انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نیوکلیئر تناؤ کو فوری طور پر کم کیا جائے: ازومی ناکامٹسو

ازومی ناکامٹسو کا کہنا ہے کہ جب جوہری ہتھیاروں کی بات ہو تو تمام ممالک کو ایسے اقدامات سے پرہیز کرنا چاہیے جو کشیدگی، کسی غلطی یا غلط فہمی کا باعث بن سکتے ہوں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
ازومی ناکامٹسو کا کہنا ہے کہ جب جوہری ہتھیاروں کی بات ہو تو تمام ممالک کو ایسے اقدامات سے پرہیز کرنا چاہیے جو کشیدگی، کسی غلطی یا غلط فہمی کا باعث بن سکتے ہوں۔

نیوکلیئر تناؤ کو فوری طور پر کم کیا جائے: ازومی ناکامٹسو

امن اور سلامتی

تخفیف اسلحہ کے امور پر اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی نمائندہ نے سلامتی کونسل کو خبردار کیا ہے کہ روس کی جانب سے بیلاروس میں تدبیراتی جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کے منصوبوں سے متعلق اعلان کے بعد تناؤ میں کمی لانے کی فوری کوششیں کرنا ہوں گی۔

اقوام متحدہ کی نمائندہ ازومی ناکامٹسو کا کہنا ہے کہ ''اس وقت جوہری ہتھیار استعمال ہونے کے خدشات سرد جنگ کے عروج کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔ یوکرین کی جنگ اس خدشے کی سب سے نمایاں مثال ہے۔

Tweet URL

صدر ولادیمیر پوتن نے گزشتہ اتوار کو اعلان کیا تھا کہ روس کا اپنے ہمسایہ ملک بیلاروس کے ساتھ ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت وہ جولائی تک بیلاروس کی سرزمین پر غیرتزویراتی جوہری ہتھیار نصب کرے گا جو یوکرین پر حملے کے دوران ماسکو کا اتحادی رہا ہے۔

روس کے صدر نے بتایا کہ یہ ہتھیار فضائی استعمال کے لیے ہوں گے۔ اس اعلان کے بعد سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا گیا جس میں اقوام متحدہ کی نمائندہ نے اس اقدام کی بابت خدشات کا اظہار کیا۔

خطرناک بیانات

ازومی ناکامٹسو نے کہا کہ بات چیت کی عدم موجودگی، تخفیف اسلحہ اور ہتھیاروں پر کنٹرول کا نظام کمزور پڑ جانا،  خطرناک بیانات اور پوشیدہ خطرات جوہری کشیدگی سے لاحق ممکنہ حالیہ خدشات کے بنیادی محرکات ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ''جب جوہری ہتھیاروں کی بات ہو تو تمام ممالک کو ایسے اقدامات سے پرہیز کرنا چاہیے جو کشیدگی، کسی غلطی یا غلط فہمی کا باعث بن سکتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے تمام فریقین بشمول جوہری ہتھیار رکھنے والے یا نہ رکھنے والے ممالک کو اس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں کی کڑی پاسداری کرنی چاہیے۔''

انہوں نے کہا کہ ''ممالک کو چاہیے کہ وہ بات چیت کی جانب واپس آئیں اور کشیدگی میں فوری کمی لا کر شفافیت اور اعتماد کی بحالی کے طریقہ کار وضع کریں اور ان پر عمل کریں۔ انہوں ںے معاہدے کے فریق ممالک سے اپیل کی کہ وہ اپنی ذمہ داریوں پر پورا اتریں اور جوہری خطرے کو محدود رکھنے کے لیے سنجیدہ کوششوں میں شامل ہوں۔

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے کا کہناتھا کہ اگر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 2014 میں یوکرین کی حکومت کو ہتھیار فراہم کر کے کیئو میں 'بغاوت' نہ کی ہوتی تو آج یوکرین میں روس کے ٹینک موجود نہ ہوتے۔
UN Photo/Eskinder Debebe
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے کا کہناتھا کہ اگر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 2014 میں یوکرین کی حکومت کو ہتھیار فراہم کر کے کیئو میں 'بغاوت' نہ کی ہوتی تو آج یوکرین میں روس کے ٹینک موجود نہ ہوتے۔

جوہری جنگ جیتی نہیں جا سکتی: روس

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے ویزلے نیبنزیا کا کہنا ہے کہ ''ہم جوہری ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کیے بغیر بیلاروس کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ ہم اپنے جوہری ہتھیار منتقل نہیں کر رہے۔ ہم بیلاروس کی سرزمین پر سازوسامان ذخیرہ کرنے کے مرکز کی تعمیر اور وہاں پرزے جوڑ کر جہاز بنانے اور ٹیموں کی تربیت کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں۔''

انہوں ںے کہا کہ ''اگر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 2014 میں یوکرین کی حکومت کو ہتھیار فراہم کر کے کیئو میں 'بغاوت' نہ کی ہوتی تو آج یوکرین میں روس کے ٹینک موجود نہ ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ درحقیقت امریکہ شاید پہلے ہی یورپ میں 100 سے 150 تک جوہری ہتھیار نصب کر چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسکو نے تواتر سے واشنگٹن سے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اپنی سرزمین پر واپس لے جا کر ''سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کر دے۔''

روس کے سفیر نے کہا کہ ان کے ملک کو ''اشتعال انگیز اقدامات'' کے جواب میں ''تمام ضروری اقدامات'' کرنے چاہئیں کیونکہ واشنگٹن کے اقدامات اور برطانیہ کی جانب سے یوکرین کو بکتر شکن اسلحۃ فراہم کرنے کے حالیہ فیصلے کے باعث سلامتی کا عالمگیر ڈھانچہ کمزور پڑ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''جوہری جنگ جیتی نہیں جا سکتی۔''

اقوام متحدہ میں امریکی نمائندے کا کہنا تھا کہ یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے کسی بھی طرح استعمال کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور اس سے بنیادی طور پر اس جنگ کی نوعیت بدل جائے گی۔
UN Photo/Jean-Marc Ferré
اقوام متحدہ میں امریکی نمائندے کا کہنا تھا کہ یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے کسی بھی طرح استعمال کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور اس سے بنیادی طور پر اس جنگ کی نوعیت بدل جائے گی۔

سنگین نتائج: امریکہ

امریکہ کے سفیر رابرٹ وڈ نے کہا ہے کہ روس کا یہ کہنا ''مضحکہ خیز'' ہے کہ اس کا بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کرنا اس لیے جائز ہے کہ مغربی قوتیں یوکرین کو افزودہ یورینیم پر مشتمل بکتر بند شکن اسلحہ فراہم کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''بکتر بند شکن ہتھیار کسی طور جوہری ہتھیاروں کے مماثل نہیں ہیں۔ کریملن یوکرین کی اپنے دفاع کی کوششوں کو کمزور کرنے اور انہیں روکنے کی سعی کر رہا ہے اور جنگ جیتنے کے لیے ہیرا پھیری سے کام لے رہا ہے۔''

انہوں نے کہا کہ ''روس امن کی جستجو کے بجائے اپنی ظالمانہ جنگ میں شدت لا رہا ہے۔ اسی دوران بیلاروس نے حال ہی میں اپنے ہاں روس کے جوہری ہتھیاروں کی تنصیب ممکن بنانے کے لیے قوانین نافذ کر دیے ہیں۔

روس اور چین کے مابین سلامتی سے متعلق حالیہ معاہدے کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی ایک شرط یہ کہتی ہے کہ ''جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کو انہیں بیرون ملک نصب کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔''

انہوں ںے کہا کہ ''یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے کسی بھی طرح استعمال کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور اس سے بنیادی طور پر اس جنگ کی نوعیت بدل جائے گی۔ انہوں نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ بیلاروس میں تدبیراتی جوہری ہتھیار نصب کرنے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔