انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مسائل کے باوجود افریقہ ترقی کرنے کے لیے تیار ہے: گوتیرش

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش ادیس ابابا میں افریقین یونین کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UNECA/Daniel Getachew
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش ادیس ابابا میں افریقین یونین کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

مسائل کے باوجود افریقہ ترقی کرنے کے لیے تیار ہے: گوتیرش

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے افریقن یونین کی کانفرنس سے اپنے خطاب میں مربوط، خوشحال اور پُرامن افریقہ کے لیے اپنے حمایت کا اظہار کیا ہے۔ یہ کانفرنس ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں منعقد ہو رہی ہے۔

انتونیو گوتیرش نے براعظم کے لیے اس تصور کو عملی جامہ پہنانے کی غرض سے 'ایجنڈا 2063'، جو کہ مستقبل کے افریقہ کا خاکہ ہے اور 'خواتین کی مالیاتی و معاشی شمولیت کی دہائی' سمیت افریقن یونین (اے یو) کے متعدد اقدامات اور اس کانفرنس میں 'براعظم افریقہ کے آزاد تجارتی علاقے' پر توجہ مرکوز کرنے کے فیصلے کو سراہا۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''یہ اقدامات افریقہ کے لوگوں خصوصاً نوجوانوں کے لیے روزگار اور خوشحالی کے نئے ذرائع کی تخلیق کے لیے ایک حقیقی تبدیلی کا راستہ ہیں''۔

ہر محاذ پر امتحان

اس کے باوجود اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے افریقہ کو درپیش ''بہت بڑے امتحانوں'' کی سنگین نوعیت کا اعتراف کیا۔ یہ ایسے بحران ہیں جو ہمیں ''اپنی زندگی میں درپیش کسی بھی طرح کے بحران سے کہیں بڑے'' ہیں اور عملی اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔

انتونیو گوتیرش نے معاشی محاذ پر اس براعظم کی مزید مالی مدد کے لیے کہا جو ناقص اور غیرمنصفانہ عالمی مالیاتی نظام، کووڈ۔19 وبا سے بحالی کے لیے وسائل کی دستیابی میں عدم مساوات اور یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں رہن سہن کے اخراجات میں اضافے کے شدت اختیار کر جانے والے بحران سے متاثر ہو رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عالمی مالیاتی نظام افریقہ کے ممالک کو قرضوں میں چھوٹ سے متواتر محروم رکھتا ہے اور ان ممالک کے لیے شرح سود ناواجب طور پر زیادہ ہے اور وہ صحت، تعلیم اور سماجی تحفظ جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری سے محروم ہیں۔

انتونیو گوتیرش کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی نظام میں بنیادی نوعیت کی ایسی تبدیلی ان مسائل کا حل ہے جو ترقی پذیر ممالک کی ضروریات پر مرتکز ہو۔

ماحول دوست توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی کی ضمانت

انتونیو گوتیرش نے موسمیاتی بحران پر بات کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ معدنی ایندھن کے ذرائع سے معمور اس براعظم میں لاکھوں لوگ بجلی سے محروم ہیں جہاں ماحول دوست توانائی پر مبنی مستقبل کی جانب منتقلی کے لیے توانائی تک رسائی اور ترقیاتی مسائل کا حل نکالنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاربن کے اخراج کا خاتمہ کرنے اور ترقی کے لیے افریقہ کے ممالک کو بیٹری میں توانائی جمع کرنے کے نظام، اس کے اجزا اور متعلقہ خام مال جیسی ٹیکنالوجی تک وسیع تر رسائی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے براعظم کے لیے ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے بھرپور تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لیے موسمیاتی بحران سے ہونے والے نقصانات اور تباہی کے ازالے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے مطابقت پیدا کرنے میں مددگار وسائل کی مقدار دو گنا بڑھانا اور یہ یقینی بنانا ہو گا کہ ہر ملک کے پاس شدید موسمی آفات سے تحفظ کے لیے ان کے بارے میں میں بروقت انتباہ کرنے والے نظام موجود ہوں۔

افریقہ کے لیے امن کی ضرورت

سیکرٹری جنرل نے امن اور سلامتی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتے ہوئے تنازعات، دہشت گردی اور عدم تحفظ کے ساتھ اقوام متحدہ کا کردار بھی ہر سال مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے امن مشن مضبوط بنانے کے لیے مزید لچک دار اور موثر نظام تشکیل دینے کے لیے کہا جس کا خاکہ امن کے لیے اقوام متحدہ کے نئے ایجنڈے میں پیش کیا گیا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ اس نئے ایجنڈے کے لیے امن کو پائیدار ترقی، موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات اور انسانی حقوق کے ساتھ جوڑے جانے کی ضرورت ہے جس میں خواتین اور نوجوانوں کی بھرپور شرکت ہونی چاہیے۔

250 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد

انتونیو گوتیرش نے اپنے خطاب کے بعد ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ اقوام متحدہ قحط سے نمٹںے اور ایسے ہنگامی حالات پر قابو پانے کے لیے 'ہنگامی اقدامات سے متعلق مرکزی فنڈ' (سی ای آر ایف) سے 250 ملین ڈالر فراہم کرے گا جن کے لیے خاطرخواہ مالی وسائل نہیں ہوتے۔