انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجسنی عالمی بحران میں نیوکلیئر سلامتی یقینی بناتی ہے: صدر جنرل اسمبلی

بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ رفائل ماریناؤ یوکرین کے زیپوریزیا جوہری پلانٹ کا معائنہ کرتے ہوئے۔
© IAEA
بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ رفائل ماریناؤ یوکرین کے زیپوریزیا جوہری پلانٹ کا معائنہ کرتے ہوئے۔

بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجسنی عالمی بحران میں نیوکلیئر سلامتی یقینی بناتی ہے: صدر جنرل اسمبلی

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے کہا ہے کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں پیش آنے والے واقعات نے آئی اے ای اے کے کام پر نمایاں اثرات مرتب کیے ہیں۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو ادارے کی تازہ ترین رپورٹ پر بحث کے لیے جمع ہونے والے رکن ممالک کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو جوہری اسلحے کے پھیلاؤ اور جوہری تباہی کے جس قدر خطرات لاحق ہیں وہ گزشتہ دہائیوں میں کبھی نہیں دیکھے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''آئی اے ای اے اس حوالے سے ماہرانہ عزم کے ساتھ وقت کے تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔''

Tweet URL

کوروشی نے آئی اے ای کے سربراہ رافیل میریانو گروسی کے قائدانہ کردار اور ادارے کے ماہرین کا شکریہ ادا کیا ''جنہوں نے باہم مربوط بحرانوں کے ہوتے ہوئے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر جوہری تحفظ اور استحکام ممکن بنایا۔''

یوکرین میں جوہری خطرات

جنگ زدہ یوکرین میں زیپوریزیا نیوکلیئر پاور پلانٹ میں آئی اے ای اے کے اہلکاروں کی تعیناتی کو تین ماہ ہو چکے ہیں۔

یہ ماہرین پاور پلانٹ کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے اور وہاں کسی جوہری حادثے کو روکنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔

کوروشی نے اس مشن کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے یہ بات دہرائی کہ زیپوریزیا یورپ میں سب سے بڑا اور دنیا میں نوواں بڑا جوہری پاور پلانٹ ہے جس سے تقریباً چالیس لاکھ گھرانوں کو بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ''ہم یوکرین سمیت کہیں بھی جوہری تحفظ کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ میں تمام فریقین پر زور دیتا ہوں کہ وہ جوہری تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے آئی اے ای اے کے ساتھ پوری طرح تعاون کریں۔''

جزیرہ نما کوریا کے معاملے میں تعاون

جنرل اسمبلی کے صدر نے دیگر خطوں کی بات کرتے ہوئے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کو ختم کرنے کی کوششیں نہایت خطرناک ہیں اور ان سے امن و سلامتی کو بہت بڑا خطرہ لاحق ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ''جزیرہ نما کوریا کے معاملے میں تعاون بہت اہم ہے جہاں سلامتی سے متعلق اصولوں کی پریشان کن خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور آئی اے ای اے کے حفاظتی معیارات کو سوچے سمجھے انداز میں کمزور کیا جا رہا ہے۔ اس سے خطے میں نازک امن کے غیرمستحکم ہونے کا خدشہ ہے۔

مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ قائم کرنے میں بھی آئی اے ای اے کا مرکزی کردار ہے۔

انہوں ںے خطے کے ممالک پر زور دیا کہ وہ ''اعتماد کے قیام اور شفافیت کے ذریعے پرامن بقائے باہمی کے تناظر میں ادارے کے ساتھ ممکمل تعاون کریں۔''

ماحولیاتی مسائل کا مقابلہ

کوروشی نے کہا کہ جوہری توانائی کی جانب منتقل ہونے والے ممالک کی تعداد بڑھ رہی ہے اور خاص طور پر توانائی کی کمی کے باعث اس رحجان میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ایسے میں یہ یقینی بنانا آئی اے ای اے کی ذمہ داری ہے کہ جوہری ٹیکنالوجی محفوظ و مامون ہو اور اسے صرف پُرامن مقاصد کے لیے ہی استعمال میں لایا جائے۔''

انہوں ںے کہا کہ گزشتہ برس اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس کاپ 26 میں ''جوہری توانائی عالمگیر موسمیاتی ایجنڈے میں سرفہرست تھی اور آئی اے ای اے نے آلودگی اور دیگر ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کے لیے جوہری طریقہ ہائے کار سے کام لینے کے نئے مواقع متعارف کرائے۔''

تازہ ترین کانفرنس کاپ 27 اس وقت جاری ہے اور انہوں نے اس میں دو امور پر مشترکہ کوششوں کے لیے دنیا کی حوصلہ افزئی کی جن میں سے ایک موسمیاتی تبدیلی اور توانائی کی فراہمی کا بحران جبکہ دوسرا جوہری توانائی اور ماحول کے مابین ربط ہے۔

جنرل اسمبلی کے صدر نے اس خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی بات کا اختتام کیا کہ آئی اے ای اے کو دنیا بھر میں امن، صحت اور خوشحالی کے لیے جوہری توانائی کے استعمال میں اضافے کے لیے اپنے کام میں مزید کامیابی ملے۔