انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جوہری جنگ کے خطرے کے پیش نظر تخفیف اسلحہ پر مذاکرات تیز

ہیروشیما کا امن پارک۔
UN Japan/ Ichiro Mae
ہیروشیما کا امن پارک۔

جوہری جنگ کے خطرے کے پیش نظر تخفیف اسلحہ پر مذاکرات تیز

امن اور سلامتی

جوہری تخفیفِ اسلحہ پر اقوام متحدہ کے زیرقیادت بات چیت جنیوا، نیویارک اور ویانا میں جاری ہے۔ اس موقع پر ادارے کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ جوہری جنگ کا طبل دوبارہ بجنے لگا ہے۔

ہیروشیما پر ایٹم بم گرائے جانے کو 78 سال مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس جوہری تباہی سے سبق سیکھے جو 6 اگست 1945 کو جاپان کے اس شہر پر آئی تھی۔

Tweet URL

تخفیف اسلحہ کے امور پر اقوام متحدہ کی خصوصی اعلیٰ سطحی نمائندہ ازومی ناکامتسو نے ہیروشیما امن یادگار پر منعقدہ تقریب کے دوران سیکرٹری جنرل کا پیغام پڑھتے ہوئے کہا کہ جوہری جنگ کا طبل دوبارہ بج رہا ہے اور عدم اعتماد اور تقسیم بڑھتی جا رہی ہے۔ سرد جنگ کے دوران منڈلاتا جوہری خطرہ ایک بار پھر ابھر آیا ہے اور بعض ممالک دوبارہ لاپروائی سے جوہری تلوار لہراتے ہوئے تباہی کے ان آلات کو استعمال کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ 

سیکرٹری جنرل کا امن ایجنڈا 

انتونیو گوتیرش نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے لیے یک آواز ہو کر بات کریں جیسا کہ امن کے لیے ان کے نئے ایجنڈے میں ذکر ہے۔ رواں سال جولائی میں پیش کیے جانے والے اس ایجنڈے میں رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے اور ان کے استعمال اور پھیلاؤ کے خلاف عالمگیر قوانین کو مضبوط بنانے کا فوری عہد کریں۔ 

انہوں نے کہا کہ جن ممالک کے پاس جوہری ہتھیار ہیں انہیں عہد کرنا چاہیے کہ وہ انہیں کبھی استعمال نہیں کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ تخفیف اسلحہ اور جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق قوانین خصوصاً جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) اور جوہری ہتھیاروں کی ممانعت سے متعلق معاہدے کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرتا رہے گا۔ 

اقوام متحدہ کے زیراہتمام این پی ٹی مذاکرات 11 اگست تک آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہو رہے ہیں جہاں ناکامتسو نے اس فورم کے شرکا کو خبردار کیا کہ سرد جنگ کے عروج کے بعد اب جوہری ہتھیار اسعتمال ہونے کا خدشہ جتنا زیادہ ہے، ان کے استعمال کی روک تھام کے لیے قوانین پر مبنی نظام بھی آج اتنا ہی کمزور پڑ گیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اس کی بڑی حد تک وجہ یہ ہے کہ ہمیں غیرمستحکم حالات کا سامنا ہے۔ انہوں نے دنیا کو لاحق وجودہ خطرے کا حوالہ دیا جو انتہائی درجے کی ارضی سیاسی مسابقت، بڑھتی ہوئی کشیدگیوں اور کئی دہائی سے بڑی طاقتوں کے مابین گہری ہوتی تقسیم کا نتیجہ ہے۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے گزشتہ سال ہیروشیما امن یادگار پر ہونے والی سالانہ تقریب میں شرکت کی تھی۔
UN Photo/Ichiro Mae
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے گزشتہ سال ہیروشیما امن یادگار پر ہونے والی سالانہ تقریب میں شرکت کی تھی۔

ٹریلین ڈالر کا سوال 

بڑھتے ہوئے عالمگیر تناؤ کے ساتھ دنیا میں عسکری اخراجات بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے ہیں جن کا 2022 میں حجم 2,240 بلین ڈالر تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان حالات میں جدیدیت کے پروگراموں، وسیع جوہری ہتھیاروں، توسیعی نظریات، اسلحے کے ذخائر میں اضافے کے الزامات اور انتہائی تشویشناک طور سے انہیں استعمال کرنے کی دھمکیوں کے نتیجے میں جوہری ہتھیاروں کو زیادہ اہمیت دی جانے لگی ہے۔ 

انہوں ںے کہا کہ گزشتہ 12 مہینوں میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی کھلم کھلا دھمکیاں ہم سب کے لیے باعث تشویش ہونی چاہئیں۔ 

جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق 1968 کا معاہدہ (این پی ٹی) جوہری و غیرجوہری ممالک کی جانب سے منظور کردہ واحد ایسا بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کا مقصد جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا اور دنیا کو جوہری اسلحے سے پاک کرنا ہے۔ 

یہ معاہدہ 1970 میں نافذ ہوا اور اب اس کے فریقین کی تعداد 191 ہو چکی ہے۔ یہ تخفیف اسلحہ سے متعلق کسی بھی معاہدے کے فریقین کی سب سے بڑی تعداد ہے۔