انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا کے ’نظر انداز‘ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے مالی مدد میں اضافہ

یمن میں ہر دوسرا بچہ بڑھوتری کے مسائل کا شکار ہے۔
© UNOCHA/Giles Clarke
یمن میں ہر دوسرا بچہ بڑھوتری کے مسائل کا شکار ہے۔

دنیا کے ’نظر انداز‘ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے مالی مدد میں اضافہ

انسانی امداد

اقوام متحدہ میں امدادی شعبے کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے ہنگامی امدادی اقدامات کے لیے ادارے کے مرکزی فنڈ (سی ای آر ایف) سے افریقہ، ایشیا، براعظم ہائے امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے 14 ممالک کے لیے 125 ملین کا اجراء کیا ہے۔

اس اقدام کا مقصد ان ممالک میں جاری ایسی امدادی کارروائیوں میں مدد دینا ہے جنہیں وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔

Tweet URL

مارٹن گرفتھس کے زیرقیادت اقوام متحدہ کے امدادی امور کے دفتر (او سی ایچ اے) نے بتایا ہے کہ 2023 میں مسلح تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، بیماریوں کے پھیلاؤ اور دیگر بحرانوں سے متاثرہ 250 ملین لوگوں کی مدد کے لیے درکار مالی وسائل کا حجم 55 بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔ 

بہت بڑے پیمانے پر ضروریات کے ہوتے ہوئے درکار وسائل میں سے اب تک 30 فصد ہی موصول ہو پائے ہیں۔

سفاک حقیقت 

مارٹن گرفتھس کا کہنا ہے کہ سفاک حقیقت یہ ہے کہ امدادی کارروائیاں انجام دینے والے بہت سے اداروں کے پاس اس وقت بہت کم مالی وسائل باقی ہیں جبکہ لوگوں کی ضروریات ان میں اضافے کا تقاضا کر رہی ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے عطیہ دہندگان کی فیاضی کی بدولت امدادی وسائل کی کچھ کمی کو دور کرنے کے لیے 'سی ای آر ایف' پر انحصار کیا جا سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں زندگیاں بچانے میں مدد ملی ہے۔ تاہم انفرادی عطیہ دہندگان کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے اور یہ فنڈ سبھی کے لیے ہے اور اس میں سبھی کا حصہ ہے۔ 

بڑھتی ہوئی ضروریات

ادارے کی جانب سے فراہم کردہ ان مالی وسائل کی بدولت رواں سال ہنگامی فنڈ کے ذریعے مجموعی امدادی حجم 270 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ 

یہ اب تک سب سے بڑی تعداد میں ممالک کے لیے جمع کی جانے والی سب سے بڑی رقم ہے جس سے تیزی سے بڑھتی ضروریات اور اس حقیقت کی عکاسی ہوتی ہے کہ عطیہ دہندگان کی جانب سے باقاعدگی سے فراہم کیے جانے والے وسائل ضروریات کے مقابلے میں کم ہیں۔ 

'او سی ایچ اے' کے ترجمان جینز لائرکے کا کہنا ہے کہ مالی وسائل میں عمومی طور پر خالص ڈالر کی صورت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ضروریات اس اضافے سے کہیں بڑھ چکی ہیں اور اسی لیے یہ فرق بھی بڑھتا جا رہا ہے۔

اضافی امداد وصول کرنے والے ممالک

منگل کو 'سی ای آر ایف' کے ذریعے جن مالی وسائل کی فراہمی کا اعلان کیا گیا ہے ان سے دنیا کے انتہائی طویل اور نظرانداز شدہ بحرانوں کا سامنا کرنے والے لوگوں کو مدد دی جائے گی۔

اس سلسلے میں افغانستان کے لیے 20 ملین ڈالر، یمن کے لیے 20 ملین، برکینا فاسو کے لیے 9 ملین، میانمار کے لیے 9 ملین، مالی، ہیٹی، وینزویلا اور بنگلہ دیش میں ہر ایک کے لیے 8 ملین، وسطی جمہوریہ افریقہ کے لیے 6.5 ملین، موزمبیق کے لیے بھی 6.5 ملین، کیمرون کے لیے 6 ملین، مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے بھی 6 ملین اور ملاوی کے لیے 4 ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔