوئے ترقی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی پر اعلیٰ سطحی بات چیت کا آغاز کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اس بڑے اجلاس کا بنیادی مقصد امیر اور غریب ممالک کے مابین بڑھتی ہوئی تقسیم کو ختم کرنے کے لیے اختراعی اور عملی طریقوں سے کام لینا ہے۔

Tweet URL

'ایس ڈی جی' کے حصول کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کی کوشش کو آگے بڑھانے والے اقوام متحدہ کے شعبہ معاشی و سماجی امور کا کہنا ہے کہ اگرچہ مالی مسائل بڑھ رہے ہیں تاہم اگر اِسی وقت عملی قدم اٹھایا جائے تو کامیابی ممکن ہے۔ 

مالیاتی تقسیم 

اقوام متحدہ کے مطابق انتہائی ترقی پذیر ممالک قرضوں کے شدید مسائل سے دوچار ہیں۔ دنیا میں ایک تہائی ممالک کو مالیاتی بحران کا شکار ہونے کا بہت بڑا خطرہ لاحق ہے۔ 

اگر ان لوگوں کو بھاری قیمت پر قرضے ملیں گے اور وہ اپنے صحت و تعلیم کے بجٹ سے کہیں بڑی رقم ان قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کریں گے تو ان کے لیے ایس ڈی جی پر پیش رفت کے لیے مالی وسائل کا اہتمام کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ 

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں قرضوں کی قیمت آٹھ گنا زیادہ ہے اور دنیا بھر میں ایک تہائی ممالک کو مالی بحران سے دوچار ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ 

شدید غربت کا سامنا کرنے والے 40 فیصد سے زیادہ لوگ ایسے ممالک میں رہتے ہیں جنہیں قرض کے حوالے سے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ 

2015 کے بعد ہر چار سال منعقد ہونے والی یہ اعلیٰ سطحی بات چیت امسال ایک اہم موقع پر ہو رہی ہے جب ایس ڈی جی کے صرف 15 فیصد اہداف پر ہی درست سمت میں پیش رفت دیکھی گئی ہے۔ 

رکن ممالک نے بتایا کہ اگرچہ ایس ڈی جی کے حصول کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے لائحہ عمل "ادیس ابابا ایجنڈا" کے ہر پہلوؤں پر پیش رفت ہوئی ہے تاہم اس میں مالی حوالے سے بہت سے وعدے تاحال پورے نہیں ہوئے۔ 

انہوں ںے مزید کہا کہ کووڈ۔19 وبا کے طویل مدتی اثرات، جنگوں اور شدت اختیار کرتی موسمیاتی تبدیلی کی موجودگی میں مشکل معاشی امکانا ت کی وجہ سے ایس ڈی جی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی پر شدید دباؤ آیا ہے۔ 

اختراعی طریقہ ہائے کار 

انتونیو گوتیرش کے مطابق ایس ڈی جی کے حصول کے لیے مالی وسائل کی فراہمی میں بھرپور انداز میں اضافے کے لیے اختراعی طریقہ ہائے کار، پالیسی کے حوالے سے دلیرانہ فیصلوں اور مالی وسائل کے نئے ذرائع کی ضرورت ہے۔ 

رکن ممالک نے سیکرٹری جنرل کی جانب سے ایس ڈی جی کے حصول کی جانب پیش رفت تیز کرنے کے اقدام کے تحت ترقی پذیر ممالک کو کم قیمت پر طویل مدت کے لیے سالانہ 500 ارب ڈالر مہیا کرنے کی تجویز کا خیرمقدم کیا۔ 

انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی نظام میں مفصل اور طویل مدتی اصلاحات کے مطالبے کی بھی حمایت کی جو اس وقت تمام ممالک کو معاشی تحفظ دینے کی اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا ہے اور عدم مساوات کو مزید بڑھا رہا ہے۔ 

نظام کی اصلاح 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے مالی وسائل کی راہ میں حائل 'نظام کے مسائل' پورے نظام کی اصلاح کا تقاضا کرتے ہیں۔ اس کا مطلب عالمگیر مالیاتی نظام میں اصلاحات لانا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ دنیا کو نئے بریٹن وڈ کی ضرورت ہے جس کے تحت ممالک ایسے نئے عالمی مالیاتی نظام پر اتفاق کریں جو دور حاضر کے معاشی حقائق اور معاشی اختیار پر مبنی باہمی تعلقات کا عکاس ہو۔ 

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ باہم مل کر ہمیں بحران کے اس دور کو مواقع کے دور میں تبدیل کرنا، عالمگیر یکجہتی کی بحالی کے لیے مشترکہ مالیاتی حل ڈھونڈنا اور پائیدار ترقی و موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر نئی رفتار پکڑنا ہے۔