انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین کو ممنوعہ کلسٹر بموں سمیت بھاری اسلحہ کی فراہمی میں اضافہ

شمال مشرقی یوکرین کے مکینوں میں خوراک تقسیم کی جا رہی ہے۔
© WFP/Niema Abdelmageed
شمال مشرقی یوکرین کے مکینوں میں خوراک تقسیم کی جا رہی ہے۔

یوکرین کو ممنوعہ کلسٹر بموں سمیت بھاری اسلحہ کی فراہمی میں اضافہ

امن اور سلامتی

تخیف اسلحہ سے متعلق اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی نمائندہ نے کہا ہے کہ یوکرین کو اسلحے اور گولہ بارود کی منتقلی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے ساتھ اسے ممنوعہ کلسٹر بموں کی فراہمی سے متعلق تشویشناک اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔

2022 میں یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر روس کے حملے کے تناظر میں تازہ ترین صورتحال پر سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ کسی بھی مسلح تنازعے میں ہتھیاروں اور گولہ بارود کی آمد سے کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے اور اس سے جنگ کے بعد بھی اسلحے کی کسی اور جانب منتقلی اور پھیلاؤ کے نمایاں خطرات رہتے ہیں۔

Tweet URL

سرکاری سطح پر کیئو کو اسلحے کی حالیہ منتقلی سے متعلق آزاد ذرائع سے حاصل ہونے والی اطلاعات کے مطابق یوکرین کو جنگی ٹینک، بکتر بند جنگی گاڑیاں، لڑاکا طیارے، ہیلی کاپٹر، بھاری توپخانہ، میزائل نظام اور بغیر پائلٹ لڑاکا طیارے (ڈرون) مہیا کیے جا رہے ہیں۔

اسلحے کے ان ذخائر میں دور سے چلائے جانے والے، چھوٹے اور ہلکے ہتھیار اور ان کا گولہ بارود بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جون میں دی جانے والی بریفنگ کے بعد اطلاعات کے مطابق بعض ممالک روس کی مسلح افواج کو بھی یوکرین میں استعمال کی غرض سے ہتھیار منتقل کر رہے ہیں یا اس کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔ ان میں بغیر پائلٹ لڑاکا طیارے اور گولہ بارود بھی شامل ہے۔

تخفیف اسلحہ

انہوں نے کہا کہ یوکرین، اس خطے اور اس سے پرے مزید عدم استحکام سے بچنے کے لیے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی غیرمجاز استعمال کنندگان کو منتقلی اور ان کے ناجائز استعمال کے خدشے سے نمٹنے کے اقدامات ضروری ہیں۔ 

انہوں نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے متعلقہ معاہدوں اور سمجھوتوں میں شمولیت پر غور کریں جن میں اسلحے کی تجارت سے متعلق معاہدہ بھی شامل ہے جو روایتی ہتھیاروں کی بین الاقوامی منتقلی کے لیے یکساں ضابطے وضع کرنے کے لیے اقوام متحدہ میں بات چیت سے متعلق پہلا معاہدہ ہے جس پر عمل کرنا فریقین کے لیے قانونی طور پر لازمی ہے۔ 

میدان جنگ میں ہونے والے انسانی نقصان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی اموات بدستور سنگین تشویش کا باعث ہیں۔

جنگ کے خاتمے کا مطالبہ

24 فروری 2022 سے رواں سال 13 اگست تک اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کو یوکرین میں 26,384 افراد کےگھائل ہونے کی تفصیلات موصول ہوئی ہیں جن میں 9,444 افراد ہلاک اور 16,940 زخمی ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہلاک و زخمی ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ شہریوں اور شہری تنصیبات کے خلاف حملوں کی کڑی مذمت کرتا اور انہیں فی الفور روکنے کے لیے کہتا ہے۔ ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ممنوع ہیں۔ 

ازومی ناکامتسو کا کہنا تھا کہ یوکرین پر روس کا حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے جس سے انتہائی کمزور لوگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وحشیانہ جنگ کا خاتمہ کرنا لازمی ہے۔