انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی پامالیوں پر احتساب کی ناقابل انکار ضرورت

اقوام متحدہ کا ایک اہلکار بوچا میں دریافت ہونے والی ایک اجتماعی قبر کے پاس کھڑا ہے جبکہ دور کھڑے لوگوں میں اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کے شعبہ کے سربراہ مارٹن گرفتھس بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
© UNOCHA/Saviano Abreu
اقوام متحدہ کا ایک اہلکار بوچا میں دریافت ہونے والی ایک اجتماعی قبر کے پاس کھڑا ہے جبکہ دور کھڑے لوگوں میں اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کے شعبہ کے سربراہ مارٹن گرفتھس بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

یوکرین میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی پامالیوں پر احتساب کی ناقابل انکار ضرورت

امن اور سلامتی

یوکرین کے بارے میں غیرجانبدار انکوائری کمیشن نے منگل کو اپنی پہلی تفصیلی تحریری رپورٹ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ یوکرین میں جنگی جرائم، بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قانون کی پامالیوں کے ارتکاب کے بہت سے واقعات ہوئے ہیں۔

مارچ میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے متعین کردہ اس کمیشن نے اپنی تحقیقات سے متعلق ابتدائی رپورٹ گزشتہ مہینے کے آخر میں جنیوا میں کونسل کے دفتر میں پیش کی۔

کمیشن نے جنرل اسمبلی کو بتایا ہے کہ ''حقوق اور قانون کی واضح پامالیوں کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے احتساب کی ناقابل تردید ضرورت ہے۔''

The referenced media source is missing and needs to be re-embedded.

تباہی اور نقصان

کمیشن کے چیئرمین ایرک موز نے کہا ہے کہ ''یوکرین میں شہری آبادی پر ان پامالیوں کے بہت بڑے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کی تباہی بہت المناک ہے۔''

کمیشن نے ایسے حملوں کی تفصیلات جمع کی ہیں جہاں گنجان علاقوں پر روس کی مسلح افواج نے دھماکہ خیز ہتھیار اندھا دھند استعمال کیے اور کمیشن کو ایسے شواہد ملے کہ روس کے فوجیوں نے متاثرہ علاقوں سے فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا۔

فریقین کی ایک دوسرے سے مختلف درجے کی ایسی مثالیں بھی ہیں کہ دونوں اپنے اسلحے اور فوجوں کو گنجان آباد علاقوں میں یا اس کے قریب رکھ کر شہریوں یا شہری تنصیبات کو حملوں کے اثرات کے مقابل تحفظ دینے میں ناکام رہے۔

روس کی مسلح افواج جنگی جرائم سمیت اس جنگ میں سامنے آنے والی حقوق کی ایسی بیشتر خلاف ورزیوں کی ذمہ دار ہیں۔ یوکرین کی افواج نے بھی بعض مواقع پر بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہے جن میں دو واقعات جنگی جرائم کی ذیل میں آتے ہیں۔

براہ راست مشاہدہ اور سچائی

ایرک موز نے منگل کو یو این نیوز کے ساتھ بات چیت میں بتایا کہ کمیشن کے کام کا یہ مرحلہ بڑی حد تک ابتدائی معلومات خصوصاً عینی شاہدین کی گواہی جمع کرنے سے متعلق تھا۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ بہت سے روسی یہ تسلیم نہیں کرتے کہ ان کی افواج نے دوران جنگ انسانی حقوق کو پامال کیا ہے تو ان کا یہ کہنا تھا کہ ''اس رپورٹ میں ہم نے اپنے مشاہدے کا بلا کم و کاست تذکرہ کیا ہے۔''

کمیشن نے روس کی مسلح افواج کے زیر قبضہ چار مخصوص علاقوں میں لوگوں کو ضروری قانونی کارروائی کے بغیر سزائے موت دیے جانے، غیرقانونی حراست، تشدد، بدسلوکی، جنسی زیادتی اور دیگر طرح کے جنسی تشدد کے واقعات کی تفصیلات جمع کی ہیں۔

بوچا میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کے سوتیلے والد نے کمیشن کو بتایا کہ ''پہلے میں اپنے بیٹے کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو ڈھونڈنا اور انہیں ہلاک کرنا چاہتا تھا۔ لیکن اب میں چاہتا ہوں کہ ایسے کرداروں کے خلاف قانونی کارروائی کیجائے اور سچائی سامنے آئے۔''

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اوڈیسہ میں بحری  جہاز پر اناج لادتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اوڈیسہ میں بحری جہاز پر اناج لادتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

غذائی برآمدات میں کمی، لیکن اناج کی ترسیل کا اقدام بڑی کامیابی ہے

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) نے یوکرین کی گندم کو ذخیرہ کرنے اور اس کا معیار جانچنے اور تصدیق کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے منگل کو 184.4 ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔ خوراک کی سرحد پار برآمد کے لیے یہ اقدامات کیے جانا ضروری ہیں۔

اس حوالے سے ایف اے او اب تک 79.7 ملین ڈالر جمع کر چکا ہے اور ہدف کی تکمیل کے لیے مزید 100.7 ملین ڈالر فوری درکار ہیں تاکہ موسم سرما کے دوران دیہی علاقوں میں مقیم گھرانوں کو مدد پہنچائی جا سکے۔

یوکرین کی حکومت کے مطابق اس نے تجارتی سال 2022-23 میں 12.9 ملین ٹن اناج، پھلی دار سبزیاں اور آٹا برآمد کیا جبکہ گزشتہ برس یہ مقدار 20 ملین ٹن تھی۔

اس میں 7.8 ملین ٹن سے زیادہ اناج اور خوراک بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام کے ذریعے برآمد کیا گیا۔ اقوام متحدہ اور شراکت داروں کی جانب سے شروع کردہ اس اقدام کا مقصد یوکرین میں پیدا ہونے والی خوراک اور کھاد کو سمندر پار منڈیوں میں اور خاص طور پر ترقی پذیر دنیا میں ایسی جگہوں پر پہنچانا ہے جہاں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔