انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افریقہ اشیا کی پیداوار و رسد کا نیا عالمی مرکز بن سکتا ہے: انکٹاڈ

دیہی علاقوں کی خواتین شمسی توانائی سے چلنے والی اشیا جوڑ رہی ہیں۔
© UN Women/Gaganjit Singh
دیہی علاقوں کی خواتین شمسی توانائی سے چلنے والی اشیا جوڑ رہی ہیں۔

افریقہ اشیا کی پیداوار و رسد کا نیا عالمی مرکز بن سکتا ہے: انکٹاڈ

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے تجارتی و ترقیاتی ادارے انکٹاڈ نے کہا ہے کہ افریقہ کی معیشتوں کو تجارتی ترسیلات کے ٹیکنالوجی پر مبنی سلسلوں سے بہتر طور پر ہم آہنگ ہونے اور اپنی خوشحالی کو فروغ دینے کے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

تاہم ادارے کا کہنا ہےکہ اس کا دارومدار اہم منڈیوں اور سرمایہ کاری کے رحجانات سے کام لینے سے متعلق افریقی ممالک کی صلاحیت پر ہے۔

Tweet URL

ایک نئی رپورٹ میں انکٹاڈ نے بتایا ہے کہ افریقہ بہت سے اضافی فوائد کی حامل اشیا کا بڑا برآمد کنندہ بننے، ترقی اور نوکریوں کی تخلیق و پیداوار اور اجرتوں میں اضافےکو بڑھاوا دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

انکٹاڈ  کی سیکرٹری جنرل ریبیکا گرینسپین نے نیروبی میں رپورٹ کے اجرا کی تقریب میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے براعظم کی معیشتوں کو بہتر مستقبل میسر آئے گا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ تجارت کو متنوع بنانے سے استحکام پیدا ہوتا ہے اور اختراع میں اضافہ ہوتا ہے۔ افریقہ کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے نجی شعبے کی ترقی اور روزگار کے مواقع کے حوالے سے تجارتی تنوع بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

افریقہ کی مسابقتی برتری

ریبیکا گرینسپین نے براعظم کے لیے بھرپور مواقع کا باعث بننے والے تین عوامل پر روشنی ڈالی۔ انہوں ںے کہا کہ جغرافیائی نقطہ نظر سے ممالک اور کاروبار اپنے ترسیل کنندگان کو متنوع بنانا اور اس طرح نقصان کے خدشے میں کمی لانا چاہتے ہیں۔ افریقہ اس رحجان سے فائدہ اٹھانے کے لیے جغرافیائی اعتبار سے موزوں جگہ ہے اور براعظم افریقہ میں آزاد تجارت کا علاقہ تجارتی ترسیلات کے عالمگیر سلسلوں میں شمولیت کے لیے بھرپور ہم کاری مہیا کرتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ میں افریقہ کو ایک منفرد برتری بھی حاصل ہے۔ یہ خطہ ٹیکنالوجی سے متعلقہ صنعتوں کے لیے خام مال کے حصول کا اہم ذریعہ ہے۔ اس میں لیتھیئم جیسی دھات بھی شامل ہے جو بجلی سے چلنے والی کار کی بیٹریوں کی پیداوار کے لیے درکار ضروری عنصر ہے۔ افریقہ میں صنعت کاری کا مرکز بننے کی صلاحیت بھی موجود ہے اور اسے محض خام مال کے بجائے مزید پیچیدہ اور تیار شدہ چیزوں کی برآمد کی کوشش کرنی چاہیے۔ 

جہاں تک آبادی اور افرادی قوت کا معاملہ ہے تو افریقہ کے پاس ناصرف متحرک اور نوجوان افرادی قوت موجود ہے بلکہ یہاں تیزی سے بڑھتا متوسط طبقہ بھی پایا جاتا ہے اعلیٰ ٹیکنالوجی پر مبنی اشیا کے لیے صارفین کی مقامی منڈی کا کام دے رہا ہے۔ 

غیراستعمال شدہ صلاحیت 

رپورٹ میں افریقہ کے ممالک کی گاڑیوں، شمسی توانائی اور ادویہ ساز صنعتوں میں اپنی حیثیت مضبوط کرنے کی اس صلاحیت کا تجزیہ بھی کیا گیا ہے جس سے تاحال کام نہیں لیا گیا۔ 

ریبیکا گرینسپین کے مطابق یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ افریقہ میں ٹیکنالوجی کے ماحولی نظام کی ترقی پہلے ہی متاثر کن ثابت ہوئی ہے کیونکہ کینیا جیسے ممالک میں بھی مصںوعی ذہانت، تھری ڈی پرنٹںگ، بلاک چین، مالیاتی ٹیکنالوجی (فان ٹیک) اور ای کامرس ترقی پا رہی ہیں جس سے اختراع کو فروغ مل رہا ہے اور ٹیکنالوجی پر مبنی ترسیلی نظام سے کام لینے کے لیے افریقہ کے مواقع میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 

اچھی اجرتیں اور استحکام 

انکٹاڈ کی سربراہ کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی پر مبنی صںعتوں کے لیے سازگار ماحول تخلیق کرنے سے اجرتوں میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ براعظم میں اوسط اجرت 220 ڈالر ماہانہ ہے جبکہ براعظم ہائے امریکہ میں یہ شرح 670 ڈالر ماہانہ تک ہے۔ 

ادارے کے مطابق تجارتی ترسیلات کے عالمگیر سلسلوں میں بھرپور انداز میں انضمام سے افریقہ کی معیشتیں متنوع اور مستقبل میں آنے والے دھچکوں کے مقابل مزید مضبوط ہو جائیں گی۔

جنوبی افریقہ کی ایک کاٹن فیکٹری۔
UNCTAD/Kris Terauds
جنوبی افریقہ کی ایک کاٹن فیکٹری۔

سرمایہ کاری کی ترغیب 

تاہم ریبیکا گرینسپین کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی۔ رپورٹ میں یہ حقیقت واضح کی گئی ہے کہ اس وقت قابل تجدید توانائی کے شعبے میں صرف دو فیصد عالمی سرمایہ کاری افریقہ میں ہو رہی ہے۔ 

انکٹاڈ میں 'افریقہ، کم ترین ترقی یافتہ ممالک اور خصوصی پروگراموں' کے ڈویژن کے ڈائریکٹر پال ایکیوومی نے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر مزید نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ضابطے کی رکاوٹیں دور کرنا ہوں گی اور علاقائی صنعتی ترقی کے منصوبوں کو عملی صورت دینا ہو گی۔ 

انہوں ںے جمہوریہ کانگو اور زیمبیا کے مابین علاقائی معاہدے کی مثال دی جس کی بدولت بجلی سے چلنے والی کاروں کی بیٹریوں کی پیداوار کے لیے صنعتی علاقہ قائم کرنے میں مدد ملی۔ انہوں نے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے اشیا کی رجسٹریشن اور انٹلیکچوئل پراپرٹی سے متعلق قوانین کی اہمیت بھی واضح کی۔ 

قرض ادائیگی میں سہولت 

ریبیکا گرینسپین نے واضح کیا کہ افریقہ کو اپنی مسابقتی برتری سے فائدہ اٹھانے کے قابل بنانے کے لیے براعظم کی معیشتوں کو قرض کی ادائیگی کے ضمن میں سہولتیں دینا ہوں گی تاکہ ان کے پاس ایسی مالی گنجائش نکل سکے جس کی بدولت وہ تجارتی ترسیلی نظام کو مضبوط بنانے اور اپنی افرادی قوت کو تعلیم سے آراستہ کرنے پر سرمایہ کاری کر سکیں۔ 

انہوں نے انکٹاڈ کی رپورٹ 'قرض کی دنیا' کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ افریقہ کے ممالک کے لیے قرض کی قیمت امریکہ کے مقابلے میں چار گنا اور یورپی یونین کے مقابلے میں آٹھ گنا زیادہ ہوتی ہے۔ 

'قوانین تبدیل کریں' 

انکٹاڈ کی سربراہ نے کہا کہ اگر افریقہ اپنی پوری معاشی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا اور عالمگیر تجارتی ترسیلی نظام میں اہم کردار چاہتا ہے تو اس صورتحال میں تبدیلی لانا ہو گی۔ انہوں نے اس معاملے میں افریقہ بھر کے ممالک کے لیے اقوام متحدہ کی غیرمتزلزل حمایت کا وعدہ کیا۔ 

ریبیکا گرینسپین نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی جانب سے ان قوانین میں تبدیلی کی بات کو دہرایا جو یہ بے آہنگی پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں اور نقصان کے حوالے سے ان غلط اندازوں کو درست کرنے کے لیے کہا جو بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے ترقی پذیر معیشتوں کے بارے میں قائم کر رکھے ہیں۔