انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افریقی بچے موسمیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ خیمازہ بھگت رہے ہیں

وسطی جمہوریہ افریقہ، چاڈ، نائجیریا، گنی، صومالیہ اور گنی بساؤ میں رہنے والے بچوں کو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔
© UNICEF/Raphael Pouget
وسطی جمہوریہ افریقہ، چاڈ، نائجیریا، گنی، صومالیہ اور گنی بساؤ میں رہنے والے بچوں کو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔

افریقی بچے موسمیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ خیمازہ بھگت رہے ہیں

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ افریقہ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے وہاں بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے مگر وہ اس بحران سے مطابقت پیدا کرنے، اس سے نمٹنے اور اپنی زندگی کی بقا کے لیے درکار مالی مدد سے محروم ہیں۔

یہ بات ادارے کی ایک نئی رپورٹ میں بتائی گئی ہے جسے آئندہ ہفتے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ہونے والی افریقی موسمیاتی کانفرنس سے قبل جاری کیا گیا ہے۔

Tweet URL

افریقہ کے 49 ممالک میں اس مسئلے کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں سے 48 ممالک کے بچوں کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے شدید یا انتہائی شدید درجے کا خطرہ لاحق ہے۔ اس جائزے کی بنیاد ان بچوں کے طوفانوں، گرمی کی لہروں اور دیگر موسمیاتی و ماحولیاتی دھچکوں سے متاثر یا ان کے مقابل غیرمحفوظ ہونے اور ضروری خدمات تک رسائی کی صورتحال پر ہے۔

رپورٹ کے مطابق وسطی جمہوریہ افریقہ، چاڈ، نائجیریا، گنی، صومالیہ اور گنی بساؤ میں رہنے والے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ 

مالی معاونت بڑھانے کی ضرورت 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان حالات کے باوجود دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مہیا کیے جانے والی مالی وسائل کا صرف 2.4 فیصد بچوں پر خرچ ہوتا ہے جس کی اوسطاً سالانہ قدر 71 ملین ڈالر ہے۔ 

مشرقی اور جنوبی افریقی خطے کے لیے یونیسف کی ڈپٹی ڈائریکٹر لیکے وان ڈی ویل کے مطابق یہ واضح ہے کہ افریقی معاشرے کے سب سے کم عمر ارکان ہی موسمیاتی تبدیلی کے کڑے اثرات سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے دی جانے والی مالی مدد میں ان بچوں کو خاص طور پر مدنظر رکھا جانا چاہیے تاکہ وہ زندگی بھر موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل کا مقابلہ کر سکیں۔

افریقی موسمیاتی کانفرنس 

افریقی موسمیاتی کانفرنس 4 تا 6 ستمبر منعقد ہو رہی ہے جس میں براعظم بھر کے رہنما موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے کے لیے سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت کو واضح کریں گے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جرنل انتونیو گوتیرش اور 'یو این ای پی' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن سمیت اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی حکام بھی اس کانفرنس میں 20 سربراہان ریاست و حکومت اور دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ شریک ہوں گے۔

یہ کانفرنس افریقی موسمیاتی ہفتے کے دوران منعقد ہو رہی ہے۔ یہ ایک سالانہ اجلاس ہے جس میں حکومتوں، کاروباروں، بین الاقوامی اداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندے جمع ہوتے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی اور مہاجرت 

عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ یہ کانفرنس افریقہ میں انسانی نقل و حرکت پر موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات پر قابو پانے کا ایسا موقع ہے جو پہلے کبھی نہیں آیا۔

گزشتہ برس افریقہ میں قدرتی آفات کے نتیجے میں 7.5 ملین سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی تھی۔ آئی او ایم نے 2021 کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے موثر و پائیدار اقدام کے بغیر رواں سال کے آخر تک افریقہ میں 105 ملین لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑ سکتی ہے۔ 

آئی او ایم کی نومنتخب ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے اس مسئلے کا فوری حل نکالنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم باقاعدہ طور سے موسمیاتی مہاجرت کے دور میں داخل ہو گئے ہیں۔

افریقی موسمیاتی کانفرنس میں آئی او ایم مہاجرت، ماحول اور موسمیاتی تبدیلی پر براعظمی، کمپالا وزارتی اعلامیے' پر دستخط کرائے گا جسے 'کے ڈی ایم ای سی سی۔افریقہ' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔