انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بڑھتی ’عالمی بداعتمادی‘ کے دوران ایٹمی تجربات پر پابندی کی اپیل

ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف جنیوا میں ہونے والا ایک مظاہرہ (فائل فوٹو)۔
ICAN/Lucero Oyarzun
ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف جنیوا میں ہونے والا ایک مظاہرہ (فائل فوٹو)۔

بڑھتی ’عالمی بداعتمادی‘ کے دوران ایٹمی تجربات پر پابندی کی اپیل

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ نے جوہری تجربات بند کرنے کے لیے مزید عالمگیر اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی صورت میں "اجتماعی خودکشی" کے خطرے بارے متنبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے جوہری تجربات کے خلاف عالمی دن پر اپنے پیغام میں جوہری ٹیکنالوجی کے حامل ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بین الاقوامی معاہدے کی توثیق کریں جو پُرامن اور جوہری دونوں مقاصد کے لیے ایسے تجربات پر پابندی عائد کرتا ہے۔

Tweet URL

بربادی کا راستہ 

ان کا کہنا ہے کہ اِس برس دنیا کو عالمگیر بداعتمادی اور تقسیم میں تشویش ناک اضافے کا سامنا ہے۔ دنیا بھر میں تقریباً 13,000 جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے اور ممالک ان کی درستگی، رسائی اور تباہ کن طاقت کو بہتر بنا رہے ہیں۔ ایسے میں یہ بربادی کا نسخہ ہے۔ 

اسی لیے جوہری تجربات پر جامع پابندی کا معاہدہ (سی ٹی بی ٹی) جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کی جستجو میں ایک بنیادی قدم کی حیثیت رکھتا ہے۔ 

اس معاہدے پر دستخط کا آغاز 1996 میں ہوا تھا تاہم اسے اب تک نافذ نہیں کیا جا سکا کیونکہ اس مقصد کے لیے خصوصی جوہری ٹیکنالوجی کے حامل 44 ممالک کی جانب سے اس پر دستخط اور اس کی توثیق کی جانا لازمی ہے جن میں سے آٹھ نے تاحال ایسا نہیں کیا۔ ان میں چین، مصر، انڈیا، ایران، اسرائیل، شمالی کوریا، پاکستان اور امریکہ شامل ہیں۔ 

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ جوہری تجربات کے تمام متاثرین کی خاطر وہ اس معاہدے کی تاحال توثیق نہ کرنے والے ممالک سے کہتے ہیں کہ وہ کسی طرح کی شرائط کے بغیر فوری ایسا کریں۔ 

نامکمل کام 

جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں اس دن کے حوالے سے منعقدہ ایک پروگرام کے موقع پر اسی پیغام کو دہرایا۔ 

انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر بداعتمادی، ارضی سیاسی مسابقت اور مسلح تنازعات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے نتیجے میں دنیا کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں جوہری حملے کی باقاعدہ دھمکیوں کو مدنظر رکھا جائے تو یہ خطرہ خاص طور پر نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ 

سابا کوروشی نے تخفیف اسلحہ کے لیے انسانوں پر مرتکز طریقہ کار اختیار کرنے کے لیے کہا کیونکہ جوہری ہتھیاروں پر سرمایہ کاری تمام لوگوں اور کرہ ارض کے مستقبل کو مزید پائیدار بنانے کے لیے کیے گئے عالمی وعدوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔ 

انہوں نے کہا کہ 'سی ٹی بی ٹی' اس امر کی واضح یاد دہانی ہے کہ اس سلسلے میں کیا جانے والا کام نامکمل ہے۔ انہوں ںے باقی ممالک پر زور دیا کہ وہ اس معاہدے پر دستخط کریں اور اس کی توثیق کریں۔

جنرل اسمبلی کے صدر نے خاص طور پر کئی طرح کے خطرات سے معمور اس دور میں تاریخ سے سبق سیکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ 

'خطرے کا سدباب کریں'

انہوں نے 85 سالہ جاپانی خاتون تیروکو یاہاتا کی مثال دی جو اگست 1945 میں اُس وقت کمسن بچی تھیں جب ہیروشیما شہر پر جوہری بم گرا کر اسے تباہ کر دیا گیا تھا۔ آج وہ دنیا بھر میں لوگوں کو جوہری دھماکے کے اثرات کے بارے میں آگاہی دیتی ہیں۔ 

انہوں ںے کہا کہ جوہری تجربات یا جوہری دھماکوں سے متاثرہ تمام افراد، اپنے عزیزوں اور آنے والی نسلوں کی خاطر یہ عالمی جوہری تباہی کو روکنے کا وقت ہے۔ یہ ہمارے لیے اپنی اجتماعی خودکشی کے خطرے کا سدباب کرنے کا وقت ہے۔ 

تخفیف اسلحہ کے امور پر اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی نمائندہ ایزومی ناکامتسو نے بھی اس معاملے میں ہنگامی اقدامات کے لیے زور دیا۔ 

انہوں ںے کہا کہ 'سی ٹی بی ٹی' تاحال نافذ نہیں ہوا تاہم یہ جوہری ہتھیاروں کو قصہ ماضی بنانے کے لیے عالمگیر ہدف کے حوالے سے بدستور ایک یادگار عہد ہے۔

ایزومی ناکامتسو نےکہا کہ جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک کی جانب سے ان ہتھیاروں کے تجربات پر یکطرفہ التوا قابل تعریف ہے۔ تاہم ایسے اقدامات ہر طرح کے جوہری تجربات کے خلاف قانونی طور پر پابند ممانعت کا متبادل نہیں ہو سکتے۔

عملی اقدامات کی ضرورت 

جوہری ہتھیاروں کے تجربات کے خلاف عالمی دن 2010 سے ہر سال 29 اگست کو منایا جاتا ہے۔ 

اس دن کے حوالے سے یہ تاریخ 1991 میں قازقستان کے علاقے سیمیپالاٹنسک میں جوہری تجربات کے مرکز کو بند کیے جانے کی مناسبت سے مقرر کی گئی ہے۔ یہ سابق سوویت یونین میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا مرکز تھا جہاں چار دہائیوں میں 450 سے زیادہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات کیے گئے۔ 

تخفیف اسلحہ سے متعلق امور پر اقوام متحدہ کے دفتر (یو این او ڈی اے)، قازقستان اور شراکت داروں نے منگل کی صبح اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں علامتی واک #StepUpDisarmament میں شرکت کی۔ یہ دن دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے پر زور دینے کے لیے چلائی جانے والی عالمگیر مہم کا حصہ ہے۔