انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افریقہ میں زچہ و بچہ اموات میں کمی میں پیش رفت کو دھچکا: ڈبلیو ایچ او

سیارا لیون میں ایک ہسپتال کے میٹرنٹی وارڈ میں خاتون جنہیں دس گھنٹے کے دردِ زہ کے بعد مردہ بچہ پیدا ہوا تھا۔
© UNICEF/Olivier Asselin
سیارا لیون میں ایک ہسپتال کے میٹرنٹی وارڈ میں خاتون جنہیں دس گھنٹے کے دردِ زہ کے بعد مردہ بچہ پیدا ہوا تھا۔

افریقہ میں زچہ و بچہ اموات میں کمی میں پیش رفت کو دھچکا: ڈبلیو ایچ او

صحت

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ افریقہ بھر میں زچگی کے موقع پر خواتین اور نومولود بچوں کی اموات میں کمی لانے کی کوششیں اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے خاطرخواہ سرمایہ کاری کی عدم موجودگی میں سست پڑ رہی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی جاری کردہ نئی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2030 تک ذیلی۔صحارا افریقہ میں زچگی کے ہر ایک لاکھ مواقع پر 390 خواتین بچوں کو جنم دیتے ہوئے موت کا شکار ہو جائیں گی۔

Tweet URL

یہ تعداد پائیدار ترقی کے ہدف (ایس ڈی جی) میں اس حوالے سے طے کردہ مقاصد سے پانچ گنا سے زیادہ اور 211 اموات کی عالمگیر اوسط سے بھی بلند ہے۔

افریقہ کے لیے ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر مٹسیڈیسو موئٹی نے کہا ہے کہ ''بچوں کی پیدائش بہت سی افریقی خواتین کی زندگی کے لیے ایک مستقل خطرہ ہوتی ہے اور لاکھوں بچے پانچ سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی انتقال کر جاتے ہیں۔''

نومولود بچوں کی اموات: ایک بغور جائزہ

ڈبلیو ایچ او کی افریقہ میں صحت سے متعلق اعدادوشمار کی اٹلس کے مطابق فی الوقت پیدا ہونے والے ہر ایک ہزار بچوں میں سے اوسطاً 72 پیدائش کے فوری بعد انتقال کر جاتے ہیں۔ یہ تعداد 2030 کے لیے طے کردہ ہدف کے دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔

ان اموات میں کمی کی موجودہ 3.1 فیصد سالانہ شرح کو مدنظر رکھا جائے تو 2030 تک متوقع طور پر ہر ایک ہزار نومولود بچوں میں سے 54 کی موت ہو جائے گی جو کہ ہر ایک ہزار میں 25 سے کم اموات کے ہدف سے کہیں زیادہ ہے۔

دنیا بھر میں صحت کو لاحق خطرات میں کمی کے حوالے سے اہم مقاصد کے حصول کے معاملے میں افریقہ نے تیزرفتاری سے کامیابیاں حاصل کیں ہیں تاہم ڈاکٹر موئٹی نے خبردار کیا ہے کہ اب اس رفتار میں کمی آ رہی ہے۔

سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت

رپورٹ میں صحت سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف سے متعلق نو مقاصد کے تجزیے سے یہ سامنے آیا ہے کہ زچہ بچہ کی اموات میں کمی کی موجودہ رفتار کو دیکھا جائے تو پیش رفت بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا ضروری ہے۔

زچگی میں اموات کو کم کرنا مشکل ترین اہداف میں سے ایک ہے۔

اٹلس کے مطابق 2030 تک ذیلی۔صحارا افریقہ میں زچگی کے ہر ایک لاکھ مواقع پر اندازاً 390 خواتین بچوں کو جنم دیتے ہوئے موت کا شکار ہو جائیں گی۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس حوالے سے آخری مرتبہ اعدادوشمار 2017 میں ترتیب دیے گئے تھے جنہیں مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو ایس ڈی جی ہدف کے حصول کے لیے افریقہ کو ان اموات میں 86 فیصد کمی لانے کی ضرورت ہے۔ زچگی میں ہونے والی اموات میں کمی کی موجودہ شرح کے مقابلے میں یہ ایک غیرحقیقت پسندانہ ہدف معلوم ہوتا ہے۔

کووڈ کے اثرات

صحت کے شعبے پر کووڈ۔19 وبا کے خلل انگیز اثرات نے اس سست روی کو اور بھی بڑھا دیا ہے جس میں خواتین اور نومولود بچوں کی بعض از پیدائش نگہداشت سے لے کر نوزائیدہ بچوں کی انتہائی نگہداشت اور انہیں حفاظتی ٹیکے لگانے تک بہت سی اہم طبی خدمات کی عدم دستیابی بھی شامل ہیں۔

2021 کے بعد افریقہ کو ایسی بیماریوں کے دوبارہ پھیلاؤ کا بھی سامنا ہے جن پر ویکسین کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔

مثال کے طور پر اِس سال جنوری اور مارچ کے درمیان خسرے کے مریضوں کی تعداد میں گزشتہ سال اسی عرصہ کے مقابلے میں 400 فیصد اضافہ ہوا۔

یوگنڈا میں  نرس ایک حاملہ خاتون کا معائنہ کر رہی ہے۔
© UNICEF/Zahara Abdul
یوگنڈا میں نرس ایک حاملہ خاتون کا معائنہ کر رہی ہے۔

پائیدار ترقی کے اہداف اور رکاوٹیں

صحت کے شعبے میں ناکافی سرمایہ کاری اور طبی پروگراموں کے لیے خاطرخواہ مالی وسائل کی عدم موجودگی صحت سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں حائل بڑی رکاوٹوں میں سے دو ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے 47 افریقی ممالک کے جائزے سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس خِطے میں ہر ایک ہزار لوگوں کو 1.55 معالجین، نرسیں اور دائیاں میسر ہیں جو کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس حوالے سے مقرر کردہ حد سے کہیں کم تعداد ہے۔ ادارے کے مطابق ہر ایک ہزار لوگوں کو ضروری طبی خدمات کی فراہمی اور مجموعی طور پر دنیا بھر کے لوگوں کو طبی سہولیات مہیا کرنے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے اس تعداد کو 4.45 فیصد ہونا چاہیے۔

اٹلس کے مطابق زچگی کے دوران زچہ بچہ کی صحت کے لیے تربیت یافتہ عملے کی موجودگی ضروری ہے تاہم افریقہ میں بچوں کی پیدائش کے صرف 65 فیصد مواقع پر ہی یہ اہم خدمات دستیاب ہوتی ہیں جو کہ دنیا میں کم ترین شرح اور 2030 کے لیے طے کردہ 90 فیصد کے ہدف سے کہیں کم ہے۔

دریں اثنا، پانچ سال سے کم عمر میں انتقال کر جانے والوں میں تقریباً نصف تعداد نومولود بچوں کی ہے۔

اموات میں کمی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ایجنڈے پر عملدرآمد کی رفتار بڑھانا پانچ سال سے کم عمری میں اموات کی شرح کو ہر ایک ہزار نومولود بچوں میں 25 سے کم پر لانے کی جانب ایک بڑا قدم ہو گا۔

اٹلس میں صحت سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف کے 50 سے زیادہ اشاریوں سے متعلق تازہ ترین معلومات بھی دی گئی ہیں اور خطے کے ممالک کی سطح پر جامع اعدادوشمار پیش کیے گئے ہیں۔