انسانی کہانیاں عالمی تناظر

برکس کانفرنس: وجودی خطرات کا مقابلہ عالمی اتحاد میں ہے، گوتیرش

جنوبی افریقہ کے دارالحکومت جوہانسبرگ کی فضا سے لی گئی ایک تصویر۔
© Unsplash/Clodagh Da Paixao
جنوبی افریقہ کے دارالحکومت جوہانسبرگ کی فضا سے لی گئی ایک تصویر۔

برکس کانفرنس: وجودی خطرات کا مقابلہ عالمی اتحاد میں ہے، گوتیرش

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے موسمیاتی بحران سے معاشی عدم مساوات اور عالمگیر اثرات کی حامل جنگوں تک انسانیت کو درپیش بڑے مسائل پر قابو پانے کے لیے اتحاد اور انصاف کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔

جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں ہونے والی 'برکس کانفرنس' سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عملی اقدامات اور انصاف کے ذریعے اتحاد کی جانب غیرمعمولی راہ اختیار کرنے پر جنوبی افریقہ کو سراہا جسے اس کے کثیرالثقافتی معاشرے کی وجہ سے 'قوس قزع کا ملک' بھی کہا جاتا ہے۔

Tweet URL

انہوں ںے کہا کہ ہماری دنیا کو اسی کی ضرورت ہے یعنی عملی اقدامات اور انصاف کے لیے اتحاد۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی، بڑھتی ہوئی غربت، بھوک اور عدم مساوات کے بگڑتے اثرات کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ دنیا کو وجودی مسائل کا سامنا ہے۔ 

دنیا کی اہم معیشتوں پر مشتمل برکس گروپ میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ اس کا قیام 2010 میں عمل میں آیا تھا اور ممالک کا یہ گروہ دنیا کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ یہ پانچوں ممالک جی 20 بلاک کا حصہ بھی ہیں۔ 

انتونیو گوتیرش نے کسی جامع عالمگیر فریم ورک کی عدم موجودگی میں نئی ٹیکنالوجی سے لاحق خطرات کا تذکرہ کیا اور ارضی سیاسی تقسیم اور تنازعات پر بھی روشنی ڈالی جن میں یوکرین پر روس کے حملے کے اثرات خاص طور پر نمایاں ہیں۔ 

ملٹی پولر دنیا

سیکرٹری جنرل نے اپنے خطاب میں کثیرقطبی دنیا کی جانب عالمگیر منتقلی کا خاکہ پیش کیا اور اس کے ساتھ متنبہ کیا کہ محض کثیرقطبیت پُرامن اور منصفانہ حالات کی ضمانت نہیں دے سکتی۔ انہوں ںے کہا کہ اس تبدیلی میں مدد دینے کے لیے مضبوط و موثر کثیرفریقی اداروں کی موجودگی ضروری ہے۔ 

انہوں نے 20ویں صدی کے ابتدائی دور سے حاصل ہونے والے اسباق کے بارے میں بتایا جب یورپ کی کثیرقطبیت کسی طرح کے مضبوط کثیرفریقی طریقہ ہائے کار کی عدم موجودگی میں پہلی جنگ عظیم پر منتج ہوئی تھی۔ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عالمی برادری کثیرقطبیت کی جانب منتقل ہو رہی ہے تو ایسے میں اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر مضبوط اور اصلاح شدہ کثیرفریقی نظام کی اشد ضرورت ہے جس کی وہ بھرپور انداز میں وکالت کرتے رہے ہیں۔ 

انہوں ںے کہا کہ دور حاضر میں عالمگیر حکمرانی کے نظام دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم ہوئے تھے جب افریقہ کے بہت سے ممالک بدستور نوآبادیاتی حکمرانی کے تابع تھے۔ انہوں ںے زور دیا کہ ان اداروں کو طاقت کی معاصر حرکیات اور معاشی حقائق کا عکاس ہونا چاہیے۔

'اصلاحات کے بغیر انتشار یقینی ہے'

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ ایسی اصلاحات کے بغیر انتشار پیدا ہونا یقینی ہے۔

ہم ایسی دنیا کے متحمل نہیں ہو سکتے جہاں عالمگیر معیشت اور مالیاتی نظام منقسم ہوں، جہاں مصںوعی ذہانت سمیت ٹیکنالوجی کے بارے میں کئی طرح کی باہم متضاد حکمت عملی سے کام لیا جاتا ہو اور جہاں سلامتی کے نظام باہم متصادم ہوں۔ 

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ کم آمدنی والے ممالک خصوصاً افریقی ملک ایسے انتشار کے اثرات سے بری طرح متاثر ہوں گے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک سادہ سا پیغام لے کر جوہانسبرگ آئے ہیں کہ بحرانوں سے مغلوب منتشر دنیا میں باہمی تعاون کا کوئی متبادل نہیں۔ 

عالمی مالیاتی اداروں کی ترتیب نو 

سیکرٹری جنرل نے افریقہ کے منفرد مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ غلامی اور نوآبادیاتی نظام کے تاریخی متاثرہ کی حیثیت سے یہ براعظم بدستور سنگین ناانصافیوں کا سامنا کر رہا ہے جن میں معاشی عدم مساوات اور تیزی سے آنے والی موسمیاتی تبدیلی بھی شامل ہے۔ 

انہوں ںے عالمگیر مالیاتی ڈھانچے کی ترتیب نو کے لیے کہا اور اپنے موسمیاتی یکجہتی کے معاہدے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹںے کے اقدامات کی رفتار تیز کرنے کےا یجنڈے پر روشنی ڈالتے ہوئے موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے اقدامات میں اضافے پر زور دیا۔ 

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کو بالاآخر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ کیے اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے۔ اس ضمن میں انہیں 100 بلین ڈالر کی فراہمی کے ہدف، موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگی اختیار کرنے کے اقدامات کے لیے امدادی مالی وسائل بڑھانے، گرین کلائمیٹ فنڈ میں وسائل کی کمی کو پورا کرنے اور رواں برس نقصان اور تباہی سے متعلق فنڈ کو عملی صورت دینے پر کام کرنا ہو گا۔

اجتماعی اقدام کا مطالبہ 

سیکرٹری جنرل نے اپنے خطاب کے آخر میں اجتماعی اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا کہ منتشر حالت میں انسانیت ان مشترکہ مسائل پر قابو نہیں پا سکتی۔ 

انہوں ںے کہا کہ آئیے باہم مل کر عالمگیر اقدام کی طاقت میں اضافے، انصاف کے لازمے اور بہتر مستقبل کے وعدے کو پورا کرنے کے لیے کام کریں۔